ٹیکسٹائل سیکٹر کے ریفنڈز 100 ارب روپے تک جا پہنچے
180ارب کے وزیر اعظم پیکج سے بھی جون تک 14ارب جاری،50فیصد ہی کو مل سکے،ذرائع
ٹیکسٹائل سیکٹر کے زیر التوا اور نئے سیلز ٹیکس ری فنڈز 100ارب روپے تک جا پہنچے جبکہ رواں سال جون کے بعد سے وزیر اعظم کے برآمدی پیکج کے تحت ٹیکسز کے ری فنڈز کے اجرا کا میکنزم بھی طے نہیں کیا جاسکا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ٹیکسز کے ری فنڈز میں غیر ضروری تاخیر کو ختم کرنے کی یقین دھانی کے باجو د اس وقت ٹیکسٹائل سیکٹر کے سیلز ٹیکس ری فنڈ ز تقریبا 100ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ ان ری فنڈ ز میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے پرانے زیر التوا اور نئے ری فنڈ کے کیسز شامل ہیں جبکہ وزیر اعظم کا برآمدات کے فروغ کے لیے دیے جانے والے برآمدی پیکج کے ری فنڈز کے پہلے 6مہینے گزرنے کے بعد ری فنڈز کے اجرا کے لیے نیا میکنزم تشکیل نہیں دیا جا سکا۔
اس وقت تک 180ارب روپے کے وزیر اعظم کے برآمدی پیکج میںسے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے رواں سال جون تک کے لیے14ارب روپے جاری کیے جاچکے ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس 14ارب روپے میں سے بھی 50فیصد لوگوں کو تاحال ری فنڈز نہیں مل سکے جس کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر میں تشویش پائی جا تی ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے فروغ کے لیے ایک مہینے میں پلان تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کو فروغ دیتے ہوئے ٹیکسٹائل مصنوعات کی کوالٹی کو بہتر بنانے اور انٹرنیشنل مارکیٹ کو پاکستان کی جانب متوجہ کرنے کے لیے اقدامات کیے جانے تھے اس سلسلے میں گزشتہ دنوں بھی وفاقی وزارت ٹیکسٹائل و کامرس، وزارت آبی ذخائر، وزارت توانائی، ایف بی آر اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کا ایک اجلا س ہوا جس میں پاکستان کی ٹیکسٹائل سیکٹر کی بہتری کے لیے بجلی اور گیس کے نرخ دیگر ہمسایہ ممالک کے برابر لانے کی تجاویز زیر غور آئیں تاہم یہ معاملہ بھی ڈیڑھ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجو د تاخیر کا شکار ہو کر رہ گیا ہے جس کے باعث پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے ٹیکسز اور بجلی اور گیس کے نرخ کے علاوہ دیگر معاملات میں حکومت کے ساتھ میٹنگز کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے تاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو فروغ دیتے ہوئے برآمدات کو بڑھا یا جا سکے۔ اس سلسلے میں ایکسپریس نے ٹیکسٹائل ڈویژن کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ٹیکسز کے ری فنڈز میں غیر ضروری تاخیر کو ختم کرنے کی یقین دھانی کے باجو د اس وقت ٹیکسٹائل سیکٹر کے سیلز ٹیکس ری فنڈ ز تقریبا 100ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ ان ری فنڈ ز میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے پرانے زیر التوا اور نئے ری فنڈ کے کیسز شامل ہیں جبکہ وزیر اعظم کا برآمدات کے فروغ کے لیے دیے جانے والے برآمدی پیکج کے ری فنڈز کے پہلے 6مہینے گزرنے کے بعد ری فنڈز کے اجرا کے لیے نیا میکنزم تشکیل نہیں دیا جا سکا۔
اس وقت تک 180ارب روپے کے وزیر اعظم کے برآمدی پیکج میںسے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے رواں سال جون تک کے لیے14ارب روپے جاری کیے جاچکے ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس 14ارب روپے میں سے بھی 50فیصد لوگوں کو تاحال ری فنڈز نہیں مل سکے جس کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر میں تشویش پائی جا تی ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے فروغ کے لیے ایک مہینے میں پلان تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کو فروغ دیتے ہوئے ٹیکسٹائل مصنوعات کی کوالٹی کو بہتر بنانے اور انٹرنیشنل مارکیٹ کو پاکستان کی جانب متوجہ کرنے کے لیے اقدامات کیے جانے تھے اس سلسلے میں گزشتہ دنوں بھی وفاقی وزارت ٹیکسٹائل و کامرس، وزارت آبی ذخائر، وزارت توانائی، ایف بی آر اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کا ایک اجلا س ہوا جس میں پاکستان کی ٹیکسٹائل سیکٹر کی بہتری کے لیے بجلی اور گیس کے نرخ دیگر ہمسایہ ممالک کے برابر لانے کی تجاویز زیر غور آئیں تاہم یہ معاملہ بھی ڈیڑھ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجو د تاخیر کا شکار ہو کر رہ گیا ہے جس کے باعث پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے ٹیکسز اور بجلی اور گیس کے نرخ کے علاوہ دیگر معاملات میں حکومت کے ساتھ میٹنگز کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے تاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو فروغ دیتے ہوئے برآمدات کو بڑھا یا جا سکے۔ اس سلسلے میں ایکسپریس نے ٹیکسٹائل ڈویژن کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔