پارلیمنٹ پی ٹی وی حملہ کیسز میں عمران خان بار بار پیشیوں سے گھبرا گئے

عمران نے ورکرز سے کہا آئی جی کو مارو، وزیراعظم ہاؤس پر قبضہ کر لو، ٹھوس شواہد ہیں، پراسیکیوٹر

میں سمجھا آخری پیشی ہے، یہ تو بلاتے ہی جائینگے، عمران کا مکالمہ۔ فوٹو: فائل

پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع کے بعد عمران خان نے غصہ اپنے وکیل بابر اعوان پر نکال دیا۔

عبوری ضمانت میں توسیع کے بعد عمران خان کمرہ عدالت میں تو کچھ نہ کر سکے البتہ واپس جاتے ہوئے انھوں نے اس کا غصہ اپنے وکیل بابر اعوان پر نکال دیا، عمران خان نے اپنے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تو بلاتے ہی جائیں گے میں تو سمجھا تھا یہ آخری پیشی ہے جب کہ بابر اعوان نے عمران خان کو اپنے طور پر یقین دلانے کی کوشش کی تاہم عمران خان نے ان کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی گاڑی کا دروازہ بند کر دیا اور بنی گالا چلے گئے۔

عمران خان 3 بار انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے اور کمرہ عدالت سے نکلنے کے بعد ان کی باڈی لینگویج سے ایسے محسوس ہو رہا تھا کہ وہ عدالتی پیشیوں سے پریشان ہیں، عدالت میں حاضری کے موقع پر عمران خان اپنے وکیل کے ساتھ اس وقت تک کھڑے رہے جب تک بابر اعوان نے اپنے دلائل مکمل نہیں کر لیے۔


واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس سمیت 4 مقدمات میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی عبوری ضمانت میں پیر تک توسیع کر دی جبکہ عمران خان کی جانب سے عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کیا گیا، عمران خان کی جانب سے بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیا شہریوں کا جمہوری حقوق کیلیے جدوجہد کرنا دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ انھوں نے فیض آباد دھرنے میں مقدمات ختم کرنے کا حوالہ دیا اور حکومت، تحریک لبیک کے معاہدے کی شقیں پڑھ کر سنائیں اور کہا کہ قانون ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔

فاضل جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ دھرنے والوں کے خلاف مقدمات ختم نہیں ہوئے، ملزم ابھی تک ضمانتیں کرا رہے ہیں، عدالت میں پراسیکیوٹر کی جانب سے رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

 
Load Next Story