آلودہ فضا میں کرکٹ کھلانے پر سری لنکا کا غصہ برقرار
منیجرنے آئی سی سی میچ آفیشلزکوہوا کی کوالٹی جانچنے کے میٹردینے کا مطالبہ کردیا
آلودہ فضا میں کرکٹ کھلانے پر سری لنکا کا غصہ ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا جب کہ مہمان ٹیم منیجر اسانکا گروسنہا نے آئی سی سی میچ آفیشلز کو ہوا کی کوالٹی جانچنے کے میٹر فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
بھارت کے خلاف تیسرے ٹیسٹ کا اختتام ہوچکا مگر دہلی میں چھائی اسموگ کی طرح سری لنکا کا غصہ بھی چھٹنے کا نام ہی نہیں لے رہا، اس کی وجہ کھلاڑیوں کی غیرہونے والی حالت تھی جو فیلڈ اور ڈریسنگ روم میں الٹیاں کرتے پھر رہے تھے۔
ٹیم منیجر اسانکا گروسنہا نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا کہ میچ آفیشلز کو ہوا کا معیار چیک کرنے کے میٹر بھی فراہم کیے جائیں تاکہ اس بات کا اندازہ ہوسکے کہ کنڈیشنز مقابلہ جاری رکھنے کیلیے مناسب ہیں یا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ میچ کے دوران کھلاڑیوں سے سانس نہیں لی جا رہی تھی، ان کو ڈریسنگ روز میں سیلنڈرز سے آکسیجن فراہم کی گئی، بھارتی ڈریسنگ روم میں بھی آکسیجن سیلنڈر استعمال کیے گئے۔
دوسری جانب انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے بی سی سی آئیکے نام خط لکھا گیا جس کی نقول بھارتی سپریم کورٹ اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو بھی بھجوائی گئی ہے۔ اس میں واضح کیا گیاکہ تیسرے ٹیسٹ کے دوران دونوں ٹیموں کو ہی فضائی آلودگی کی وجہ سے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، کیا اس میچ کے انعقاد سے بچوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش ہوئی کہ اسموگ میں کرکٹ کھیلنا درست ہے؟ جب بارش اور کم روشنی پر کھیل روک دیا جاتا ہے تو پھر فضائی آلودگی پر بھی اسی قسم کے قدم اٹھانا چاہیے، فضائی کوالٹی کا بھی ایک معیار مقرر کیا جائے جس سے تجاوز کی صورت میں مقابلے کی اجازت نہ دیں۔
بھارت کے خلاف تیسرے ٹیسٹ کا اختتام ہوچکا مگر دہلی میں چھائی اسموگ کی طرح سری لنکا کا غصہ بھی چھٹنے کا نام ہی نہیں لے رہا، اس کی وجہ کھلاڑیوں کی غیرہونے والی حالت تھی جو فیلڈ اور ڈریسنگ روم میں الٹیاں کرتے پھر رہے تھے۔
ٹیم منیجر اسانکا گروسنہا نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا کہ میچ آفیشلز کو ہوا کا معیار چیک کرنے کے میٹر بھی فراہم کیے جائیں تاکہ اس بات کا اندازہ ہوسکے کہ کنڈیشنز مقابلہ جاری رکھنے کیلیے مناسب ہیں یا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ میچ کے دوران کھلاڑیوں سے سانس نہیں لی جا رہی تھی، ان کو ڈریسنگ روز میں سیلنڈرز سے آکسیجن فراہم کی گئی، بھارتی ڈریسنگ روم میں بھی آکسیجن سیلنڈر استعمال کیے گئے۔
دوسری جانب انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے بی سی سی آئیکے نام خط لکھا گیا جس کی نقول بھارتی سپریم کورٹ اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو بھی بھجوائی گئی ہے۔ اس میں واضح کیا گیاکہ تیسرے ٹیسٹ کے دوران دونوں ٹیموں کو ہی فضائی آلودگی کی وجہ سے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، کیا اس میچ کے انعقاد سے بچوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش ہوئی کہ اسموگ میں کرکٹ کھیلنا درست ہے؟ جب بارش اور کم روشنی پر کھیل روک دیا جاتا ہے تو پھر فضائی آلودگی پر بھی اسی قسم کے قدم اٹھانا چاہیے، فضائی کوالٹی کا بھی ایک معیار مقرر کیا جائے جس سے تجاوز کی صورت میں مقابلے کی اجازت نہ دیں۔