این آراوعملدرآمدکیس کی سماعت کرنے والابینچ ٹوٹ گیا

پراسیکیوٹرجنرل نیب نے ہائیکورٹ کے فیصلے کاحوالہ دیاتوجسٹس ناصرالگ ہوگئے

عدالتی فیصلہ دوررس نتائج کا حامل ہوگا،آبزرویشن،سماعت ایک ماہ کیلیے ملتوی فوٹو: فائل

سپریم کورٹ میں این آراو عملدرآمدکیس کی سماعت کرنے والا بینچ جسٹس ناصر الملک کی طرف سے معذرت کے باعث ٹوٹ گیا۔

گزشتہ روزجسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے دوبارہ سماعت شروع کی تو پراسیکیوٹرجنرل نیب کے کے آغا نے پشاورہائیکورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا اورکہا کہ حتمی ریفرنس دائر ہونے کے بعد اسی مقدمے میں مزید افرادکے خلاف ریفرنس دائر نہیں ہو سکتا۔

جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا ایسا ضروری نہیں، اگر ٹرائل کورٹ کے سامنے نئے شواہد آئیں تو مزید لوگوں کے خلاف بھی ریفرنس دائر ہو سکتا ہے۔ جسٹس ناصرالملک نے کہا کہ ہائیکورٹ میں فیصلہ دینے والے بینچ کا وہ حصہ تھے اس لیے اس کیس کو سننا ان کے لیے مناسب نہیں ہوگا۔ انھوں نے بینچ سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔


 



این آراو عملدرآمدکیس میں ملک قیوم اور عدنان خواجہ سے متعلق معاملے کی سماعت کے موقع پر ملک قیوم کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا بینچ ملک قیوم کے خلاف کارروائی کا حکم نہیں دے سکتا کیونکہ 17رکنی لارجربینچ نے نظرثانی کی درخواست پر ان کے بارے میں آبزرویشن واپس لی ہے۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ اس کیس میں نیب کے اختیارات کا معاملہ بھی طے کیا جائے گا۔ جو بھی فیصلہ کیا جائے گا وہ دوررس نتائج کا حامل ہوگا۔

سابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اسماعیل قریشی کی طرف سے علی ظفرایڈووکیٹ پیش ہو ئے اورکہا این آراو سے مستفید ہونے اور تقرری کرنیوالوں کیخلاف ریفرنس نہیں بنائے گئے۔ جن افراد نے تقرری کے حکم پر عمل کیا ان کے خلاف ریفرنس دائرکیے گئے۔ نیب نے اپنے اختیار سے تجاوزکیا ہے۔ عدالت نے کے کے آغا کی درخواست پر سماعت ایک ماہ کیلیے ملتوی کردی۔
Load Next Story