سلیم شہزاد کیخلاف مقدمے میں راؤ انوار نے بیان قلم بند کرا دیا
لانڈھی میں زمین پر قبضے کے بعد آفاق احمد کے حامیوں کو اغوا کیاگیا تھا،ایس ایس پی ملیر
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سیاسی رہنما سلیم شہزاد کے خلاف ہنگامہ آرائی، قتل اور اقدام قتل کے کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔
راؤ انوار سیاسی رہنما سلیم شہزاد کے خلاف ہنگامہ آرائی، قتل اور اقدام قتل کے کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو بتایاکہ 1991 میں لانڈھی میں ایم کیو ایم کے 2 دھڑوں کے فسادات کا مجھے بخوبی علم ہے،اس وقوعے کے وقت میں ایس ایچ او تھا،جون 1991 میں آفاق احمد کے مخالف دھڑے ایم کیو ایم الطاف نے تھانے سے متصل سی ون ایریا پر قبضہ کرلیا تھا، ایم کیو ایم نے اسلحے کے زور پر علاقے پر قبضہ کیا،ایم کیو ایم کے مخالف اور آفاق احمد کے حامی5 لڑکوں کو ایم کیو ایم نے اس واقعے کے بعد اغوا کیا۔
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہا کہ سلیم شہزاد کے خلاف درج مقدمے میں گرفتار ملزمان ذکی اور خالد عرف کمشنر نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ آفاق احمد کے حامیوںکو اغوا کیا، گرفتار ملزمان کے مطابق مغویوں میں 2کو جاوید لنگڑے کے کہنے پر قتل کیا اور لاشیں ڈیفنس کے علاقے میں پھینکیں، دیگر 3مغویوں پر بہیمانہ تشدد کیا گیا جب کہ گرفتار ملزمان نے آفاق احمد کے گھر پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کا اعتراف کیا۔ عدالت نے بیان کے بعد سماعت 19 دسمبرتک ملتوی کردی۔
راؤ انوار سیاسی رہنما سلیم شہزاد کے خلاف ہنگامہ آرائی، قتل اور اقدام قتل کے کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو بتایاکہ 1991 میں لانڈھی میں ایم کیو ایم کے 2 دھڑوں کے فسادات کا مجھے بخوبی علم ہے،اس وقوعے کے وقت میں ایس ایچ او تھا،جون 1991 میں آفاق احمد کے مخالف دھڑے ایم کیو ایم الطاف نے تھانے سے متصل سی ون ایریا پر قبضہ کرلیا تھا، ایم کیو ایم نے اسلحے کے زور پر علاقے پر قبضہ کیا،ایم کیو ایم کے مخالف اور آفاق احمد کے حامی5 لڑکوں کو ایم کیو ایم نے اس واقعے کے بعد اغوا کیا۔
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہا کہ سلیم شہزاد کے خلاف درج مقدمے میں گرفتار ملزمان ذکی اور خالد عرف کمشنر نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ آفاق احمد کے حامیوںکو اغوا کیا، گرفتار ملزمان کے مطابق مغویوں میں 2کو جاوید لنگڑے کے کہنے پر قتل کیا اور لاشیں ڈیفنس کے علاقے میں پھینکیں، دیگر 3مغویوں پر بہیمانہ تشدد کیا گیا جب کہ گرفتار ملزمان نے آفاق احمد کے گھر پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کا اعتراف کیا۔ عدالت نے بیان کے بعد سماعت 19 دسمبرتک ملتوی کردی۔