فلمی صنعت کا بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہےنواب حسن
رواں سال کوئی قابل ذکر فلم ریلیز نہ ہوسکی،مشترکہ فلمسازی سے حالات بہتر ہوسکتے ہیں
مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ کے ڈائریکٹر نواب حسن صدیقی نے کہا کہ یہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کا بہت بڑا المیہ ہے کہ2012کے 6ماہ گزرنے کے باوجود اس سال اب تک کوئی قابل ذکر پاکستانی فلم نہ تو ریلیز ہوسکی اور نہ ہی اس پر کسی نے سنجیدگی سے غور کیا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فلمی صنعت کا بحران شدید سے شدید ہوتا جارہا ہے۔
اس صورتحال میں اگر مشترکہ فلمسازی پر توجہ دی جائے توحالات بہتر ہوسکتے ہیں،حال ہی میں ادکار ندیم اور شبنم کے ساتھ ایک نئی ڈرامہ سیریل شروع کرنے کا اعلان گیا ہے اگر اسی طرح پاکستان اور بنگلہ دیش یا پاکستان اور بھارت کے درمیان مشترکہ فلم سازی کی جائے تو فلم انڈسٹری کا فروغ ممکن ہے انھوں نے کہا مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ اچھے پروجیکٹ کے لیے سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے
ہماری خواہش ہے کہ پاکستانی فلموں پر تمام ادارے سرمایہ کاری کریں تاکہ فلم انڈسٹری کو اس بحران سے نکالا جاسکتا ہے۔
اس صورتحال میں اگر مشترکہ فلمسازی پر توجہ دی جائے توحالات بہتر ہوسکتے ہیں،حال ہی میں ادکار ندیم اور شبنم کے ساتھ ایک نئی ڈرامہ سیریل شروع کرنے کا اعلان گیا ہے اگر اسی طرح پاکستان اور بنگلہ دیش یا پاکستان اور بھارت کے درمیان مشترکہ فلم سازی کی جائے تو فلم انڈسٹری کا فروغ ممکن ہے انھوں نے کہا مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ اچھے پروجیکٹ کے لیے سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے
ہماری خواہش ہے کہ پاکستانی فلموں پر تمام ادارے سرمایہ کاری کریں تاکہ فلم انڈسٹری کو اس بحران سے نکالا جاسکتا ہے۔