اگر عدالتیں بے بس ہو گئیں تو ملک نہیں چلے گا چیف جسٹس

حراستی مرکز میں رکھنے کا نوٹی فکیشن واپس لے کر ان قیدیوں کے خلاف مقدمہ ایف سی آر کے تحت چلائیں گے۔ ایجنسی وکیل

حراستی مرکز میں رکھنے کا نوٹی فکیشن واپس لے کر ان قیدیوں کے خلاف مقدمہ ایف سی آر کے تحت چلائیں گے۔ ایجنسی وکیل۔ فوٹو فائل

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کاکہناہے یہ نہ سمجھا جائے کہ عدالتیں بے بس ہیں، اگر عدالتیں بے بس ہو گئیں تو ملک نہیں چلے گا۔


سپریم کورٹ میں اڈیالہ جیل سے 11 افراد کی رہائی کے بعد دوبار ہ حراست میں لینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران خفیہ ایجنسیوں کے وکیل نے حمزہ کیمپ حملے کی رپورٹ پیش کردی۔

سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ان دستاویزات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ایک نئی کہانی گھڑی گئی ہے، چیف جسٹس نےکہا کہ 2007 میں یہ آپ کے پاس تھے اور ابھی تک حراستی مراکز میں ہیں ، جس کو مرضی سزا دیں مگر قانون کے مطابق دیں، ایجنسیوں کے وکیل راجا ارشاد نے کہا کہ حراستی مرکز میں رکھنے کا نوٹی فکیشن واپس لے کر ان قیدیوں کے خلاف مقدمہ ایف سی آر کے تحت چلائیں گے۔

Recommended Stories

Load Next Story