کرکٹ میں کرپشن کا آتش فشاں دہکنے لگا نجی لیگز ہدف

سرفرازاحمد اور گریم کریمر سمیت 3کپتانوں کو بکیز کی پیشکش سمیت مختلف کیسز پر تحقیقات جاری

برصغیر اور مڈل ایسٹ میں نجی سطح پرہونے والے چھوٹے ٹورنامنٹس پر کڑی نظر۔ فوٹو: فائل

کرکٹ میں کرپشن کاآتش فشاں دہکنے لگا جب کہ آئی سی سی کو نجی لیگز ہدف نظر آنے لگیں۔

گزشتہ 2 ماہ کے دوران تواتر کے ساتھ فکسنگ کیسز سامنے آئے ہیں، پہلے اکتوبر میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد سے بکی نے رابطہ کرتے ہوئے انھیں سری لنکا کیخلاف ون ڈے سیریز میں مال بنانے کی پیشکش دی، اسی ماہ ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل زمبابوین قائد گریم کریمر سے بورڈ کے ایک سابق عہدیدار نے رابطہ کرتے ہوئے میچز کے کچھ حصے فکسڈ کرنے کاکہا،کسی انٹرنیشنل ٹیم کے تیسرے کپتان کو پیشکش کی بھی اطلاعات ہیں لیکن اس کا نام ابھی تک صیغہ راز میں ہے۔

سرفراز احمد اور گریم کریمر دونوں نے ایک گھنٹے کے اندر متعلقہ حکام کو آگاہ کرتے ہوئے اپنا فرض پورا کیا،ان کے اس اقدام کو دنیا بھر میں سراہا بھی گیا،بظاہر تو لگ رہا تھا کہ آئی سی سی کی جانب سے ابتدائی تفتیش مکمل کیے جانے کے بعد معاملہ سرد خانے میں چلا گیا لیکن برطانوی میڈیا کے مطابق تینوں کپتانوں سے رابطہ کیے جانے سمیت کم ازکم 7 کیسز کے حوالے سے اینٹی کرپشن یونٹ کی چھان بین جاری ہے، کرکٹ میں بدعنوانی پھیلانے والوں کی سرگرمیوں کے تواتر سے سامنے آنے سے نئے اے سی یو جنرل منیجر ایلکس مارشل کیلیے چیلنجز بھی بڑھ گئے ہیں۔

سابق پولیس افسر کی سربراہی میں یونٹ کو برصغیر اور مڈل ایسٹ میں نجی سطح پرہونے والے چھوٹے ٹورنامنٹس پر کڑی نظر رکھنا ہوگی،ان میں ریٹائرڈ کرکٹرز کے ساتھ مقامی کھلاڑیوں کی بڑی تعداد بھی ایکشن میں ہونگی۔


یاد رہے کہ رپورٹ میں کسی ایونٹ کا نام تو نہیں لیا گیا لیکن ٹی 10 لیگ اسی طرز کا نجی ٹورنامنٹ ہے جس میں کسی اہم بورڈ کا انتظامی ہاتھ نہیں،ذرائع کے مطابق ویمنز کرکٹ، انڈر17 اور19لیول پر فکسرز کا وار ہونے کے خدشات زیادہ ہیں،کم عمر کھلاڑی پُرکشش پیشکش پر جلد بکیز کے دام میں گرفتار ہوسکتے ہیں جب کہ پلیئرز کو5 ہزار سے ایک لاکھ 50 ہزار ڈالرز تک کی رقم پیش کی جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملائیشیا میں انڈر 17ٹورنامنٹ کے دوران صرف لیگل مارکیٹ میں 7کروڑ ڈالر کا جوا ہوا،اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ بکیز نے کتنا مال بنایا ہوگا۔

خیال رہے کہ آئی سی سی نے ستمبر میں اینٹی کرپشن کوڈ میں ترمیم کی ہے جس کے تحت تفتیش کاروں کو مناسب وجوہات کی بنا پر کسی بھی وقت کرکٹرز، کوچز اور ایڈمنسٹریٹرز کے موبائل فون چیک کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا، فون دینے سے انکار پر 2 سالہ پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ای سی یو کے نئے جنرل منیجر ایلکس مارشل حال ہی میں ایڈیلیڈ کا دورہ کرچکے جہاں انھوں نے مقامی پولیس سے روابط بڑھانے سمیت کرپشن کے سدباب کیلیے مختلف امور پر بات چیت کی،ان کی جانب سے دیگر ملکوں کے ٹورز بھی متوقع ہیں۔

مزید معلوم ہوا ہے کہ آئی سی سی 7کیسز کا دائرہ کار پھیلاتے ہوئے جو معلومات حاصل کرے گی ان کو نوجوان کرکٹرز کی تعلیم کیلیے وضع کردہ پروگراموں میں بھی استعمال کیا جائے گا۔
Load Next Story