جاپان سمندر کی تہہ سے نئی قسم کی گیس نکالنے میں کامیاب

فائر آئس نامی متھین ہائیڈریٹ سمندر سے 3300 فٹ نیچے سفید ٹھوس شکل میں پائی گئی۔

آزمائشی پیداوار شروع، مالی سال 2018 سے استعمال کے قابل ہو جائیں گے، حکام فوٹو فائل

جاپان سمندر کی تہہ سے نئی قسم کی گیس متھین ہائیڈریٹ المعروف ''فائرآئس'' نکالنے میں کامیاب ہوگیا جو اس کی کئی سال کی گیس ضروریات پوری کرنے کیلیے کافی ہوگی۔

جاپان آئل ، گیس اینڈ میٹلز نیشنل کارپوریشن کی سربراہی میں کنسورشیم نے دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک ایسے فوسل فیول کو نکالنے کا دعویٰ کیا ہے جو برف کی طرح لگتا ہے مگر حقیقت میں پانی کے مالیکیولز سے گھری ہوئی کثیف متھین ہے، یہ مادہ سمندر سے ایک کلومیٹر (3300 فٹ) نیچے پایا گیا، یہ ٹھوس سفیدشے پیلے شعلے کی طرح جلتی ہے جس کے نتیجے میں صرف پانی باقی رہ جاتا ہے اور اس کے ایک کیوبک میٹر میں گیس کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ میتھین ہوتی ہے۔




جاپانی وزارت معیشت، تجارت وصنعت کے اہلکار نے بتایا کہ مذکورہ کنسورشیم نے گزشتہ سال فروری میں ابتدائی کام شروع کیا تھا اور منگل سے 2 ہفتے کے لیے آزمائشی پیداوار شروع کردی ہے، یہ دنیا کا پہلا آف شور تجربہ ہے جس کے نتیجے میں میتھین ہائیڈریٹ سے گیس نکالی جا رہی ہے، ٹیم نے کامیابی سے جزوی طور پر جمے ہوئے مادے سے میتھین گیس نکالی۔

جاپانی حکام کا کہنا ہے کہ اسی سرکاری منصوبے میں کنسورشیم کو سمندر کی تہہ میں ہائی پریشر کے ذریعے قدرتی گیس کے بنیادی جز میتھین کو جالی جیسے ٹھوس مادے سے علیحدہ کرنا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جاپان کے مغربی جزیرے شیکوکو میں سمندر کی تہہ میں میتھین ہائیڈریٹ کی بڑی پرت موجود ہے جس میں 1.1 ٹریلین کیوبک میٹر قدرتی گیس کا اندازہ ہے جو جاپان کی 11سال کی گیس ضروریات کے برابر ہے، ہم مالی سال 2018 سے اس کے استعمال کے لیے میتھین ہائیڈریٹ پراڈکشن ٹیکنالوجیز قائم کرنا چاہتے ہیں۔
Load Next Story