پاکستان اور آزاد کشمیر کی ٹیکس اتھارٹیز میں تنازع شدت اختیار کر گیا
ٹیکس اتھارٹیز کوالگ الگ ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرواسکتے،متاثرہ ٹیکس دہندگان
پاکستان اور آزاد جموں کشمیر کی ٹیکس اتھارٹیز کے ایک دوسرے کے شہریوں کو نان ریذیڈنٹ پاکستانی و نان ریذیڈنٹ کشمیری قرار دینے کا تنازعہ شدت اختیار کرگیا ہے۔
آزاد جموں و کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے تنازعے کے حل کیلیے وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی سے مداخلت کی درخواست کردی ہے۔ اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق آزاد جموں و کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے وزیراعظم پاکستان و چیئرمین آزاد جموں و کشمیر کونسل پی ایم سیکریٹریٹ اسلام آباد کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، حکومت آزاد جموں وکشمیر، کشمیر کونسل اور وفاقی حکومت کی جانب سے آزاد جموں و کشمیر کی تاجر و صنعتکار برادری کے ساتھ تفریق کی جارہی ہے اور آزاد جموں و کشمیر کے تاجروں کے ساتھ غیر منصفانہ، ظالمانہ اور غیر معمولی رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آزاد جموں وکشمیر کے تاجر و صنعتکار اپنے تمام ٹیکس ادا کررہے ہیں اور باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس ادائیگی کے باوجود فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے انہیں ٹیکس دہندہ تسلیم نہیں کیا جارہا ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ یہ معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس لیے آزاد جموں و کشمیر کی تاجر و صنعتکار برداری کے نمائندے کے طور پر باقاعدہ طور پر وزیراعظم پاکستان و چیئرمین کشمیر کونسل سے درخواست کررہا ہوں کہ تنازعے کے حل کیلیے مداخلت کی جائے اور آزاد جموں و کشمیر کے تاجروں و صنعتکاروں کو ان کے حقوق دلوائے جائیں کیونکہ اب ان کے پاس مزاحمت اور احتجاج کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا ہے لیکن ہم محب وطن پاکستانی کے طور پر اپنے دشمن کے عزائم، سنگینی اور سیاسی نوعیت کو سمجھتے ہیں اور آزاد جموں وکشمیر کے تاجرو و صنعتکار پاکستان کے دشمنوں کو اپنے احتجاج کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور ملک کے خلاف استعمال کرنے کا موقع نہیں دینا چاہتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کی تاجر و صنعتکار برادری مزاحمت و احتجاج کا آپشن اختیار نہیں کرنا چاہتی لیکن ہم نے معاملہ حل کرنے کیلیے کوئی حربہ نہیں چھوڑا مگر اس کے باوجود ابھی تک معاملہ حل نہیں ہوسکا ہے۔ اس لیے وزیراعظم پاکستان سے درخواست ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرکے تنازعہ حل کروائیں کیونکہ دوسری جانب حکومت آزاد جموں وکشمیر نے پراپرٹی ٹیکس بھی عائد کردیا ہے اور موجودہ ٹیکس دہندگان اسے نیا ٹیکس تصور کرتے ہیں جس سے صورتحال مزید گھمبیر ہورہی ہے۔
اس بارے میں جب ایف بی آر حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور آزاد کشمیر ریونیو اتھارٹی کے درمیان اس معاملے پر بات چیت ہورہی ہے اور توقع ہے کہ جلد کوئی حل نکل آئے گا۔ البتہ اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز(ہفتہ کو) ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایف بی آر اور آزاد کشمیر ریونیو اتھارٹی کے سافٹ ویئرز کا آپس میں الیکٹرانیکلی لنک نہ ہونے کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں جس کے باعث دونوں ٹیکس اتھارٹیز نے نان ریذیڈنٹس کو نان فائلرز قراردے کر اضافی شرح سے ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کررہے ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ ریاست آزاد جموں و کشمیر کی اپنی ٹیکس اتھارٹی ہے جو کہ آزاد جموں و کشمیر کونسل کے ماتحت کام کرتی ہے اورفیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) حکومت پاکستان کے ماتحت کام کررہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب سے وفاقی حکومت نے فائلر اور نان فائلرز کیلیے ٹیکس کی الگ الگ شرح متعارف کروارکھی ہے، اس وقت سے ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر کی ٹیکس اتھارٹیز کے درمیان تنازعہ شروع ہوگیا تھا جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) آزاد جموں و کشمیر ٹیکس اتھارٹیز کے پاس ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے اے جے کے کے رہائشی ٹیکس دہندگان کے پاکستان میں کاروبار کرنے پر نان فائلرز کی شرح کے حساب سے ٹیکس وصول کررہا ہے۔ اسی طرح آزاد جموں و کشمیر کی ٹیکس اتھارٹی پاکستانیوں سے آزاد جموں و کشمیر میں کاروبار پر نان فائلرز کی شرح کے حساب سے ٹیکس وصول کررہی ہے جس کے باعث ٹیکس دہندگان کو مُشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسئلے کو حل کرنے کیلیے ایف بی آر نے آزاد جموں و کشمیر کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے اور اب دونوں کے درمیان مذاکرات ہوں گے کیونکہ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے رہائشی ٹیکس دہندگان کا کہنا ہے کہ وہ ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر ٹیکس اتھارٹیز کوالگ الگ ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرواسکتے ہیں جب ایک جگہ رجسٹرڈ ہیں اور ٹیکس دے رہے ہیں تو اس ٹیکس اتھارٹی کے جاری کردہ این ٹی این کو تسلیم کیا جائے۔
ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر ٹیکس اتھارٹیز کے درمان جاری تنازعہ حل کرنے کیلیے متعدد مرتبہ پاکستان ریونیو آٹو میشن لمیٹد سے کہا جاچکا ہے کہ وہ ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر کے ٹیکس اداروں کو الیکٹرانیکلی لنک کریں تاکہ یہ مسئلہ حل ہوسکے اور الیکٹرانیکلی ایک دوسرے کے رہائشیوں کے بارے میں ٹیکس اتھارٹیز ڈیٹا و ریکارڈ چیک کرکے ود ہولڈنگ ٹیکس کا تعین کرسکیں اور ٹیکس دہندگان ایف بی آر و آزاد جموں وکشمیر ٹیکس اتھارٹیز کو الگ الگ ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی مشکلات سے بچ سکیں۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ٹیکس قوانین کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کی ٹیکس اتھارٹی الگ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے اس قسم کے مسائل نہیں تھے مگر جب سے نان فائلرز اور فائلرز کیلیے الگ شرح سے ٹیکس نافذ کیا گیا۔ اس وقت سے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے رہائشی ٹیکس دہندگان کو مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور اب اس مسئلے کو حل کرنے کیلیے ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر ٹیکس اتھارٹی مل کر الیکٹرانیکلی سسٹم متعارف کروائیں گے جس کے ذریعے دونوں اتھارٹیز ایک دوسرے کے ٹیکس دہندگان بارے معلومات حاصل کرسکیں گے مگر اب چونکہ آزاد جموں و کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے تنازعے کے حل کیلیے وزیراعظم پاکستان سے مداخلت کی تحریری درخواست کی ہے اور وزیراعظم پاکستان چونکہ کشمیر کونسل کے چئیرمین بھی ہیں اس لیے توقع ہے کہ اس بارے میں جلد کوئی پیشرفت ہوگی۔
آزاد جموں و کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے تنازعے کے حل کیلیے وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی سے مداخلت کی درخواست کردی ہے۔ اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق آزاد جموں و کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے وزیراعظم پاکستان و چیئرمین آزاد جموں و کشمیر کونسل پی ایم سیکریٹریٹ اسلام آباد کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، حکومت آزاد جموں وکشمیر، کشمیر کونسل اور وفاقی حکومت کی جانب سے آزاد جموں و کشمیر کی تاجر و صنعتکار برادری کے ساتھ تفریق کی جارہی ہے اور آزاد جموں و کشمیر کے تاجروں کے ساتھ غیر منصفانہ، ظالمانہ اور غیر معمولی رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آزاد جموں وکشمیر کے تاجر و صنعتکار اپنے تمام ٹیکس ادا کررہے ہیں اور باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس ادائیگی کے باوجود فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے انہیں ٹیکس دہندہ تسلیم نہیں کیا جارہا ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ یہ معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس لیے آزاد جموں و کشمیر کی تاجر و صنعتکار برداری کے نمائندے کے طور پر باقاعدہ طور پر وزیراعظم پاکستان و چیئرمین کشمیر کونسل سے درخواست کررہا ہوں کہ تنازعے کے حل کیلیے مداخلت کی جائے اور آزاد جموں و کشمیر کے تاجروں و صنعتکاروں کو ان کے حقوق دلوائے جائیں کیونکہ اب ان کے پاس مزاحمت اور احتجاج کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا ہے لیکن ہم محب وطن پاکستانی کے طور پر اپنے دشمن کے عزائم، سنگینی اور سیاسی نوعیت کو سمجھتے ہیں اور آزاد جموں وکشمیر کے تاجرو و صنعتکار پاکستان کے دشمنوں کو اپنے احتجاج کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور ملک کے خلاف استعمال کرنے کا موقع نہیں دینا چاہتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کی تاجر و صنعتکار برادری مزاحمت و احتجاج کا آپشن اختیار نہیں کرنا چاہتی لیکن ہم نے معاملہ حل کرنے کیلیے کوئی حربہ نہیں چھوڑا مگر اس کے باوجود ابھی تک معاملہ حل نہیں ہوسکا ہے۔ اس لیے وزیراعظم پاکستان سے درخواست ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرکے تنازعہ حل کروائیں کیونکہ دوسری جانب حکومت آزاد جموں وکشمیر نے پراپرٹی ٹیکس بھی عائد کردیا ہے اور موجودہ ٹیکس دہندگان اسے نیا ٹیکس تصور کرتے ہیں جس سے صورتحال مزید گھمبیر ہورہی ہے۔
اس بارے میں جب ایف بی آر حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور آزاد کشمیر ریونیو اتھارٹی کے درمیان اس معاملے پر بات چیت ہورہی ہے اور توقع ہے کہ جلد کوئی حل نکل آئے گا۔ البتہ اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز(ہفتہ کو) ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایف بی آر اور آزاد کشمیر ریونیو اتھارٹی کے سافٹ ویئرز کا آپس میں الیکٹرانیکلی لنک نہ ہونے کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں جس کے باعث دونوں ٹیکس اتھارٹیز نے نان ریذیڈنٹس کو نان فائلرز قراردے کر اضافی شرح سے ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کررہے ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ ریاست آزاد جموں و کشمیر کی اپنی ٹیکس اتھارٹی ہے جو کہ آزاد جموں و کشمیر کونسل کے ماتحت کام کرتی ہے اورفیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) حکومت پاکستان کے ماتحت کام کررہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب سے وفاقی حکومت نے فائلر اور نان فائلرز کیلیے ٹیکس کی الگ الگ شرح متعارف کروارکھی ہے، اس وقت سے ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر کی ٹیکس اتھارٹیز کے درمیان تنازعہ شروع ہوگیا تھا جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) آزاد جموں و کشمیر ٹیکس اتھارٹیز کے پاس ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے اے جے کے کے رہائشی ٹیکس دہندگان کے پاکستان میں کاروبار کرنے پر نان فائلرز کی شرح کے حساب سے ٹیکس وصول کررہا ہے۔ اسی طرح آزاد جموں و کشمیر کی ٹیکس اتھارٹی پاکستانیوں سے آزاد جموں و کشمیر میں کاروبار پر نان فائلرز کی شرح کے حساب سے ٹیکس وصول کررہی ہے جس کے باعث ٹیکس دہندگان کو مُشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسئلے کو حل کرنے کیلیے ایف بی آر نے آزاد جموں و کشمیر کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے اور اب دونوں کے درمیان مذاکرات ہوں گے کیونکہ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے رہائشی ٹیکس دہندگان کا کہنا ہے کہ وہ ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر ٹیکس اتھارٹیز کوالگ الگ ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرواسکتے ہیں جب ایک جگہ رجسٹرڈ ہیں اور ٹیکس دے رہے ہیں تو اس ٹیکس اتھارٹی کے جاری کردہ این ٹی این کو تسلیم کیا جائے۔
ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر ٹیکس اتھارٹیز کے درمان جاری تنازعہ حل کرنے کیلیے متعدد مرتبہ پاکستان ریونیو آٹو میشن لمیٹد سے کہا جاچکا ہے کہ وہ ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر کے ٹیکس اداروں کو الیکٹرانیکلی لنک کریں تاکہ یہ مسئلہ حل ہوسکے اور الیکٹرانیکلی ایک دوسرے کے رہائشیوں کے بارے میں ٹیکس اتھارٹیز ڈیٹا و ریکارڈ چیک کرکے ود ہولڈنگ ٹیکس کا تعین کرسکیں اور ٹیکس دہندگان ایف بی آر و آزاد جموں وکشمیر ٹیکس اتھارٹیز کو الگ الگ ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی مشکلات سے بچ سکیں۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ٹیکس قوانین کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کی ٹیکس اتھارٹی الگ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے اس قسم کے مسائل نہیں تھے مگر جب سے نان فائلرز اور فائلرز کیلیے الگ شرح سے ٹیکس نافذ کیا گیا۔ اس وقت سے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے رہائشی ٹیکس دہندگان کو مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور اب اس مسئلے کو حل کرنے کیلیے ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر ٹیکس اتھارٹی مل کر الیکٹرانیکلی سسٹم متعارف کروائیں گے جس کے ذریعے دونوں اتھارٹیز ایک دوسرے کے ٹیکس دہندگان بارے معلومات حاصل کرسکیں گے مگر اب چونکہ آزاد جموں و کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے تنازعے کے حل کیلیے وزیراعظم پاکستان سے مداخلت کی تحریری درخواست کی ہے اور وزیراعظم پاکستان چونکہ کشمیر کونسل کے چئیرمین بھی ہیں اس لیے توقع ہے کہ اس بارے میں جلد کوئی پیشرفت ہوگی۔