بُک شیلف
جانیے دلچسپ کتابوں کے احوال۔
ISLAMABAD:
مجھے کیوں نکالا!
نواز شریف کے فوج سے اختلافات
مصنف: اسد اللہ خان
قیمت: 640روپے،صفحات:200
ناشر: جمہوری پبلیکیشنز ، 2 ایوان تجارت روڈ،لاہور
پاکستان کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ اقتدار کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ بالخصوص فوج اور سیاستدانوں میں رسہ کشی ہمیشہ سے رہی ہے، کبھی فوج سیاسی معاملات میں مداخلت کرتی نظر آتی ہے تو کبھی فوج کو سیاسی معاملات میں گھسیٹا جاتا ہے ، ایسا بھی ہوا ہے کہ سیاسی طور پر مضبوط حکمران نے فوجی معاملات میں مداخلت شروع کر دی ۔ اقتدار اور اختیارات کی اسی جنگ میں کبھی فوج کو پیچھے ہٹنا پڑا اور کبھی اس نے اقتدار کے سنگھاسن پر قبضہ کر لیا۔
ایسا بھی ہوا کہ سیاستدانوں کے ایک گروہ نے برسر اقتدار گروہ کو نیچا دکھانے کے لئے فوج کو خود دعوت دی کہ وہ اقتدار پر قبضہ کر لے، بعد میںایسے سیاستدانوں کو نوازا گیا ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سیاستدانوں کی نااہلی کی وجہ سے فوج کو مجبوراً اقتدار میں آنا پڑا جبکہ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا کہ ایسے حالات پیدا کر دیئے جاتے ہیں جس سے عوام سیاسی حکمرانوں سے متنفر ہو جاتے ہیں اور وہ فوجی حکومت کو سیاسی اقتدار سے بہتر سمجھنے لگتے ہیں ۔
مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف تین مرتبہ اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہوئے مگر کبھی بھی پانچ سالہ مدت پوری نہ کر سکے۔ ان کی ہمیشہ فوج اور دیگر اداروں سے چپقلش رہی ہے، آخر ایسا کیوں ہے؟ معروف اینکر اور محقق اسد اللہ خان نے اپنی تصنیف میں اسی روداد کو بہت خوبصورت پیرائے میں پیش کیا ہے ۔کتاب کے شروع میں 1947ء سے لے کر 1990ء تک کے سول ملٹری تعلقات کا جائزہ بھی لیا گیا ہے خاص طور پر قیام پاکستان کے بعد کے آٹھ سال جن میں سیاستدانوں کی آپس کی رسہ کشی کی وجہ سے جنرل ایوب خان کو اقتدار پر قبضہ کرنے کا جواز ملا ۔ اس کے بعد نواز شریف کے تینوں ادوار کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ مجھے کیوں نکالا ! تاریخ اور سیاست سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے انتہائی مفید کتاب ہے۔
٭٭٭
ازبکستان
مصنف: طاہرانوار پاشا
قیمت:600روپے ،صفحات: 177
ناشر: سنگ میل پبلی کیشنز ، لاہور
ازبکستان کی دھرتی بڑی اہم مسلم تاریخ کی حامل ہے ۔ سمر قند و بخارا جیسے عظیم تاریخ کے حامل شہر اسی ملک میں واقع ہیں ۔ یہ حضرت امام بخاریؒکا دیس ہے جن کی عظمت کا زمانہ معترف ہے۔ امیر تیمور نے ایک عظیم سلطنت کی بنیاد رکھ کر عرصہ دراز تک اس علاقے پر حکومت کی ۔ مسلمانوں کی پرشکوہ یادرگاریں جابجا موجود ہیں ۔
مصنف نے بڑی خوبصورتی سے اپنے سفر کا احوال قلمبند کیا ہے۔ ان کا انداز ایسا ہے گویا قاری سب کچھ چشم تصور سے دیکھ رہا ہو اور یہی ایک سفر نامے کی خوبصورتی ہے کہ پڑھنے والا بھی آپ کے ساتھ ساتھ سفر کرے ۔ تاریخی مقامات کی سیر کرانے کے ساتھ ساتھ وہ ان کے بارے میں اہم معلومات بھی فراہم کرتے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ازبکستان کے نظام حکومت ، پاکستان سے تعلقات اور تہذیب و تمدن پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ آخری باب ان دیکھا ازبکستان میں ایسے تاریخی مقامات کی تفصیلات دی گئی ہیں جہاں کی وہ سیر نہ کر سکے جس کا مقصد یہ ہے کہ ازبکستان کی سیر کے لئے آنے والوں کو ازبکستان کی مکمل معلومات فراہم کی جائیں، یوں یہ سفر نامہ سیر و سیاحت کا شوق رکھنے والوں کے لئے گائیڈ کا کام بھی کرتا ہے۔ مجلد کتاب کو خوبصورت تصاویر کے ساتھ مزین کیا گیا ہے۔
٭٭٭
دختر پاک فضائیہ
فلائنگ آفیسر مریم مختیار(شہید)
مصنف: رفیق شہزاد
قیمت: 899 روپے،صفحات: 176
ناشر: سرفروشان پاکستان ویلفیئر ٹرسٹ
محمد رفیق شہزاد پاکستانی افواج کے حوالے سے کتابیں لکھنے میں خصوصی ملکہ رکھتے ہیں جیسا کہ فضائی سرفروش، شہید کارگل،مایہ ناز ہیرو ایم ایم عالم وغیرہ ۔ دختر پاک فضائیہ میں انھوں نے فلائنگ آفیسر مریم مختیار شہید کی زندگی کا احاطہ کیا ہے ۔ ان کے بچپن سے لے کر اکیڈمی جوائن کرنے اور وہاں پر ان کی تربیت اور سرگرمیوں کو بڑے عمدہ انداز میں پیش کیا گیا ہے جس سے افواج سے تعلق رکھنے والے افراد کا مورال بڑھتا ہے اور وطن کی بیٹیوں کو آگے بڑھنے کا حوصلہ ملتا ہے۔
اس کے علاوہ میڈیا کو دیئے گئے انٹرویوز کے ذریعے مریم کی فکر کو بھی سامنے لایا گیا ہے۔ان کے والد، والدہ، بھائی،بہن اور منگیتر کے جذبات کی عکاسی کی گئی ہے ۔ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ، جنرل(ر) راحیل شریف اور دیگر اہم شخصیات کے تاثرات بھی دیئے گئے ہیں۔ کتاب آرٹ پیپر پر رنگین شائع کی گئی ہے۔ دیدہ زیب تصاویر نے کتاب کی خوبصورتی بڑھا دی ہے ۔ خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ مجلدکتاب علی گڑھ انٹر پرائزز 18 B- 1/82 غالب مارکیٹ گلبرگ 3 سے دستیاب ہے۔
٭٭٭
توقیت سر سید احمد خان
تحقیقی تناظر
مصنف:ڈاکٹر ذکیہ رانی
قیمت : 150روپے،صفحات: 112
ناشر: حلقہ شاداب احسانی
سر سید احمد خان برصغیر کی ایسی شخصیت ہیںجن پر تحقیق سے علم کے ہمیشہ نئے در وا ہوئے ہیں۔ انھوں نے ملک و قوم کے لئے بے پناہ خدمات انجام دیں۔ ان پر مختلف حوالوں سے مضامین بڑے تسلسل کے ساتھ شائع ہوتے رہتے ہیں جن سے ان کی شخصیت کے حوالے سے نئے نئے سوالات جنم لیتے رہتے ہیں یوں مزید تحقیق کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جیسے بیسویں صدی کے آغاز میں شائع ہونے والی سوانح 'حیات جاوید' بہت سے اہم حوالوں کی وجہ سے اہمیت رکھتی ہے مگر بہت سے واقعات اور سنین کے اختلافات کے سبب اس کی مزید چھان پھٹک کی ضرورت بھی محسوس ہو رہی ہے اور اس سلسلے میں کام ہو رہا ہے۔ 'توقیت سرسید احمد خاں تحقیقی تناظر، میں سرسید احمد خاں کی حیات اور عہد کی تحدید و توقیت اختصار اور جامعیت کے ساتھ پیش کی گئی ہے۔
آخری حصے میں سیدیات یعنی سرسید کے حوالے سے ابتدا تا حال شائع شدہ اہم کتب اور رسائل و جرائد کے سرسید نمبر کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے تاکہ اس جہت سے تحقیق کرنے والوں کی معاونت ہو سکے اور ایسی کتب جن پر ماضی کی دھول جم چکی ہے ان کا تذکرہ پھر ہو سکے۔ سر سید احمد خاں پر تحقیقی کام کرنے والوں کے لئے انتہائی مفید کتاب ہے۔
٭٭٭
اخلاق و کردار
ترتیب و تدوین: عارف الرحمن
ناشر: ادارہ مطبوعات سلیمانی، اردو بازار، لاہور
اچھا اخلاق دلوں کو جیت لیتا ہے اور انسان کو جہانگیری عطا کرتا ہے ، جہانگیری بھی ایسی جو رہتی دنیا تک قائم رہتی ہے ، کیونکہ جو دلوں میں بستا ہے اسے بھلایا نہیں جا سکتا ، اس کی یاد نسل در نسل منتقل ہوتی رہتی ہے ، لوگ اس کے اچھے اخلاق کی مثالیں دیتے ہیں۔ اچھے اخلاق سے ہی بلند کردار عطا ہوتا ہے اور انسان معاشرے میں انسانیت کی فلاح و بہبود کیلئے کمر بستہ رہتا ہے۔ اعلٰی اخلاق و کردار میں خلوص و محبت، شرافت و پاکیزگی، شرم و حیا ، دیانت و امانت ، عدل و انصاف ، رحم دلی ، فیاضی ، تواضع ، انکساری ، حق گوئی ، ثابت قدمی، ایثار و قربانی، ہمدردی ، مہربانی، قناعت و سادگی اور خوش کلامی سب ہی شامل ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب میں ایسے اقوال شامل کئے گئے ہیں جو انسانی اخلاق و کردار کی بہتری کے لئے مہمیز کاکام کرتے ہیں ، جیسے اچھا انسان وہ ہے جس کی سوچ تعصب سے بالاتر ہے، شرافت سے بڑی کوئی طاقت نہیں۔ یہ کتاب اصلاح معاشرہ تحریک (امر بالمعروف و نہی عن المنکر) کی ایک کڑی ہے۔
٭٭٭
لمحہ موجود کی طاقت
مصنف:ایکہارٹ ٹولے
مترجم: محمد احسن بٹ
قیمت: 500روپے،صفحات:272
ناشر:دار الشعور،مزنگ روڈ بک سٹریٹ، لاہور
وقت کو کبھی قید نہیں کیا جا سکتا ، یہ مٹھی میں پکڑی ریت کی طرح سرکتا رہتا ہے۔ انسان سمجھتا ہے کہ وہ وقت گزار رہا ہے حالانکہ بات بالکل الٹ ہے، جیسے جیسے وقت گزر رہا ہوتا ہے انسان کی زندگی کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ ایسے میں یہ بہت ضروری ہے کہ انسان وقت کی اہمیت کو سمجھے اور اسے اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق استعمال کرے جس سے اس کیلئے ترقی کے در وا ہوں گے یعنی حال میں زندہ رہنا چاہئے ۔
مصنف نے لمحہ موجود کی طاقت میں انسان کی اس کمزوری کو بیان کیا ہے کہ وہ ماضی کے سحر میں کھویا رہتا ہے یا مستقبل کا خیالی پلاؤ پکاتا رہتا ہے یوں وہ باعمل ہونے کی بجائے اپنا وقت برباد کرتا رہتا ہے اور کامیاب افراد کی طرح آگے نہیں بڑھ پاتا ۔ مصنف حال یعنی لمحہ موجود کی طاقت کے بارے میں آگاہ کرتا ہے کہ کیسے انسان اس طاقت کو مثبت طریقے سے استعما ل کر کے ترقی کر سکتا ہے، جیسے ذہن کو منفی سوچوں سے آزاد کرنا اور اپنی خوداعتمادی بڑھانا ،ماضی کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دینا ، مصنف سوچ میں گم فرد کو غیر موجود قرار دیتا ہے گویا ایسے فرد کا وجود ہی نہیں ہے، جس کا وجود ہی نہیں وہ عملی طور پر کیا کرے گا ۔ ایسے افراد جو بے عملی کی زندگی گزار رہے ہیں اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں ان کے لئے بہت مفید کتاب ہے، نوجوانوں کو اس کاضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ مجلد کتاب دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ شائع کی گئی ہے۔
زندگی کے بیس عظیم سبق
مصنف: ہال اربن ، ترجمہ: محمد احسن بٹ
صفحات: 208، قیمت: 340/- روپے
ناشر :دارالشعور ، مزنگ روڈ ، لاہور
کامیاب زندگی ہر فرد کی خواہش ہی نہیں ضرورت بھی ہے آدمی تمام عمر اسی تگ ودو میں بسر کردیتا ہے کہ کس طرح وہ دنیا میں ایک کامیاب انسان ثابت ہو لیکن درست سمت کا تعین نہ ہوسکنے کی وجہ سے اس کی بیشتر کوشش رائیگاں چلی جاتی اور اندھیرے میں ٹامک ٹوئیے مارنے کے مترادف قرار پاتی ہیں ۔کیوں کہ اس کے پاس ٹھوس علم اور راہ ِ عمل نہیں ہوتی جن کی وجہ سے وہ زندگی کے ماہ وسال مکمل کرنے کے بعد بھی وہ خود کو تہی دست سمجھتا ہے ۔زیر نظر کتاب اسی فکر اور سوچ کے گرد گھومتی ہے کہ ایک انسان کیونکر ایک کامیاب شخص اور ایک باوقار اور متاثر کن شخصیت کا مالک بن سکتا ہے ۔کتاب میں مصنف نے ایک کامیاب زندگی گزارنے کے لیے بیس (20) اسباق ترتیب دیے ہیں جن کو پڑھنے ، پڑھ کر سمجھنے اور سمجھ کر ان پر عمل کرنے سے کامیاب زندگی کاحصول ممکن ہوسکتا ہے ۔یہ کتاب طلبہ و اساتذہ کے لیے ہی رہنمائی نہیں کرتی بلکہ ہر عمر کے افراد کے لیے اس کا پڑھنا فائدہ مند ہے ۔
٭٭٭
اقبال کی تیرہ نظمیں
مصنف:پروفیسر اسلوب احمد انصاری
صفحات: 276، قیمت: 300 روپے
ناشر: مجلس ترقی ادب ، لاہور
زیر تبصرہ کتاب مفکر پاکستان حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال ؒ کی تیرہ (13)نظموں کی تشریح اور تفہیم پر مشتمل ہے ۔ ان نظموں میں '' تسخیر فطرت،تنہائی ، شمع و شاعر ، والدہ مرحومہ کی یاد میں ، خضر راہ ، طلوع اسلام ،مسجد ِ قرطبہ ، ذوق و شوق ، ساقی نامہ ، لاالہ الااﷲ ، ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام ، شعاعِ امید، ابلیس کی مجلس شوریٰ ، شامل ہیں ۔یہ تمام نظمیں حضرت اقبال ؒ کی معروف ترین نظمیں ہیں جو ان کے فارسی اور اردو مجموعہ ہا ئے کلام میں شامل ہیں ۔
پروفیسر اسلوب احمد انصاری نے ان تیرہ منتخب نظموں کو بقول ان کے ' ' تحلیل ، تجزیے اور چھان بین کے عمل سے گزارا گیا ہے '' اور پھر ان کی ان کے سیاق و سباق کے ساتھ جس احسن اور موثر انداز میں تشریح کی ہے اس سے نہ صرف ان نظموں میں پیش کیے جانے والے خیالات اور افکار کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ اس کے ساتھ اقبال ؒ کے فکر اور فلسفہ ، ان کے نظریہ ء حیات کے بارے میں بھی رہنمائی میسر آتی ہے ۔جو اقبالیات کے قارئین کے لیے یقیناً بہت فائدہ مند ہوسکتی ہے۔کتاب کا یہ دوسرا ایڈیشن ہے جسے مجلس ترقی ادب نے بڑے اہتمام کے ساتھ شائع کیا ہے لیکن اسے ڈیڑھ دو عشروں سے مستعمل اور رائج نوری نستعلیق کے بجائے عشروں پرانے رسم الخط (ٹائپ ) میں شائع کیاہے جو آج کے دور میں محل ِ نظر دکھائی دیتا ہے ۔ مجلس کے منتظمین کو وقت کے تقاضو ںاور ضرورتوں کو بھی ملحوظ ِ خاطر رکھنا چاہئے ۔
٭٭٭
دھرتی انبر تارے
شاعر : بشیر کمال
صفحات: 192، قیمت: 300/ روپے
ناشر ؛ ادارہ پنجابی لکھاریاں ، جیا موسیٰ ، شاہدرہ ، لاہور
زیر نظر کتاب پنجابی شاعری پر مشتمل ہے جس میں حمد و نعت کے علاوہ بشیر کمال کی کم و بیش پچانوے غزلیں شامل ہیں ۔ان غزلوں میں انہوں نے انسانی جذبوں ، ہجر و وصال کے روائتی مضامین کے ساتھ ساتھ اپنی ذات کے دکھ اور درد کو اس خوب صورتی کے ساتھ بیان کیا ہے کہ قاری خود کو ان میں شامل محسوس کرتا اور اس کے دکھ اور درد کو اپنا دکھ اور درد محسوس ہوتا ہے
۔ان کی شاعری پڑھ کر یہ یقین ہوجاتا ہے کہ وہ اظہار پر اپنی پوری گرفت رکھتے ہیں اور سماج کے رویوں اورعمومی حالا ت کو بھی شعروں کے روپ میں بیان کرنے پر پوری قدرت رکھتے ہیں ۔پروفیسر ڈاکٹر ارشد اقبال ارشد اس حوالے سے لکھتے ہیں کہ '' بشیر کمال کی شاعری دل میں اتر جانے والی شاعری ہے ان کی غزل میں ایک حسن ، تازگی ، ایک نیاپن اور ایک کوملتا موجود ہے ۔ان کے اشعار روح کی گہرائی تک اثر کرتے ہیں ''۔دھرتی انبر تارے بشیر کمال کا پہلا شعری مجموعہ ہے امید ہے اگلا شعری مجموعہ اس سے بھی بہتر ہوگا۔
مجھے کیوں نکالا!
نواز شریف کے فوج سے اختلافات
مصنف: اسد اللہ خان
قیمت: 640روپے،صفحات:200
ناشر: جمہوری پبلیکیشنز ، 2 ایوان تجارت روڈ،لاہور
پاکستان کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ اقتدار کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ بالخصوص فوج اور سیاستدانوں میں رسہ کشی ہمیشہ سے رہی ہے، کبھی فوج سیاسی معاملات میں مداخلت کرتی نظر آتی ہے تو کبھی فوج کو سیاسی معاملات میں گھسیٹا جاتا ہے ، ایسا بھی ہوا ہے کہ سیاسی طور پر مضبوط حکمران نے فوجی معاملات میں مداخلت شروع کر دی ۔ اقتدار اور اختیارات کی اسی جنگ میں کبھی فوج کو پیچھے ہٹنا پڑا اور کبھی اس نے اقتدار کے سنگھاسن پر قبضہ کر لیا۔
ایسا بھی ہوا کہ سیاستدانوں کے ایک گروہ نے برسر اقتدار گروہ کو نیچا دکھانے کے لئے فوج کو خود دعوت دی کہ وہ اقتدار پر قبضہ کر لے، بعد میںایسے سیاستدانوں کو نوازا گیا ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سیاستدانوں کی نااہلی کی وجہ سے فوج کو مجبوراً اقتدار میں آنا پڑا جبکہ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا کہ ایسے حالات پیدا کر دیئے جاتے ہیں جس سے عوام سیاسی حکمرانوں سے متنفر ہو جاتے ہیں اور وہ فوجی حکومت کو سیاسی اقتدار سے بہتر سمجھنے لگتے ہیں ۔
مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف تین مرتبہ اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہوئے مگر کبھی بھی پانچ سالہ مدت پوری نہ کر سکے۔ ان کی ہمیشہ فوج اور دیگر اداروں سے چپقلش رہی ہے، آخر ایسا کیوں ہے؟ معروف اینکر اور محقق اسد اللہ خان نے اپنی تصنیف میں اسی روداد کو بہت خوبصورت پیرائے میں پیش کیا ہے ۔کتاب کے شروع میں 1947ء سے لے کر 1990ء تک کے سول ملٹری تعلقات کا جائزہ بھی لیا گیا ہے خاص طور پر قیام پاکستان کے بعد کے آٹھ سال جن میں سیاستدانوں کی آپس کی رسہ کشی کی وجہ سے جنرل ایوب خان کو اقتدار پر قبضہ کرنے کا جواز ملا ۔ اس کے بعد نواز شریف کے تینوں ادوار کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ مجھے کیوں نکالا ! تاریخ اور سیاست سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے انتہائی مفید کتاب ہے۔
٭٭٭
ازبکستان
مصنف: طاہرانوار پاشا
قیمت:600روپے ،صفحات: 177
ناشر: سنگ میل پبلی کیشنز ، لاہور
ازبکستان کی دھرتی بڑی اہم مسلم تاریخ کی حامل ہے ۔ سمر قند و بخارا جیسے عظیم تاریخ کے حامل شہر اسی ملک میں واقع ہیں ۔ یہ حضرت امام بخاریؒکا دیس ہے جن کی عظمت کا زمانہ معترف ہے۔ امیر تیمور نے ایک عظیم سلطنت کی بنیاد رکھ کر عرصہ دراز تک اس علاقے پر حکومت کی ۔ مسلمانوں کی پرشکوہ یادرگاریں جابجا موجود ہیں ۔
مصنف نے بڑی خوبصورتی سے اپنے سفر کا احوال قلمبند کیا ہے۔ ان کا انداز ایسا ہے گویا قاری سب کچھ چشم تصور سے دیکھ رہا ہو اور یہی ایک سفر نامے کی خوبصورتی ہے کہ پڑھنے والا بھی آپ کے ساتھ ساتھ سفر کرے ۔ تاریخی مقامات کی سیر کرانے کے ساتھ ساتھ وہ ان کے بارے میں اہم معلومات بھی فراہم کرتے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ازبکستان کے نظام حکومت ، پاکستان سے تعلقات اور تہذیب و تمدن پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ آخری باب ان دیکھا ازبکستان میں ایسے تاریخی مقامات کی تفصیلات دی گئی ہیں جہاں کی وہ سیر نہ کر سکے جس کا مقصد یہ ہے کہ ازبکستان کی سیر کے لئے آنے والوں کو ازبکستان کی مکمل معلومات فراہم کی جائیں، یوں یہ سفر نامہ سیر و سیاحت کا شوق رکھنے والوں کے لئے گائیڈ کا کام بھی کرتا ہے۔ مجلد کتاب کو خوبصورت تصاویر کے ساتھ مزین کیا گیا ہے۔
٭٭٭
دختر پاک فضائیہ
فلائنگ آفیسر مریم مختیار(شہید)
مصنف: رفیق شہزاد
قیمت: 899 روپے،صفحات: 176
ناشر: سرفروشان پاکستان ویلفیئر ٹرسٹ
محمد رفیق شہزاد پاکستانی افواج کے حوالے سے کتابیں لکھنے میں خصوصی ملکہ رکھتے ہیں جیسا کہ فضائی سرفروش، شہید کارگل،مایہ ناز ہیرو ایم ایم عالم وغیرہ ۔ دختر پاک فضائیہ میں انھوں نے فلائنگ آفیسر مریم مختیار شہید کی زندگی کا احاطہ کیا ہے ۔ ان کے بچپن سے لے کر اکیڈمی جوائن کرنے اور وہاں پر ان کی تربیت اور سرگرمیوں کو بڑے عمدہ انداز میں پیش کیا گیا ہے جس سے افواج سے تعلق رکھنے والے افراد کا مورال بڑھتا ہے اور وطن کی بیٹیوں کو آگے بڑھنے کا حوصلہ ملتا ہے۔
اس کے علاوہ میڈیا کو دیئے گئے انٹرویوز کے ذریعے مریم کی فکر کو بھی سامنے لایا گیا ہے۔ان کے والد، والدہ، بھائی،بہن اور منگیتر کے جذبات کی عکاسی کی گئی ہے ۔ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ، جنرل(ر) راحیل شریف اور دیگر اہم شخصیات کے تاثرات بھی دیئے گئے ہیں۔ کتاب آرٹ پیپر پر رنگین شائع کی گئی ہے۔ دیدہ زیب تصاویر نے کتاب کی خوبصورتی بڑھا دی ہے ۔ خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ مجلدکتاب علی گڑھ انٹر پرائزز 18 B- 1/82 غالب مارکیٹ گلبرگ 3 سے دستیاب ہے۔
٭٭٭
توقیت سر سید احمد خان
تحقیقی تناظر
مصنف:ڈاکٹر ذکیہ رانی
قیمت : 150روپے،صفحات: 112
ناشر: حلقہ شاداب احسانی
سر سید احمد خان برصغیر کی ایسی شخصیت ہیںجن پر تحقیق سے علم کے ہمیشہ نئے در وا ہوئے ہیں۔ انھوں نے ملک و قوم کے لئے بے پناہ خدمات انجام دیں۔ ان پر مختلف حوالوں سے مضامین بڑے تسلسل کے ساتھ شائع ہوتے رہتے ہیں جن سے ان کی شخصیت کے حوالے سے نئے نئے سوالات جنم لیتے رہتے ہیں یوں مزید تحقیق کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جیسے بیسویں صدی کے آغاز میں شائع ہونے والی سوانح 'حیات جاوید' بہت سے اہم حوالوں کی وجہ سے اہمیت رکھتی ہے مگر بہت سے واقعات اور سنین کے اختلافات کے سبب اس کی مزید چھان پھٹک کی ضرورت بھی محسوس ہو رہی ہے اور اس سلسلے میں کام ہو رہا ہے۔ 'توقیت سرسید احمد خاں تحقیقی تناظر، میں سرسید احمد خاں کی حیات اور عہد کی تحدید و توقیت اختصار اور جامعیت کے ساتھ پیش کی گئی ہے۔
آخری حصے میں سیدیات یعنی سرسید کے حوالے سے ابتدا تا حال شائع شدہ اہم کتب اور رسائل و جرائد کے سرسید نمبر کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے تاکہ اس جہت سے تحقیق کرنے والوں کی معاونت ہو سکے اور ایسی کتب جن پر ماضی کی دھول جم چکی ہے ان کا تذکرہ پھر ہو سکے۔ سر سید احمد خاں پر تحقیقی کام کرنے والوں کے لئے انتہائی مفید کتاب ہے۔
٭٭٭
اخلاق و کردار
ترتیب و تدوین: عارف الرحمن
ناشر: ادارہ مطبوعات سلیمانی، اردو بازار، لاہور
اچھا اخلاق دلوں کو جیت لیتا ہے اور انسان کو جہانگیری عطا کرتا ہے ، جہانگیری بھی ایسی جو رہتی دنیا تک قائم رہتی ہے ، کیونکہ جو دلوں میں بستا ہے اسے بھلایا نہیں جا سکتا ، اس کی یاد نسل در نسل منتقل ہوتی رہتی ہے ، لوگ اس کے اچھے اخلاق کی مثالیں دیتے ہیں۔ اچھے اخلاق سے ہی بلند کردار عطا ہوتا ہے اور انسان معاشرے میں انسانیت کی فلاح و بہبود کیلئے کمر بستہ رہتا ہے۔ اعلٰی اخلاق و کردار میں خلوص و محبت، شرافت و پاکیزگی، شرم و حیا ، دیانت و امانت ، عدل و انصاف ، رحم دلی ، فیاضی ، تواضع ، انکساری ، حق گوئی ، ثابت قدمی، ایثار و قربانی، ہمدردی ، مہربانی، قناعت و سادگی اور خوش کلامی سب ہی شامل ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب میں ایسے اقوال شامل کئے گئے ہیں جو انسانی اخلاق و کردار کی بہتری کے لئے مہمیز کاکام کرتے ہیں ، جیسے اچھا انسان وہ ہے جس کی سوچ تعصب سے بالاتر ہے، شرافت سے بڑی کوئی طاقت نہیں۔ یہ کتاب اصلاح معاشرہ تحریک (امر بالمعروف و نہی عن المنکر) کی ایک کڑی ہے۔
٭٭٭
لمحہ موجود کی طاقت
مصنف:ایکہارٹ ٹولے
مترجم: محمد احسن بٹ
قیمت: 500روپے،صفحات:272
ناشر:دار الشعور،مزنگ روڈ بک سٹریٹ، لاہور
وقت کو کبھی قید نہیں کیا جا سکتا ، یہ مٹھی میں پکڑی ریت کی طرح سرکتا رہتا ہے۔ انسان سمجھتا ہے کہ وہ وقت گزار رہا ہے حالانکہ بات بالکل الٹ ہے، جیسے جیسے وقت گزر رہا ہوتا ہے انسان کی زندگی کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ ایسے میں یہ بہت ضروری ہے کہ انسان وقت کی اہمیت کو سمجھے اور اسے اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق استعمال کرے جس سے اس کیلئے ترقی کے در وا ہوں گے یعنی حال میں زندہ رہنا چاہئے ۔
مصنف نے لمحہ موجود کی طاقت میں انسان کی اس کمزوری کو بیان کیا ہے کہ وہ ماضی کے سحر میں کھویا رہتا ہے یا مستقبل کا خیالی پلاؤ پکاتا رہتا ہے یوں وہ باعمل ہونے کی بجائے اپنا وقت برباد کرتا رہتا ہے اور کامیاب افراد کی طرح آگے نہیں بڑھ پاتا ۔ مصنف حال یعنی لمحہ موجود کی طاقت کے بارے میں آگاہ کرتا ہے کہ کیسے انسان اس طاقت کو مثبت طریقے سے استعما ل کر کے ترقی کر سکتا ہے، جیسے ذہن کو منفی سوچوں سے آزاد کرنا اور اپنی خوداعتمادی بڑھانا ،ماضی کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دینا ، مصنف سوچ میں گم فرد کو غیر موجود قرار دیتا ہے گویا ایسے فرد کا وجود ہی نہیں ہے، جس کا وجود ہی نہیں وہ عملی طور پر کیا کرے گا ۔ ایسے افراد جو بے عملی کی زندگی گزار رہے ہیں اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں ان کے لئے بہت مفید کتاب ہے، نوجوانوں کو اس کاضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ مجلد کتاب دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ شائع کی گئی ہے۔
زندگی کے بیس عظیم سبق
مصنف: ہال اربن ، ترجمہ: محمد احسن بٹ
صفحات: 208، قیمت: 340/- روپے
ناشر :دارالشعور ، مزنگ روڈ ، لاہور
کامیاب زندگی ہر فرد کی خواہش ہی نہیں ضرورت بھی ہے آدمی تمام عمر اسی تگ ودو میں بسر کردیتا ہے کہ کس طرح وہ دنیا میں ایک کامیاب انسان ثابت ہو لیکن درست سمت کا تعین نہ ہوسکنے کی وجہ سے اس کی بیشتر کوشش رائیگاں چلی جاتی اور اندھیرے میں ٹامک ٹوئیے مارنے کے مترادف قرار پاتی ہیں ۔کیوں کہ اس کے پاس ٹھوس علم اور راہ ِ عمل نہیں ہوتی جن کی وجہ سے وہ زندگی کے ماہ وسال مکمل کرنے کے بعد بھی وہ خود کو تہی دست سمجھتا ہے ۔زیر نظر کتاب اسی فکر اور سوچ کے گرد گھومتی ہے کہ ایک انسان کیونکر ایک کامیاب شخص اور ایک باوقار اور متاثر کن شخصیت کا مالک بن سکتا ہے ۔کتاب میں مصنف نے ایک کامیاب زندگی گزارنے کے لیے بیس (20) اسباق ترتیب دیے ہیں جن کو پڑھنے ، پڑھ کر سمجھنے اور سمجھ کر ان پر عمل کرنے سے کامیاب زندگی کاحصول ممکن ہوسکتا ہے ۔یہ کتاب طلبہ و اساتذہ کے لیے ہی رہنمائی نہیں کرتی بلکہ ہر عمر کے افراد کے لیے اس کا پڑھنا فائدہ مند ہے ۔
٭٭٭
اقبال کی تیرہ نظمیں
مصنف:پروفیسر اسلوب احمد انصاری
صفحات: 276، قیمت: 300 روپے
ناشر: مجلس ترقی ادب ، لاہور
زیر تبصرہ کتاب مفکر پاکستان حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال ؒ کی تیرہ (13)نظموں کی تشریح اور تفہیم پر مشتمل ہے ۔ ان نظموں میں '' تسخیر فطرت،تنہائی ، شمع و شاعر ، والدہ مرحومہ کی یاد میں ، خضر راہ ، طلوع اسلام ،مسجد ِ قرطبہ ، ذوق و شوق ، ساقی نامہ ، لاالہ الااﷲ ، ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام ، شعاعِ امید، ابلیس کی مجلس شوریٰ ، شامل ہیں ۔یہ تمام نظمیں حضرت اقبال ؒ کی معروف ترین نظمیں ہیں جو ان کے فارسی اور اردو مجموعہ ہا ئے کلام میں شامل ہیں ۔
پروفیسر اسلوب احمد انصاری نے ان تیرہ منتخب نظموں کو بقول ان کے ' ' تحلیل ، تجزیے اور چھان بین کے عمل سے گزارا گیا ہے '' اور پھر ان کی ان کے سیاق و سباق کے ساتھ جس احسن اور موثر انداز میں تشریح کی ہے اس سے نہ صرف ان نظموں میں پیش کیے جانے والے خیالات اور افکار کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ اس کے ساتھ اقبال ؒ کے فکر اور فلسفہ ، ان کے نظریہ ء حیات کے بارے میں بھی رہنمائی میسر آتی ہے ۔جو اقبالیات کے قارئین کے لیے یقیناً بہت فائدہ مند ہوسکتی ہے۔کتاب کا یہ دوسرا ایڈیشن ہے جسے مجلس ترقی ادب نے بڑے اہتمام کے ساتھ شائع کیا ہے لیکن اسے ڈیڑھ دو عشروں سے مستعمل اور رائج نوری نستعلیق کے بجائے عشروں پرانے رسم الخط (ٹائپ ) میں شائع کیاہے جو آج کے دور میں محل ِ نظر دکھائی دیتا ہے ۔ مجلس کے منتظمین کو وقت کے تقاضو ںاور ضرورتوں کو بھی ملحوظ ِ خاطر رکھنا چاہئے ۔
٭٭٭
دھرتی انبر تارے
شاعر : بشیر کمال
صفحات: 192، قیمت: 300/ روپے
ناشر ؛ ادارہ پنجابی لکھاریاں ، جیا موسیٰ ، شاہدرہ ، لاہور
زیر نظر کتاب پنجابی شاعری پر مشتمل ہے جس میں حمد و نعت کے علاوہ بشیر کمال کی کم و بیش پچانوے غزلیں شامل ہیں ۔ان غزلوں میں انہوں نے انسانی جذبوں ، ہجر و وصال کے روائتی مضامین کے ساتھ ساتھ اپنی ذات کے دکھ اور درد کو اس خوب صورتی کے ساتھ بیان کیا ہے کہ قاری خود کو ان میں شامل محسوس کرتا اور اس کے دکھ اور درد کو اپنا دکھ اور درد محسوس ہوتا ہے
۔ان کی شاعری پڑھ کر یہ یقین ہوجاتا ہے کہ وہ اظہار پر اپنی پوری گرفت رکھتے ہیں اور سماج کے رویوں اورعمومی حالا ت کو بھی شعروں کے روپ میں بیان کرنے پر پوری قدرت رکھتے ہیں ۔پروفیسر ڈاکٹر ارشد اقبال ارشد اس حوالے سے لکھتے ہیں کہ '' بشیر کمال کی شاعری دل میں اتر جانے والی شاعری ہے ان کی غزل میں ایک حسن ، تازگی ، ایک نیاپن اور ایک کوملتا موجود ہے ۔ان کے اشعار روح کی گہرائی تک اثر کرتے ہیں ''۔دھرتی انبر تارے بشیر کمال کا پہلا شعری مجموعہ ہے امید ہے اگلا شعری مجموعہ اس سے بھی بہتر ہوگا۔