نوازشریف کی ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی مسترد
نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے سنایا
احتساب عدالت کے بعد اب ہائی کورٹ نے بھی نوازشریف کے خلاف دائر نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت کے بعد اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی نوازشریف کی نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے عدالت سے ایون فیلڈ، عزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کو یکجا کرنے کی استدعا کی تھی جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی تینوں درخواستوں کی کازلسٹ جاری کیا تھا جب کہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرکے سماعت ملتوی کردی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شریف خاندان کیخلاف تینوں نیب ریفرینس یکجا کرنے کی درخواست مسترد
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ریفرنس یکجا کرنے کی نوازشریف کی درخواست مسترد کردی ہے۔ فیصلہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے سنایا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے لئے نوازشریف کی سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست
یاد رہے کہ نوازشریف نے پاناما کیس میں نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کے خلاف سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کررکھی ہے جس کا فیصلہ آنا باقی ہے۔ سابق وزیراعظم کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا 28 جولائی کا فیصلہ حقائق اور قانون سے مطابقت نہیں رکھتا، فیصلے کے باعث ایک الزام پر 3 ریفرنسز کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ریفرنسز دائر کرنے کا حکم سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، عدالت عظمیٰ اپنے فیصلوں میں کہہ چکی ہے کہ ایک الزام پر زیادہ مقدمات نہیں بنائے جاسکتے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی، نیب نے عدالت کے حکم کی تعمیلی رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ حسن اور حسین نواز کی ملک میں کوئی جائیداد نہیں ملی جب کہ بینک اکاؤنٹس اور شیئرز پہلے ہی منجمد کیے جاچکے ہیں۔
اسے بھی پڑھیں: حسن اورحسین نواز کو اشتہاری قرار دینے کامعاملہ آئندہ سماعت تک موخر
عدالت نے طلبی کے نوٹسز اور ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کے باوجود پیش نہ ہونے پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دے دیا۔ اشتہاری قرار دیے جانے کے بعد نیب آرڈیننس کی سیکشن 512 کے تحت دونوں ملزمان کے خلاف شہادتیں ریکارڈ کرنے کا عمل شروع ہوگا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: حسن اورحسین نواز کے اثاثے قرق کرنے کا حکم
واضح رہے کہ نیب نے حسن اور حسین نواز پر سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ریفرنسز دائر کئے ہیں، ابتدا میں ان کے خلاف مقدمات کی سماعت نواز شریف اور دیگر اہل خانہ ہی کے ہمراہ ہوتی تھی تاہم دونوں بھائیوں کی جانب سے مسلسل عدم حاضری کے بعد عدالت نے ان کے خلاف کیس کی سماعت الگ کرنے کا حکم دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت کے بعد اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی نوازشریف کی نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے عدالت سے ایون فیلڈ، عزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کو یکجا کرنے کی استدعا کی تھی جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی تینوں درخواستوں کی کازلسٹ جاری کیا تھا جب کہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرکے سماعت ملتوی کردی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شریف خاندان کیخلاف تینوں نیب ریفرینس یکجا کرنے کی درخواست مسترد
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ریفرنس یکجا کرنے کی نوازشریف کی درخواست مسترد کردی ہے۔ فیصلہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے سنایا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے لئے نوازشریف کی سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست
یاد رہے کہ نوازشریف نے پاناما کیس میں نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کے خلاف سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کررکھی ہے جس کا فیصلہ آنا باقی ہے۔ سابق وزیراعظم کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا 28 جولائی کا فیصلہ حقائق اور قانون سے مطابقت نہیں رکھتا، فیصلے کے باعث ایک الزام پر 3 ریفرنسز کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ریفرنسز دائر کرنے کا حکم سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، عدالت عظمیٰ اپنے فیصلوں میں کہہ چکی ہے کہ ایک الزام پر زیادہ مقدمات نہیں بنائے جاسکتے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی، نیب نے عدالت کے حکم کی تعمیلی رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ حسن اور حسین نواز کی ملک میں کوئی جائیداد نہیں ملی جب کہ بینک اکاؤنٹس اور شیئرز پہلے ہی منجمد کیے جاچکے ہیں۔
اسے بھی پڑھیں: حسن اورحسین نواز کو اشتہاری قرار دینے کامعاملہ آئندہ سماعت تک موخر
عدالت نے طلبی کے نوٹسز اور ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کے باوجود پیش نہ ہونے پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دے دیا۔ اشتہاری قرار دیے جانے کے بعد نیب آرڈیننس کی سیکشن 512 کے تحت دونوں ملزمان کے خلاف شہادتیں ریکارڈ کرنے کا عمل شروع ہوگا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: حسن اورحسین نواز کے اثاثے قرق کرنے کا حکم
واضح رہے کہ نیب نے حسن اور حسین نواز پر سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ریفرنسز دائر کئے ہیں، ابتدا میں ان کے خلاف مقدمات کی سماعت نواز شریف اور دیگر اہل خانہ ہی کے ہمراہ ہوتی تھی تاہم دونوں بھائیوں کی جانب سے مسلسل عدم حاضری کے بعد عدالت نے ان کے خلاف کیس کی سماعت الگ کرنے کا حکم دیا تھا۔