لیپا پوتی چیپا چاپی
لفظ متحدہ میں دراصل کوئی خرابی نہیں ہے۔ بات تینوں کی ہے۔ متحدہ مسلم لیگ کی کاوشیں رنگ نہیں لارہی ہیں۔
انسان کی فطرت میں ''فراریت'' ہے، اس بات کا بلوچستان کے فراریوں یا پاکستان کے دشمنوں کے مطالب کے تحت کام کرنے اور گاندھی کے لیے دعائے مغفرت کرنے والوں سے کوئی تعلق نہیں۔ مگر ایک بات کی حیرت ہے کہ انھیں پاکستان میں قائداعظم کی تصویر سے تو دلچسپی ہے، قائداعظم سے نہیں۔ اب گاندھی کی تصویروں سے دلچسپی ہے اور بلوچستان کو اپنے ارادوں کی شکار گاہ تو کب کا بناچکے، اب ''تسلط'' چاہیے، خون میں شامل ہے۔
تو بات ہورہی ہے فطرت انسان میں فراریت کی اور عجیب بات یہ ہے کہ قدرت نے اسے یہ طاقت دے کر اشرف المخلوقات بنایا ہے اور بار بار اﷲ تعالیٰ اسے تاکید فرماتے ہیں کہ اچھے کاموں سے فرار اختیار نہ کرو، نماز تک میں فجر کا ذکر اور نیند سے جاگنے کے عمل کو ذکر کرکے فجر سے ''فراریت'' سے منع فرمایا گیا ہے۔
مگر کمال ہے کہ فرعون، شداد سے لے کر یزید تک سب نے ''فراریت'' کو ہی جائے امان جانا اور سب خسارے میں رہے اور خسارے میں ہیں۔
ہم کسی بھی مسلک کو زیر بحث نہیں لاتے کہ یہ مناسب بھی نہیں، ضروری بھی نہیں، ہاں جبر کی صورت میں ''عدالت'' ہر ایک کا حق ہے۔ خالصتاً اسلامی نقطہ نظر سے اور ملکی قوانین کے مطابق بھی۔
تو انسان نے ہمیشہ ہی فراریت کو زیادہ Suitable سمجھا اور قانون بنانے کا ایک مقصد اور انسانی قوانین کا لطف ہے تو انھیں بھی توڑنے کا اپنا ہی مزا ہے، یہ جو جیلوں میں دنیا بھر میں قیدی ہیں سوائے گوانتا ناموبے کے وہ اس لطف کے حاصل کرنے کی پاداش میں سلاخوں کے پیچھے ہیں اور دنیا سے وہ کھلا رابطہ نہیں ہے بعض قیدی اسے نعمت قرار دیتے ہیں، کیونکہ:
''رہنے کو گھر نہیں ہے، سارا جہاں ہمارا''
یہ بات قیدیوں نے خود انٹرویو میں کہی ہے کہ (پاکستان اور اس علاقے کے دوسرے ملکوں کے علاوہ) کہ یہاں بہترین خوراک ملتی ہے، رہنے کو Cell ہے، دوسری تمام سہولیات ہیں، تو ہم باہر جاتے ہی جرم کرتے ہیں کہ ہماری جگہ اور سہولتیں ہم سے نہ چھن جائیں۔
پاکستان اور دوسرے ایسے ملکوں میں چوہدری، وڈیرے، ملک، سردار، معاشرے سے ایسے افراد کو چن کر پالتے ہیں اور وہ ان کے حریفوں کو چن چن کر مارتے ہیں اور جب یہ ہلکے پڑجائیں تو نئے چنیدہ ان کو ختم کردیتے ہیں۔
بے نظیر کے معاملے میں خالد شہنشاہ اور پھر اس کو ختم کرنے والے کو کس نے ختم کیا؟ ایک نیٹ ورک ہے باقاعدہ، جس کے سب سے اوپر کوئی ہے اور سب کچھ عیاں ہوجاتا ہے اور ہورہا ہے۔
تردید تو محض لیپاپوتی ہوتی ہے، چیپا چاپی کے بعد اور ضروری ہوتی ہے، متحدہ جہاں بھی لفظ آیا وہ محض لیپا پوتی اور چیپا چاپی ہے، مثلاً اقوام متحدہ بڑے ملکوں کی خواہشوں کے مطابق کام کرنے والا ادارہ، دوسرے ملکوں فلسطین، یمن، شام، عراق اور علاقوں جیسے برما، کشمیر کے لیے صرف چیپا چاپی بڑے اور پسندیدہ ملکوں میں اب بھارت بھی ہے، دنیا کی تجارت کا مفاد اس سے وابستہ ہے، لہٰذا گجرات کا قاتل ٹرمپ کا دوست اور نیتن یاہو بھی ٹرمپ کا دوست۔ رہ گئے پاکستان، کشمیر اور فلسطین، وہاں صرف لیپا پوتی، چیپاچاپی۔
وہاں سے لے کر یہاں تک متحدہ مجلس عمل کیا تھی اور کیا کیا۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا جس کی ریاستیں ٹرمپ پالیسی کی وجہ سے ٹوٹنے کے قریب ہیں، ٹرمپ شمالی کوریا کے ساتھ نیا محاذ کھول رہا ہے، حالانکہ وہ ہر جگہ ویت نام سے افغانستان تک ناکام رہا ہے، روس متحدہ ریاستیں کہاں گئیں اس کی۔ امریکا بھی اس راستے پر ہے، جو افغانستان آیا ٹکڑے ٹکڑے ہوکر رہا۔
افغانستان میں صدیوں سے عدم اتحاد ہے، بادشاہ کے جبر سے قوم متحد نظر آتی رہی، بادشاہ کے جاتے ہی دھڑے بن گئے، یعنی اس وقت تک وہاں لیپا پوتی چیپا چاپی چل رہی تھی، بادشاہی نظام میں ہندوستان متحدہ میں کیا ہوا، جنگیں درباروں میں لیپا پوتی چیپا چاپی، بلکہ راج کے خاتمے پر بھارت پاکستان جو حقیقت ہے۔
بھارت کچھ بھی کر لے، پاکستان رہے گا کوئی بھی عالمی طاقتوں کے ساتھ لیپا پوتی چیپا چاپی کام نہ آئے گی۔
متحدہ عرب امارات کا کیا حال ہے، قطر، اومان کس طرف نکل گئے، ایک متحدہ تھی وہ تین چار دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور اس کے حالات آپ کے سامنے بھی ہیں اور قابل غور بھی۔ معلوم یہ ہوا کہ لفظ متحدہ میں دراصل کوئی خرابی نہیں ہے۔ بات تینوں کی ہے۔ متحدہ مسلم لیگ کی کاوشیں رنگ نہیں لارہی ہیں۔
یہ سب کیا ہے؟ دو لفظ لیپا پوتی ہم نے استعمال کیے، ان میں سے پہلا اور مستند لفظ اردو لفظ ہے اور اس کے عملی معنی تمام وزیروں نے نوآمدہ اور نوآموز سب نے مختلف جگہوں پر بتائے قوم کو۔ اب اگر قوم نہ سمجھے تو اس کا قصور ہے۔ ایک وزیر تو اب بھول گئے ہیں کہ وہ مسلم لیگ میں نہیں اور دوسرے صاحب نے بھی قائداعظم کو پس منظر میں رکھ کر شیروانی پہن کر فوٹو بنواکر Real Muslim League کا تاثر دینے کی کوشش کی ہے اور اب ان کے بیان میں فلسفہ حکومت شامل ہوگیا ہے، یعنی لیپا پوتی کام آچکی ہے۔ پرویز مشرف کے بعد نااہل کی معاجبت اور پھر ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔
دوسرا لفظ چیپا چاپی ایک انتہائی عوامی لفظ ہے اور اس کا استعمال بھی بہت عوامی ہے، اور اس کے عوامی معنی میں موقع کو استعمال کرلینا، وقت کو گزار دینا، فائدہ حاصل کرلینا اور بے وقوف بنانا، جیسے جانتے بوجھتے جعلی نوٹ استعمال کرنا، چیپ دینا کہلاتا ہے، یہ جرم نہیں ہے کیونکہ اسے بھی کسی نے چیپ دیا تھا، جہاں سے اغوا ہوا، وہ عام طور پر وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے ہاتھ پاؤں مضبوط ہوتے ہیں۔ آج تک کسی کو سزا نہیں ملی بقول، مرحوم ظرف جبل پوری:
رشوت لے کر پھنس گیا ہے
رشوت دے کر چھوٹ جا
اور یہ بھی خوب ہے کہ
خرد کا نام جنوں پڑگیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
دونوں، تینوں، چاروں بلکہ سب ہی پارٹیوں کو دیکھ لیجیے، درجہ بدرجہ کم زیادہ ملیں گے، آپ کو یہی کام لیپا پوتی چیپا چاپی اور جس کا داؤ چل جائے وہ اس پر عمل کرتا ہے۔ آج کل پارٹیاں بھی لوگ آرام سے بدل لیتے ہیں اور لوگ ان کو جو کل تک انھیں بددیانت جھوٹا اور نہ جانے کیا کیا کہہ رہے ہوتے ہیں آرام سے شامل کرلیتے ہیں، کیونکہ اب پاکستان میں سیاست کا مقصد ہے قائداعظم اور اس کے لیے ضروری ہے لیپا پوتی + چیپا چاپی۔
نوٹ: قائد اعظم کو آج کل ڈالروں میں گنا اور تولا جاتا ہے۔
تو بات ہورہی ہے فطرت انسان میں فراریت کی اور عجیب بات یہ ہے کہ قدرت نے اسے یہ طاقت دے کر اشرف المخلوقات بنایا ہے اور بار بار اﷲ تعالیٰ اسے تاکید فرماتے ہیں کہ اچھے کاموں سے فرار اختیار نہ کرو، نماز تک میں فجر کا ذکر اور نیند سے جاگنے کے عمل کو ذکر کرکے فجر سے ''فراریت'' سے منع فرمایا گیا ہے۔
مگر کمال ہے کہ فرعون، شداد سے لے کر یزید تک سب نے ''فراریت'' کو ہی جائے امان جانا اور سب خسارے میں رہے اور خسارے میں ہیں۔
ہم کسی بھی مسلک کو زیر بحث نہیں لاتے کہ یہ مناسب بھی نہیں، ضروری بھی نہیں، ہاں جبر کی صورت میں ''عدالت'' ہر ایک کا حق ہے۔ خالصتاً اسلامی نقطہ نظر سے اور ملکی قوانین کے مطابق بھی۔
تو انسان نے ہمیشہ ہی فراریت کو زیادہ Suitable سمجھا اور قانون بنانے کا ایک مقصد اور انسانی قوانین کا لطف ہے تو انھیں بھی توڑنے کا اپنا ہی مزا ہے، یہ جو جیلوں میں دنیا بھر میں قیدی ہیں سوائے گوانتا ناموبے کے وہ اس لطف کے حاصل کرنے کی پاداش میں سلاخوں کے پیچھے ہیں اور دنیا سے وہ کھلا رابطہ نہیں ہے بعض قیدی اسے نعمت قرار دیتے ہیں، کیونکہ:
''رہنے کو گھر نہیں ہے، سارا جہاں ہمارا''
یہ بات قیدیوں نے خود انٹرویو میں کہی ہے کہ (پاکستان اور اس علاقے کے دوسرے ملکوں کے علاوہ) کہ یہاں بہترین خوراک ملتی ہے، رہنے کو Cell ہے، دوسری تمام سہولیات ہیں، تو ہم باہر جاتے ہی جرم کرتے ہیں کہ ہماری جگہ اور سہولتیں ہم سے نہ چھن جائیں۔
پاکستان اور دوسرے ایسے ملکوں میں چوہدری، وڈیرے، ملک، سردار، معاشرے سے ایسے افراد کو چن کر پالتے ہیں اور وہ ان کے حریفوں کو چن چن کر مارتے ہیں اور جب یہ ہلکے پڑجائیں تو نئے چنیدہ ان کو ختم کردیتے ہیں۔
بے نظیر کے معاملے میں خالد شہنشاہ اور پھر اس کو ختم کرنے والے کو کس نے ختم کیا؟ ایک نیٹ ورک ہے باقاعدہ، جس کے سب سے اوپر کوئی ہے اور سب کچھ عیاں ہوجاتا ہے اور ہورہا ہے۔
تردید تو محض لیپاپوتی ہوتی ہے، چیپا چاپی کے بعد اور ضروری ہوتی ہے، متحدہ جہاں بھی لفظ آیا وہ محض لیپا پوتی اور چیپا چاپی ہے، مثلاً اقوام متحدہ بڑے ملکوں کی خواہشوں کے مطابق کام کرنے والا ادارہ، دوسرے ملکوں فلسطین، یمن، شام، عراق اور علاقوں جیسے برما، کشمیر کے لیے صرف چیپا چاپی بڑے اور پسندیدہ ملکوں میں اب بھارت بھی ہے، دنیا کی تجارت کا مفاد اس سے وابستہ ہے، لہٰذا گجرات کا قاتل ٹرمپ کا دوست اور نیتن یاہو بھی ٹرمپ کا دوست۔ رہ گئے پاکستان، کشمیر اور فلسطین، وہاں صرف لیپا پوتی، چیپاچاپی۔
وہاں سے لے کر یہاں تک متحدہ مجلس عمل کیا تھی اور کیا کیا۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا جس کی ریاستیں ٹرمپ پالیسی کی وجہ سے ٹوٹنے کے قریب ہیں، ٹرمپ شمالی کوریا کے ساتھ نیا محاذ کھول رہا ہے، حالانکہ وہ ہر جگہ ویت نام سے افغانستان تک ناکام رہا ہے، روس متحدہ ریاستیں کہاں گئیں اس کی۔ امریکا بھی اس راستے پر ہے، جو افغانستان آیا ٹکڑے ٹکڑے ہوکر رہا۔
افغانستان میں صدیوں سے عدم اتحاد ہے، بادشاہ کے جبر سے قوم متحد نظر آتی رہی، بادشاہ کے جاتے ہی دھڑے بن گئے، یعنی اس وقت تک وہاں لیپا پوتی چیپا چاپی چل رہی تھی، بادشاہی نظام میں ہندوستان متحدہ میں کیا ہوا، جنگیں درباروں میں لیپا پوتی چیپا چاپی، بلکہ راج کے خاتمے پر بھارت پاکستان جو حقیقت ہے۔
بھارت کچھ بھی کر لے، پاکستان رہے گا کوئی بھی عالمی طاقتوں کے ساتھ لیپا پوتی چیپا چاپی کام نہ آئے گی۔
متحدہ عرب امارات کا کیا حال ہے، قطر، اومان کس طرف نکل گئے، ایک متحدہ تھی وہ تین چار دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور اس کے حالات آپ کے سامنے بھی ہیں اور قابل غور بھی۔ معلوم یہ ہوا کہ لفظ متحدہ میں دراصل کوئی خرابی نہیں ہے۔ بات تینوں کی ہے۔ متحدہ مسلم لیگ کی کاوشیں رنگ نہیں لارہی ہیں۔
یہ سب کیا ہے؟ دو لفظ لیپا پوتی ہم نے استعمال کیے، ان میں سے پہلا اور مستند لفظ اردو لفظ ہے اور اس کے عملی معنی تمام وزیروں نے نوآمدہ اور نوآموز سب نے مختلف جگہوں پر بتائے قوم کو۔ اب اگر قوم نہ سمجھے تو اس کا قصور ہے۔ ایک وزیر تو اب بھول گئے ہیں کہ وہ مسلم لیگ میں نہیں اور دوسرے صاحب نے بھی قائداعظم کو پس منظر میں رکھ کر شیروانی پہن کر فوٹو بنواکر Real Muslim League کا تاثر دینے کی کوشش کی ہے اور اب ان کے بیان میں فلسفہ حکومت شامل ہوگیا ہے، یعنی لیپا پوتی کام آچکی ہے۔ پرویز مشرف کے بعد نااہل کی معاجبت اور پھر ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔
دوسرا لفظ چیپا چاپی ایک انتہائی عوامی لفظ ہے اور اس کا استعمال بھی بہت عوامی ہے، اور اس کے عوامی معنی میں موقع کو استعمال کرلینا، وقت کو گزار دینا، فائدہ حاصل کرلینا اور بے وقوف بنانا، جیسے جانتے بوجھتے جعلی نوٹ استعمال کرنا، چیپ دینا کہلاتا ہے، یہ جرم نہیں ہے کیونکہ اسے بھی کسی نے چیپ دیا تھا، جہاں سے اغوا ہوا، وہ عام طور پر وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے ہاتھ پاؤں مضبوط ہوتے ہیں۔ آج تک کسی کو سزا نہیں ملی بقول، مرحوم ظرف جبل پوری:
رشوت لے کر پھنس گیا ہے
رشوت دے کر چھوٹ جا
اور یہ بھی خوب ہے کہ
خرد کا نام جنوں پڑگیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
دونوں، تینوں، چاروں بلکہ سب ہی پارٹیوں کو دیکھ لیجیے، درجہ بدرجہ کم زیادہ ملیں گے، آپ کو یہی کام لیپا پوتی چیپا چاپی اور جس کا داؤ چل جائے وہ اس پر عمل کرتا ہے۔ آج کل پارٹیاں بھی لوگ آرام سے بدل لیتے ہیں اور لوگ ان کو جو کل تک انھیں بددیانت جھوٹا اور نہ جانے کیا کیا کہہ رہے ہوتے ہیں آرام سے شامل کرلیتے ہیں، کیونکہ اب پاکستان میں سیاست کا مقصد ہے قائداعظم اور اس کے لیے ضروری ہے لیپا پوتی + چیپا چاپی۔
نوٹ: قائد اعظم کو آج کل ڈالروں میں گنا اور تولا جاتا ہے۔