پولیس کی بھتہ خوری کے باعث بھی سامان مہنگا بیچا جا رہا ہے
دکان سے باہر سامان کی سجاوٹ کرنا ہوتی ہے، انکار پر پولیس سامان...
پولیس کی جانب سے ایک نیا ٹیکس متعارف کرانے پر مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے جسے خودساختہ مہنگائی کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، اس ٹیکس کو پولیس اہلکار ''پولیس ویلفیئر ٹیکس'' کے نام سے پکارتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب حکومت جی ایس ٹی کے نام پر ٹیکس وصول کر رہی ہے تو ہم پی ڈبلیو ٹی (پولیس ویلفیئر ٹیکس) کے نام پر کیوں نہیں لے سکتے،
مارکیٹ کے دکانداروں کے مطابق تہوار میں فروخت ہونے والے سامان کے ڈسپلے کیلیے انھیں دکان سے باہر سجاوٹ کرنا ہوتی ہے تاکہ بیوپاری وہ دیکھ کر ان سے خریدیں، اس سجاوٹ کی وجہ سے تھانہ رسالہ، آرام باغ، صدر، پریڈی، ٹریفک پولیس اور اس سے ملحقہ دیگر تھانوں کی پولیس ان سے پولیس ویلفیئر ٹیکس کے نام پر بھتہ وصول کرتی ہے، پولیس کا یہ عمل خود ساختہ مہنگائی کا باعث بنتا ہے اور اس کا اثر براہ راست عوام پر پڑتا ہے،
انکار کرنے پر سامان کی ضبطگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا دوسری صورت میں دکان ہٹادی جاتی ہے ،دکاندار مجبوراً پولیس کو بھتہ دینے پر آمادہ ہوجاتا ہے۔
مارکیٹ کے دکانداروں کے مطابق تہوار میں فروخت ہونے والے سامان کے ڈسپلے کیلیے انھیں دکان سے باہر سجاوٹ کرنا ہوتی ہے تاکہ بیوپاری وہ دیکھ کر ان سے خریدیں، اس سجاوٹ کی وجہ سے تھانہ رسالہ، آرام باغ، صدر، پریڈی، ٹریفک پولیس اور اس سے ملحقہ دیگر تھانوں کی پولیس ان سے پولیس ویلفیئر ٹیکس کے نام پر بھتہ وصول کرتی ہے، پولیس کا یہ عمل خود ساختہ مہنگائی کا باعث بنتا ہے اور اس کا اثر براہ راست عوام پر پڑتا ہے،
انکار کرنے پر سامان کی ضبطگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا دوسری صورت میں دکان ہٹادی جاتی ہے ،دکاندار مجبوراً پولیس کو بھتہ دینے پر آمادہ ہوجاتا ہے۔