نگراں سیٹ اپ رابطوں میں تیزی
الزامات کی بارش، وفاداریاں بدلنے کا موسم
ملک میں اِس وقت نگراں سیٹ سے متعلق تبصروں اور مباحث کا سلسلہ جاری ہے، جب کہ سیاسی جماعتوں کے مابین وفاقی اور صوبائی نگراں سیٹ اپ کے لیے ناموں پر غور اور دیگر امور پر مشاورت، رابطوں اور بات چیت میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
سیاسی جماعتوں کی انتخابی سرگرمیاں اور عوامی رابطہ مہم پچھلے چند ماہ کے دوران بدامنی اور دہشت گردی کے واقعات سے متأثر ہوتی رہیں اور اب لاہور کے علاقے بادامی باغ میں عیسائی آبادی پر مشتعل افراد کے حملے کے بعد کراچی میں پھر سیاسی جماعتیں اس واقعے کی مذمت اور متاثرین سے ہم دردی کا اظہار کرنے کے لیے میدان میں ہیں۔
دوسری طرف شہر میں مسلسل بدامنی اور دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے انتخابات کا پُرامن انعقاد سوالیہ نشان ہے۔ اس کے ساتھ انتخابات کے التواء اور اس میں دھاندلی کا شور بھی سنائی دے رہا ہے، جن پر مختلف حلقے اپنی اپنی سیاسی بصیرت کے مطابق بات کر رہے ہیں، لیکن پاکستان پیپلز پارٹی اور صدر آصف علی زرداری کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ الیکشن کسی صورت ملتوی نہیں ہوں گے، غیرجانب دار اور آزاد الیکشن کمیشن کی موجودگی میں انتخابی عمل وقت پر مکمل کر لیا جائے گا۔
جمعے کے دن صدر آصف علی زرداری نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرتُ العباد خان اور وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کی۔ صدر کا کہنا تھا کہ آیندہ انتخابات مقررہ وقت پر منعقد کرائے جائیں گے، کسی کو انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹ ڈالنے اور امن وامان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، تمام سیاسی قوتیں کراچی میں امن کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ عباس ٹاؤن کے متاثرین کو رہائشی فلیٹس دیے جائیں گے اور حکومت ان کی بحالی اور آبادکاری تک ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
اس ملاقات کے ضمن میں ذرایع کے مطابق ملک کی مجموعی صورت حال،آیندہ عام انتخابات، نگراں سیٹ اپ، امن و امان پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جب کہ اتحادی جماعتوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ پر بھی گفت گو ہوئی۔ اس موقع پر گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ نے صدر مملکت کو صوبے کی مجموعی صورت حال اور سانحہ عباس ٹاؤن کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ صدر کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں عوام جسے اپنے ووٹوں کے ذریعے منتخب کریں گے، اقتدار آئینی طریقے سے اسے منتقل کر دیا جائے گا۔
ق لیگ کے راہ نما کی حیثیت سے سیاست کرنے والے مقبول احمد شیخ نے گذشتہ دنوں پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر کراچی میں ان کی رہایش گاہ پر پی پی پی کے راہ نما سید خورشید شاہ نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہاکہ عام انتخابات نو مئی تک ہو جائیں گے اور اس کے شیڈول کا اعلان چند دنوں میں کر دیا جائے گا، نگراں وزیر اعظم کے نام کا اعلان آئینی طریقۂ کار کے مطابق کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ موجودہ حکومت نے اپنے پانچ سال مکمل کر لیے ہیں، حکومت نے عوام کی خدمت کی ہے اور اسی بنیاد پر پیپلزپارٹی کے امیدوار عوام میں جائیں گے۔
پیپلز منارٹی ونگ کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام پریس کلب کے باہر سانحۂ بادامی باغ کے خلاف اتوار کے دن مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے جنرل سیکریٹری سید نجمی عالم نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ملک میں مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، جس میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کا لہو بھی شامل ہے۔ اس موقع پر پی پی پی (منارٹی ونگ) کراچی کے صدر مشتاق مٹو نے صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم راجا پرویز اشرف سے پُرزور مطالبہ کیاکہ متأثرہ اقلیتی برادری کے افراد کی داد رسی کی جائے اور ان کی دوبارہ آباد کاری کو ممکن بناتے ہوئے انھیں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس دوران مظاہرین نے حکومت پنجاب کے خلاف نعرے لگائے اور انتہا پسندی کی شدید مذمت کی۔
پچھلے ہفتے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی میں پریس کانفرنس کی۔ ان کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نگراں وزیر اعظم کے لیے پیش کیے گئے تینوں نام غیرمتنازع اور باکردار افراد کے ہیں اور انھیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ انھوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کا انعقاد ہی ملک کے استحکام کا باعث بنے گا۔ اس موقع پر مرکزی راہ نما فردوس شمیم نقوی، جمال صدیقی و دیگر موجود تھے۔
عارف علوی نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم کے ناموں کے بارے میں ہم سے جماعت اسلامی کے ذریعے رابطہ کیا گیا، اگر براہ راست بات کر لی جاتی تو زیادہ بہتر ہوتا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ وزرائے اعلیٰ کے ناموں کے لیے بھی ہم سے مشاورت کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ووٹر لسٹوں سے ہم مطمئن نہیں ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ دوبارہ حلقہ بندیاں ہوں۔ انھوں نے مزید کہاکہ رواں ماہ ان کی جماعت کے راہ نما عوام سے رابطے بڑھانے کے لیے ملک بھر کے دورے کریں گے۔
سیاسی جماعتوںکی طرف سے انتخابی منشور عوام کے سامنے لانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، جب کہ انتخابی امیدواروں کے ناموں پر غور اور اس ضمن میں پارٹی کے راہ نماؤں سے مُشاورت بھی کی جارہی ہے۔ پیپلزپارٹی نے انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر امیدواروں کی درخواستوں کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی، صوبائی اور اضلاع کی سطح پر پارلیمانی بورڈ تشکیل دے دیے ہیں، جن کا باضابطہ اعلان 18 مارچ کے بعد کیا جائے گا اور 20 اپریل تک مرکزی قیادت سے منظوری کے بعد انتخابی امیدواروں کو ٹکٹ کا اجراء ممکن بنایا جائے گا۔
پچھلے دنوں سندھ میں پی پی پی کے مرکزی راہ نما سید قائم علی شاہ کی قیادت میں چار رکنی وفد نے سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ان کے ساتھ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، فیصل رضا عابدی، راشد ربانی اور دیگر بھی تھے۔ پی ایس ٹی کے مرکزی راہ نما محمد شکیل قادری، صابر داؤد، فہیم الدین شیخ، آفتاب قادری، شہزاد قادری، مطلوب اعوان اور دیگر اس موقع پر موجود تھے۔ اس ملاقات میں کراچی میں بدامنی، دہشت گردی، نگراں سیٹ اپ اور عام انتخابات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں راہ نماؤں نے کہا کہ ان کی ملاقات سیاسی تھی اور اس کا مقصد ملک بالخصوص صوبۂ سندھ اور کراچی میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پاکستان سُنّی تحریک ماضی میں بھی ساتھ تھیں اور آیندہ بھی رہیں گی۔ انھوں نے کہا کہ اس صوبے اور ملک کی بقاء اور سالمیت کے لیے تمام جمہوری قوتوں کو اکٹھا ہونا ہو گا۔ اس موقع پر پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ہماری قیادتوں نے اس ملک کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ ہماری آج کی ملاقات سیاسی ملاقات تھی، جس میں مختلف امور زیر بحث آئے ہیں اور عام انتخابات سمیت دیگر معاملات پر ملاقاتوں اور بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر سید غوث علی شاہ نے کہا ہے کہ اُن کی جماعت کا انتخابی منشور پاکستان کے بہتر مستقبل اور خوش حالی کے لیے ایک دستاویز ہے۔ میاں محمد نواز شریف کی عوام کے مسائل پر نظر ہے، انھوں نے ثابت کر دیا ہے کہ کراچی سے خیبر تک ن لیگ ہی مختلف طبقہ ہائے زندگی کے مسائل اور مصائب کا ادراک رکھتی ہے، یہی نہیں بلکہ انھیں حل کرنے کا عزم و حوصلہ بھی میاں نواز شریف کے پاس ہی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی جنرل سیکریٹری سلیم ضیاء نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف نے انقلابی منشور کا اعلان کر کے پارٹی کارکنوں کے سر فخر سے بلند کر دیے ہیں، کوئی سیاسی جماعت پاکستان کے لیے اس سے بہتر پروگرام پیش کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں ہم پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے کام کریں گے۔
سیاسی جماعتوں کی انتخابی سرگرمیاں اور عوامی رابطہ مہم پچھلے چند ماہ کے دوران بدامنی اور دہشت گردی کے واقعات سے متأثر ہوتی رہیں اور اب لاہور کے علاقے بادامی باغ میں عیسائی آبادی پر مشتعل افراد کے حملے کے بعد کراچی میں پھر سیاسی جماعتیں اس واقعے کی مذمت اور متاثرین سے ہم دردی کا اظہار کرنے کے لیے میدان میں ہیں۔
دوسری طرف شہر میں مسلسل بدامنی اور دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے انتخابات کا پُرامن انعقاد سوالیہ نشان ہے۔ اس کے ساتھ انتخابات کے التواء اور اس میں دھاندلی کا شور بھی سنائی دے رہا ہے، جن پر مختلف حلقے اپنی اپنی سیاسی بصیرت کے مطابق بات کر رہے ہیں، لیکن پاکستان پیپلز پارٹی اور صدر آصف علی زرداری کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ الیکشن کسی صورت ملتوی نہیں ہوں گے، غیرجانب دار اور آزاد الیکشن کمیشن کی موجودگی میں انتخابی عمل وقت پر مکمل کر لیا جائے گا۔
جمعے کے دن صدر آصف علی زرداری نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرتُ العباد خان اور وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کی۔ صدر کا کہنا تھا کہ آیندہ انتخابات مقررہ وقت پر منعقد کرائے جائیں گے، کسی کو انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹ ڈالنے اور امن وامان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، تمام سیاسی قوتیں کراچی میں امن کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ عباس ٹاؤن کے متاثرین کو رہائشی فلیٹس دیے جائیں گے اور حکومت ان کی بحالی اور آبادکاری تک ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
اس ملاقات کے ضمن میں ذرایع کے مطابق ملک کی مجموعی صورت حال،آیندہ عام انتخابات، نگراں سیٹ اپ، امن و امان پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جب کہ اتحادی جماعتوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ پر بھی گفت گو ہوئی۔ اس موقع پر گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ نے صدر مملکت کو صوبے کی مجموعی صورت حال اور سانحہ عباس ٹاؤن کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ صدر کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں عوام جسے اپنے ووٹوں کے ذریعے منتخب کریں گے، اقتدار آئینی طریقے سے اسے منتقل کر دیا جائے گا۔
ق لیگ کے راہ نما کی حیثیت سے سیاست کرنے والے مقبول احمد شیخ نے گذشتہ دنوں پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر کراچی میں ان کی رہایش گاہ پر پی پی پی کے راہ نما سید خورشید شاہ نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہاکہ عام انتخابات نو مئی تک ہو جائیں گے اور اس کے شیڈول کا اعلان چند دنوں میں کر دیا جائے گا، نگراں وزیر اعظم کے نام کا اعلان آئینی طریقۂ کار کے مطابق کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ موجودہ حکومت نے اپنے پانچ سال مکمل کر لیے ہیں، حکومت نے عوام کی خدمت کی ہے اور اسی بنیاد پر پیپلزپارٹی کے امیدوار عوام میں جائیں گے۔
پیپلز منارٹی ونگ کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام پریس کلب کے باہر سانحۂ بادامی باغ کے خلاف اتوار کے دن مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے جنرل سیکریٹری سید نجمی عالم نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ملک میں مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، جس میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کا لہو بھی شامل ہے۔ اس موقع پر پی پی پی (منارٹی ونگ) کراچی کے صدر مشتاق مٹو نے صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم راجا پرویز اشرف سے پُرزور مطالبہ کیاکہ متأثرہ اقلیتی برادری کے افراد کی داد رسی کی جائے اور ان کی دوبارہ آباد کاری کو ممکن بناتے ہوئے انھیں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس دوران مظاہرین نے حکومت پنجاب کے خلاف نعرے لگائے اور انتہا پسندی کی شدید مذمت کی۔
پچھلے ہفتے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی میں پریس کانفرنس کی۔ ان کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نگراں وزیر اعظم کے لیے پیش کیے گئے تینوں نام غیرمتنازع اور باکردار افراد کے ہیں اور انھیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ انھوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کا انعقاد ہی ملک کے استحکام کا باعث بنے گا۔ اس موقع پر مرکزی راہ نما فردوس شمیم نقوی، جمال صدیقی و دیگر موجود تھے۔
عارف علوی نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم کے ناموں کے بارے میں ہم سے جماعت اسلامی کے ذریعے رابطہ کیا گیا، اگر براہ راست بات کر لی جاتی تو زیادہ بہتر ہوتا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ وزرائے اعلیٰ کے ناموں کے لیے بھی ہم سے مشاورت کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ووٹر لسٹوں سے ہم مطمئن نہیں ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ دوبارہ حلقہ بندیاں ہوں۔ انھوں نے مزید کہاکہ رواں ماہ ان کی جماعت کے راہ نما عوام سے رابطے بڑھانے کے لیے ملک بھر کے دورے کریں گے۔
سیاسی جماعتوںکی طرف سے انتخابی منشور عوام کے سامنے لانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، جب کہ انتخابی امیدواروں کے ناموں پر غور اور اس ضمن میں پارٹی کے راہ نماؤں سے مُشاورت بھی کی جارہی ہے۔ پیپلزپارٹی نے انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر امیدواروں کی درخواستوں کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی، صوبائی اور اضلاع کی سطح پر پارلیمانی بورڈ تشکیل دے دیے ہیں، جن کا باضابطہ اعلان 18 مارچ کے بعد کیا جائے گا اور 20 اپریل تک مرکزی قیادت سے منظوری کے بعد انتخابی امیدواروں کو ٹکٹ کا اجراء ممکن بنایا جائے گا۔
پچھلے دنوں سندھ میں پی پی پی کے مرکزی راہ نما سید قائم علی شاہ کی قیادت میں چار رکنی وفد نے سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ان کے ساتھ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، فیصل رضا عابدی، راشد ربانی اور دیگر بھی تھے۔ پی ایس ٹی کے مرکزی راہ نما محمد شکیل قادری، صابر داؤد، فہیم الدین شیخ، آفتاب قادری، شہزاد قادری، مطلوب اعوان اور دیگر اس موقع پر موجود تھے۔ اس ملاقات میں کراچی میں بدامنی، دہشت گردی، نگراں سیٹ اپ اور عام انتخابات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں راہ نماؤں نے کہا کہ ان کی ملاقات سیاسی تھی اور اس کا مقصد ملک بالخصوص صوبۂ سندھ اور کراچی میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پاکستان سُنّی تحریک ماضی میں بھی ساتھ تھیں اور آیندہ بھی رہیں گی۔ انھوں نے کہا کہ اس صوبے اور ملک کی بقاء اور سالمیت کے لیے تمام جمہوری قوتوں کو اکٹھا ہونا ہو گا۔ اس موقع پر پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ہماری قیادتوں نے اس ملک کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ ہماری آج کی ملاقات سیاسی ملاقات تھی، جس میں مختلف امور زیر بحث آئے ہیں اور عام انتخابات سمیت دیگر معاملات پر ملاقاتوں اور بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر سید غوث علی شاہ نے کہا ہے کہ اُن کی جماعت کا انتخابی منشور پاکستان کے بہتر مستقبل اور خوش حالی کے لیے ایک دستاویز ہے۔ میاں محمد نواز شریف کی عوام کے مسائل پر نظر ہے، انھوں نے ثابت کر دیا ہے کہ کراچی سے خیبر تک ن لیگ ہی مختلف طبقہ ہائے زندگی کے مسائل اور مصائب کا ادراک رکھتی ہے، یہی نہیں بلکہ انھیں حل کرنے کا عزم و حوصلہ بھی میاں نواز شریف کے پاس ہی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی جنرل سیکریٹری سلیم ضیاء نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف نے انقلابی منشور کا اعلان کر کے پارٹی کارکنوں کے سر فخر سے بلند کر دیے ہیں، کوئی سیاسی جماعت پاکستان کے لیے اس سے بہتر پروگرام پیش کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں ہم پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے کام کریں گے۔