پاکستان میں دہشتگردوں کی کوئی خفیہ پناہ گاہیں نہیں وزیراعظم کا امریکا کو دوٹوک جواب
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے امریکی وزیردفاع جیمس میٹس نے اسلام آباد میں ملاقات کی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی خفیہ پناہ گاہیں نہیں جب کہ قوم دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے امریکی وزیردفاع جیمز میٹس کی سربراہی میں وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی، ملاقات میں وزیر دفاع خرم دستگیر، وزیرخارجہ خواجہ آصف ، وزیرداخلہ احسن اقبال، وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل بھی موجود تھے۔ ملاقات میں پاک امریکا تعلقات اور خطے کی موجودہ صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے طویل مدتی تعلقات اہمیت کے حامل ہیں، دونوں ملکوں میں وسیع البنیاد رابطوں سےتعلقات مضبوط بنانا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے دینے کے امریکی عزم کوسراہتے ہیں، افغان امن کےمقصد کے حصول کے لیے باہمی تعاون بڑھانے کی امریکی تجویز سے متفق ہوں، پاکستان سے زیادہ کوئی بھی ملک افغانستان میں امن کا خواہاں نہیں، افغانستان میں امن کا قیام دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کیوں کہ افغانستان میں امن کا سب سے زیاد فائدہ پاکستان کو ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی خفیہ پناہ گاہیں نہیں، دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن سے صورت حال بہتر ہوئی ہے، ملک بھر میں انٹیلی جنس آپریشنز جاری رہیں گے اور یہ پاکستان کے مفاد میں ہے جب کہ انٹیلی جنس آپریشنزسے گزشتہ 4 سال میں حاصل کامیابیوں کومستحکم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہے، دہشت گردی کی ہر شکل اور قسم کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے گا۔
امریکی وزیردفاع جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ دورے کا مقصد پاکستان سے طویل مدتی تعلقات کو آگے بڑھانا ہے، پاکستان کی دہشت گردی وانتہا پسندی کے خلاف جنگ میں قربانیوں سے آگاہ ہیں، دونوں ممالک میں مثبت ومسلسل تعلقات کے لیے مشترکہ راہ تلاش کرنی ہے جب کہ خطے سے دہشت گردی ختم کرنے کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے تعلقات بڑھانا اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحتیوں کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں قابل تحسین ہیں جب کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت سے ذاتی طور پر آگاہ ہوں۔
دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ سے امریکی وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس نے جنرل ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کی جس میں بالخصوص افغانستان اور باہمی دلچسبی کے امور سمیت خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترجمان کے مطابق ملاقات میں ایک دوسرے کے تحفظات دور کرنے کے لیے پائیدار اقدامات پر اتفاق کیا گیا، آرمی چیف نے درپیش مسائل کو افہام و تفہیم سے سمجھنے کے عمل کو سراہا۔
امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس نے کہا کہ مشترکہ اہداف سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور امریکا کو مل کر کام کرنا ہوگا، پاکستان سے مطالبات کرنا امریکا کے مقاصد میں شامل نہیں جب کہ امریکا پاکستان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاہم کچھ عناصر اب بھی پاکستانی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کردار کو سراہا۔
پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان اپنے حصے اور وسائل سے زیادہ کردار ادا کرچکا اور ہم نے ملک سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں۔ انہوں نے افغانستان میں بھارتی مداخلت اور افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ذمے دار ملک کی حیثیت سے رکاوٹوں کے باوجود امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے امریکی وزیردفاع جیمز میٹس کی سربراہی میں وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی، ملاقات میں وزیر دفاع خرم دستگیر، وزیرخارجہ خواجہ آصف ، وزیرداخلہ احسن اقبال، وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل بھی موجود تھے۔ ملاقات میں پاک امریکا تعلقات اور خطے کی موجودہ صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے طویل مدتی تعلقات اہمیت کے حامل ہیں، دونوں ملکوں میں وسیع البنیاد رابطوں سےتعلقات مضبوط بنانا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے دینے کے امریکی عزم کوسراہتے ہیں، افغان امن کےمقصد کے حصول کے لیے باہمی تعاون بڑھانے کی امریکی تجویز سے متفق ہوں، پاکستان سے زیادہ کوئی بھی ملک افغانستان میں امن کا خواہاں نہیں، افغانستان میں امن کا قیام دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کیوں کہ افغانستان میں امن کا سب سے زیاد فائدہ پاکستان کو ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی خفیہ پناہ گاہیں نہیں، دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن سے صورت حال بہتر ہوئی ہے، ملک بھر میں انٹیلی جنس آپریشنز جاری رہیں گے اور یہ پاکستان کے مفاد میں ہے جب کہ انٹیلی جنس آپریشنزسے گزشتہ 4 سال میں حاصل کامیابیوں کومستحکم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہے، دہشت گردی کی ہر شکل اور قسم کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے گا۔
امریکی وزیردفاع جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ دورے کا مقصد پاکستان سے طویل مدتی تعلقات کو آگے بڑھانا ہے، پاکستان کی دہشت گردی وانتہا پسندی کے خلاف جنگ میں قربانیوں سے آگاہ ہیں، دونوں ممالک میں مثبت ومسلسل تعلقات کے لیے مشترکہ راہ تلاش کرنی ہے جب کہ خطے سے دہشت گردی ختم کرنے کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے تعلقات بڑھانا اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحتیوں کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں قابل تحسین ہیں جب کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت سے ذاتی طور پر آگاہ ہوں۔
دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ سے امریکی وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس نے جنرل ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کی جس میں بالخصوص افغانستان اور باہمی دلچسبی کے امور سمیت خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترجمان کے مطابق ملاقات میں ایک دوسرے کے تحفظات دور کرنے کے لیے پائیدار اقدامات پر اتفاق کیا گیا، آرمی چیف نے درپیش مسائل کو افہام و تفہیم سے سمجھنے کے عمل کو سراہا۔
امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس نے کہا کہ مشترکہ اہداف سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور امریکا کو مل کر کام کرنا ہوگا، پاکستان سے مطالبات کرنا امریکا کے مقاصد میں شامل نہیں جب کہ امریکا پاکستان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاہم کچھ عناصر اب بھی پاکستانی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کردار کو سراہا۔
پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان اپنے حصے اور وسائل سے زیادہ کردار ادا کرچکا اور ہم نے ملک سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں۔ انہوں نے افغانستان میں بھارتی مداخلت اور افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ذمے دار ملک کی حیثیت سے رکاوٹوں کے باوجود امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔