رواں سال لیاری میں ایک بھی آپریشن نہیں کیا رینجرز سندھ
رینجرز نے کراچی کے تقریباً ہر ٹاؤن میں97چھاپہ مار کاروائیاں کیں،400افراد کو حراست میں لیا گیا، 15بڑے آپریشنز بھی کیے.
رواں سال پاکستان رینجرز سندھ نے15بڑے آپریشنز کیے جس میں متعدد شرپسندوں کو حراست میں لیا گیا جن کا تعلق مختلف کالعدم اور دہشت گرد تنظیموں سے ہے۔
حراست میں لیے گئے افرا کے قبضے سے 450سے زائد مختلف اقسام کے ہتھیار برآمد کیے ،رینجرز سندھ نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر کراچی کے تقریباً ہر ٹاؤن میں97 چھاپہ مار کاروائیاں کیں جس میں400افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان کے قبضے سے160سے زائد ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ان آپریشنز اور چھاپہ مار کاروائیوں کے ساتھ ساتھ معمول کی اسنیپ چیکنگ اور پٹرولنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے، رواں سال کے دوران پاکستان رینجرز سندھ نے لیاری میں ایک بھی آپریشن نہیں کیا صرف چھاپے مارے گئے۔
یہ بات پاکستان رینجرز سندھ کے کرنل شفیق نیازی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کی بریفنگ دیتے ہوئے بتائی، انھوں نے بتایا کہ گشت اور اسنیپ چیکنگ کے دوران پاکستان رینجرز سندھ نے327 افراد کو حراست میں لیا جن کے قبضے سے مختلف اقسام کے162ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ان تمام کارروائیوں کے علاوہ104بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر 39 بھتہ خور اور جرائم پیشہ لوگ پکڑے جن میں سے اکثریت کی وابستگی سیاسی اور کالعدم تنظیموں کے ساتھ ہے، مارچ کے مہینے میں اس کارروائی میں مزید تیزی لائی گئی ہے۔
جس میں پولیس اور حساس اداروں سے رابطے بڑھائے گئے ہیں ، ان تمام نامساعد حالات میں امید کی ایک روشن کرن کراچی کے شہریوں کی جانب سے جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی ہے اور اس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے، شہریوں کی فراہم کی گئی معلومات نے رینجرز کی آپریشن کامیاب بنانے میں کافی مدد کی ہے، انھوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اگر جرائم پیشہ افراد کے بارے میں کوئی بھی معلومات ہو تو بلا خوف خطر پاکستان رینجرز سندھ کی ہیلپ لائن1101پر اطلاع دیں، انھوں نے بتایا کہ اب تک رینجرز کمپلین سیل نے 789 شکایات موصول ہوئی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان رینجرز سندھ نے اپنی چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے یہی وجہ ہے کہ رد عمل کے طور پر کئی دنوں سے سیکیورٹی فورسز خاص طور پر رینجرز پر حملے کے گئے ہیں،6ماہ کے دوران پاکستان رینجرز پر متعدد حملے کیے گئے ان حملوں ، دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں7اہلکار شہید جبکہ44اہلکار زخمی بھی ہوئے، رینجرز پر بڑھتے ہوئے حملوں کا مقصد ہمیں اپنے مشن سے روکنا ہے جو کہ اس صوبے میں مکمل امن و امان بحال کرنا ہے یہ حملے ایک طرف رینجرز کی کامیاب کارروائیوں کا مظہر ہیں وہیں یہ حملے ملک دشمن عناصر کی بدحواسی بھی ظاہر کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان رینجرز سندھ حکومت سندھ کے دیے گئے خصوصی اختیارات کے دائرے میں رہتے ہوئے(جس میں تلاشی اور گرفتاری شامل ہے)تواتر کے ساتھ ان دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کر رہی ہے ، حالیہ دنوں میں دہشت گردوں نے اپنی کارروائیاں بڑھادی ہیں جس کی وجہ سے سیکیورٹی حالات اور زیادہ خراب ہوئے، کرنل شفیق نے لیاری میں آپریشن کے حوالے سے سول کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سال کے دوران پاکستان رینجرز سندھ نے لیاری میں ایک بھی آپریشن نہیں کیا لیاری میں چھاپے مارے گئے ہیں جس میں11ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔
حراست میں لیے گئے افرا کے قبضے سے 450سے زائد مختلف اقسام کے ہتھیار برآمد کیے ،رینجرز سندھ نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر کراچی کے تقریباً ہر ٹاؤن میں97 چھاپہ مار کاروائیاں کیں جس میں400افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان کے قبضے سے160سے زائد ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ان آپریشنز اور چھاپہ مار کاروائیوں کے ساتھ ساتھ معمول کی اسنیپ چیکنگ اور پٹرولنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے، رواں سال کے دوران پاکستان رینجرز سندھ نے لیاری میں ایک بھی آپریشن نہیں کیا صرف چھاپے مارے گئے۔
یہ بات پاکستان رینجرز سندھ کے کرنل شفیق نیازی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کی بریفنگ دیتے ہوئے بتائی، انھوں نے بتایا کہ گشت اور اسنیپ چیکنگ کے دوران پاکستان رینجرز سندھ نے327 افراد کو حراست میں لیا جن کے قبضے سے مختلف اقسام کے162ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ان تمام کارروائیوں کے علاوہ104بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر 39 بھتہ خور اور جرائم پیشہ لوگ پکڑے جن میں سے اکثریت کی وابستگی سیاسی اور کالعدم تنظیموں کے ساتھ ہے، مارچ کے مہینے میں اس کارروائی میں مزید تیزی لائی گئی ہے۔
جس میں پولیس اور حساس اداروں سے رابطے بڑھائے گئے ہیں ، ان تمام نامساعد حالات میں امید کی ایک روشن کرن کراچی کے شہریوں کی جانب سے جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی ہے اور اس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے، شہریوں کی فراہم کی گئی معلومات نے رینجرز کی آپریشن کامیاب بنانے میں کافی مدد کی ہے، انھوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اگر جرائم پیشہ افراد کے بارے میں کوئی بھی معلومات ہو تو بلا خوف خطر پاکستان رینجرز سندھ کی ہیلپ لائن1101پر اطلاع دیں، انھوں نے بتایا کہ اب تک رینجرز کمپلین سیل نے 789 شکایات موصول ہوئی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان رینجرز سندھ نے اپنی چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے یہی وجہ ہے کہ رد عمل کے طور پر کئی دنوں سے سیکیورٹی فورسز خاص طور پر رینجرز پر حملے کے گئے ہیں،6ماہ کے دوران پاکستان رینجرز پر متعدد حملے کیے گئے ان حملوں ، دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں7اہلکار شہید جبکہ44اہلکار زخمی بھی ہوئے، رینجرز پر بڑھتے ہوئے حملوں کا مقصد ہمیں اپنے مشن سے روکنا ہے جو کہ اس صوبے میں مکمل امن و امان بحال کرنا ہے یہ حملے ایک طرف رینجرز کی کامیاب کارروائیوں کا مظہر ہیں وہیں یہ حملے ملک دشمن عناصر کی بدحواسی بھی ظاہر کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان رینجرز سندھ حکومت سندھ کے دیے گئے خصوصی اختیارات کے دائرے میں رہتے ہوئے(جس میں تلاشی اور گرفتاری شامل ہے)تواتر کے ساتھ ان دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کر رہی ہے ، حالیہ دنوں میں دہشت گردوں نے اپنی کارروائیاں بڑھادی ہیں جس کی وجہ سے سیکیورٹی حالات اور زیادہ خراب ہوئے، کرنل شفیق نے لیاری میں آپریشن کے حوالے سے سول کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سال کے دوران پاکستان رینجرز سندھ نے لیاری میں ایک بھی آپریشن نہیں کیا لیاری میں چھاپے مارے گئے ہیں جس میں11ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔