شہباز شریف رانا ثنااللہ فوری مستعفی ہوں ورنہ جوتے مار کر نکالیں گے طاہر القادری
کسی بھی وقت حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کی کال دے سکتے ہیں، سربراہ پاکستان عوامی تحریک
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثنااللہ فوری مستعفی ہوں ورنہ عوام جوتے مار کر انہیں نکالیں گے۔
(ق) لیگ کے صدرچوہدری شجاعت حسین، مرکزی رہنما چوہدری پرویزالہیٰ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ راجا ناصر عباس نے عوامی تحریک کے مرکزی سیکریٹریٹ میں سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلیے اپنی بھر پور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ فی الفور استعفیٰ دے کر خود کو قانون کے سامنے سرنڈرکریں۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور رانا ثنا فوری طور پر مستعفی ہوجائیں ورنہ عوام جوتے مار کر اقتدار سے باہر کردیں گے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی بنائی جائے، ہم کسی بھی وقت حکومت کے خلاف احتجاج اور سڑکوں پر نکلنے کی کال دے سکتے ہیں۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ پنجاب حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے جرم کی ذمہ دار تھی اس لئے ساڑھے 3 سال تک رپورٹ کو دبایا جاتا رہا، اور جب ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی نقوی نے جرات مندانہ فیصلہ کردیا تو حکومت نے فیصلے کو منظرِعام پر لانے کے بجائے ایک بار پھر عدالت سے رجوع کرلیا کیوں کہ رپورٹ کے ہرصفحے پر حکمرانوں کا قاتل ہونا لکھا ہوا ہے۔ جسٹس باقر نجفی رپورٹ نے چھپاہوا سچ بے نقاب کردیا اور عوام کو پتہ چل گیا کہ کس نے قتلِ عام کی سازش کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ باقرنجفی کمیشن میں بتایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے 3 قسم کی شہادتیں موصول ہوئیں، پہلی حکومتی وزرو گواہان اور سرکاری افسران کی پیشیاں، دوسری میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز اور تیسری خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی شہادتیں، عدالت میں پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے کوئی گواہ یا ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا گیا لیکن پھر بھی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ، وزیراعلیٰ شہبازشریف اور حکومتِ پنجاب کو ٹھہرایا ہے جو ہمارے مؤقف کی تائید ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے ظلم و بربریت کے خلاف آدھی جنگ جیت لی ہے اور وہ اب بھی میدان میں ہیں اور ہم ہرقدم پر ان کے ساتھ ہیں، کل سے شریف برادارن کے خلاف اہم کیسز کھل رہے ہیں جن میں حدیبیہ ملز، پاناما، ایل این جی اور نااہلی کیس شامل ہیں اب حکومت جو مرضی ہے کرلے یہ سب 30 مارچ سے پہلے باہر ہوں گے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جرم ثابت ہونے پر استعفیٰ دینا عزت داروں کا کام ہے دنیا میں اس طرح کی درجنوں نہیں سیکڑوں مثالیں ملتی ہیں لیکن یہ لوگ شرافت و دیانتداری کے ساتھ خود کو پیش نہیں کررہے کیوں کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے اور بعض لوگوں کی قسمت میں ہی ذلیل و رسوا ہوکر جانا لکھا ہوتا ہے۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ میں پہلے ہی کہتا تھا کہ سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں سے کرپٹ اور قاتلوں کا ثبوتوں سمیت تابوت نکلے گا میری بات سچ ثابت ہوئی اور اب کہتا ہوں کہ ملک سے ظالموں، چوروں، قاتلوں اور خائن افراد کی سیاست کا خاتمہ ہونے جارہا ہے۔ طاہر القادری انتخابات کے لئے الائسنز کو پسِ پشت ڈال کر ظلم کے خلاف اکٹھے ہونے کی دعوت دینے جارہے ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر تمام سیاسی جماعتیں مائنس نوازشریف فارمولے پر ایک ساتھ کھڑی ہیں۔
چوہدری شجاعت نے کہا کہ نوازشریف تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں، اب شہبازشریف کی باری ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن عوامی مسئلہ بن چکاہے جس کے ذمے دار جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے، ہماری حمایت ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ ہے جو مظلوموں کیلیے آواز اٹھا رہے ہیں، مہینوں نہیں بلکہ ہفتوں میں ملزموں کو کڑی سے کڑی سزا ملنا چاہیے اور پوری امید ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمے داروں کا انجام بہت برا ہوگا، ماڈل ٹاؤن کے شہدا کیلیے ہم نے ہر فورم پر آواز اٹھائی، بے گناہ لوگوں کے قتل عام کے بعد حکمراں اللہ کی پکڑمیں آگئے، ان کاانجام براہوگا، نوازشریف عوامی جلسوں میں سوال اٹھا رہے ہیں کہ انھیں کیوں نکالا جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے لواحقین پنجاب حکومت سے پوچھتے ہیں کہ ان کے پیاروں کو کیو ں مارا؟ اب شہبازشریف بھی کہیں گے کہ مجھے کیوں نکالا؟ پوری قوم ان سے پوچھتی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں خواتین کے منہ پر گولیاں کیوں ماری گئیں، بے گناہوں کا قتل عام کیوں کیا گیا، اس قتل عام کے مجرموں کو سزا ضرور ملے گی، مظلوموں کو انصاف کی فراہمی کیلیے ہم ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہیں۔
(ق) لیگ کے رہنما پرویزالٰہی نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ آنے کے بعد ہر چیز واضح ہوگئی ، سانحے کے مرکزی مجرم شہبازشریف اور رانا ثنااللہ ہیں، حکمرانوں نے ماڈل ٹاؤن میں انسانیت کا قتل عام کیا، سانحے کے تمام تر ذمے دار بہت جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے اور شہدا کے لواحقین کو انصاف ملے گا، یہ کرپشن نہیں مرڈرکیس ہے ، ملزموں کی نشاندہی ہوچکی اب انھیں کیفر کردار تک پہنچانا ہے، ہر شعبے اور مکتبہ فکر کا یہ فرض ہے کہ وہ انصاف کیلیے مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہو، ماڈل ٹاؤن میں قتل و غارت پوری انسانیت کی توہین ہے، بڑے مجرموں کی بھی نشاندہی ہوگئی ہے یہ تمام جلد جیل میں ہوں گے، شریف برادران تکبر چھوڑ دیں، طاہر القادری کے مطالبات مانیں، شہبازشریف کو اپنے کیے کا حساب دینا ہوگا، کچھ لوگ کہتے تھے کچھ نہیں ہوگا لیکن سڑکوں پر اور عدالتوں میں جدوجہد جاری رہی اب جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ سے سارا معاملہ کھل کر سامنے آ گیا ہے، ان کے جیلوں میں جانے سے نئی تاریخ رقم ہو گی۔
(ق) لیگ کے صدرچوہدری شجاعت حسین، مرکزی رہنما چوہدری پرویزالہیٰ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ راجا ناصر عباس نے عوامی تحریک کے مرکزی سیکریٹریٹ میں سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلیے اپنی بھر پور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ فی الفور استعفیٰ دے کر خود کو قانون کے سامنے سرنڈرکریں۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور رانا ثنا فوری طور پر مستعفی ہوجائیں ورنہ عوام جوتے مار کر اقتدار سے باہر کردیں گے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی بنائی جائے، ہم کسی بھی وقت حکومت کے خلاف احتجاج اور سڑکوں پر نکلنے کی کال دے سکتے ہیں۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ پنجاب حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے جرم کی ذمہ دار تھی اس لئے ساڑھے 3 سال تک رپورٹ کو دبایا جاتا رہا، اور جب ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی نقوی نے جرات مندانہ فیصلہ کردیا تو حکومت نے فیصلے کو منظرِعام پر لانے کے بجائے ایک بار پھر عدالت سے رجوع کرلیا کیوں کہ رپورٹ کے ہرصفحے پر حکمرانوں کا قاتل ہونا لکھا ہوا ہے۔ جسٹس باقر نجفی رپورٹ نے چھپاہوا سچ بے نقاب کردیا اور عوام کو پتہ چل گیا کہ کس نے قتلِ عام کی سازش کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ باقرنجفی کمیشن میں بتایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے 3 قسم کی شہادتیں موصول ہوئیں، پہلی حکومتی وزرو گواہان اور سرکاری افسران کی پیشیاں، دوسری میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز اور تیسری خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی شہادتیں، عدالت میں پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے کوئی گواہ یا ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا گیا لیکن پھر بھی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ، وزیراعلیٰ شہبازشریف اور حکومتِ پنجاب کو ٹھہرایا ہے جو ہمارے مؤقف کی تائید ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے ظلم و بربریت کے خلاف آدھی جنگ جیت لی ہے اور وہ اب بھی میدان میں ہیں اور ہم ہرقدم پر ان کے ساتھ ہیں، کل سے شریف برادارن کے خلاف اہم کیسز کھل رہے ہیں جن میں حدیبیہ ملز، پاناما، ایل این جی اور نااہلی کیس شامل ہیں اب حکومت جو مرضی ہے کرلے یہ سب 30 مارچ سے پہلے باہر ہوں گے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جرم ثابت ہونے پر استعفیٰ دینا عزت داروں کا کام ہے دنیا میں اس طرح کی درجنوں نہیں سیکڑوں مثالیں ملتی ہیں لیکن یہ لوگ شرافت و دیانتداری کے ساتھ خود کو پیش نہیں کررہے کیوں کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے اور بعض لوگوں کی قسمت میں ہی ذلیل و رسوا ہوکر جانا لکھا ہوتا ہے۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ میں پہلے ہی کہتا تھا کہ سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں سے کرپٹ اور قاتلوں کا ثبوتوں سمیت تابوت نکلے گا میری بات سچ ثابت ہوئی اور اب کہتا ہوں کہ ملک سے ظالموں، چوروں، قاتلوں اور خائن افراد کی سیاست کا خاتمہ ہونے جارہا ہے۔ طاہر القادری انتخابات کے لئے الائسنز کو پسِ پشت ڈال کر ظلم کے خلاف اکٹھے ہونے کی دعوت دینے جارہے ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر تمام سیاسی جماعتیں مائنس نوازشریف فارمولے پر ایک ساتھ کھڑی ہیں۔
چوہدری شجاعت نے کہا کہ نوازشریف تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں، اب شہبازشریف کی باری ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن عوامی مسئلہ بن چکاہے جس کے ذمے دار جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے، ہماری حمایت ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ ہے جو مظلوموں کیلیے آواز اٹھا رہے ہیں، مہینوں نہیں بلکہ ہفتوں میں ملزموں کو کڑی سے کڑی سزا ملنا چاہیے اور پوری امید ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمے داروں کا انجام بہت برا ہوگا، ماڈل ٹاؤن کے شہدا کیلیے ہم نے ہر فورم پر آواز اٹھائی، بے گناہ لوگوں کے قتل عام کے بعد حکمراں اللہ کی پکڑمیں آگئے، ان کاانجام براہوگا، نوازشریف عوامی جلسوں میں سوال اٹھا رہے ہیں کہ انھیں کیوں نکالا جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے لواحقین پنجاب حکومت سے پوچھتے ہیں کہ ان کے پیاروں کو کیو ں مارا؟ اب شہبازشریف بھی کہیں گے کہ مجھے کیوں نکالا؟ پوری قوم ان سے پوچھتی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں خواتین کے منہ پر گولیاں کیوں ماری گئیں، بے گناہوں کا قتل عام کیوں کیا گیا، اس قتل عام کے مجرموں کو سزا ضرور ملے گی، مظلوموں کو انصاف کی فراہمی کیلیے ہم ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہیں۔
(ق) لیگ کے رہنما پرویزالٰہی نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ آنے کے بعد ہر چیز واضح ہوگئی ، سانحے کے مرکزی مجرم شہبازشریف اور رانا ثنااللہ ہیں، حکمرانوں نے ماڈل ٹاؤن میں انسانیت کا قتل عام کیا، سانحے کے تمام تر ذمے دار بہت جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے اور شہدا کے لواحقین کو انصاف ملے گا، یہ کرپشن نہیں مرڈرکیس ہے ، ملزموں کی نشاندہی ہوچکی اب انھیں کیفر کردار تک پہنچانا ہے، ہر شعبے اور مکتبہ فکر کا یہ فرض ہے کہ وہ انصاف کیلیے مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہو، ماڈل ٹاؤن میں قتل و غارت پوری انسانیت کی توہین ہے، بڑے مجرموں کی بھی نشاندہی ہوگئی ہے یہ تمام جلد جیل میں ہوں گے، شریف برادران تکبر چھوڑ دیں، طاہر القادری کے مطالبات مانیں، شہبازشریف کو اپنے کیے کا حساب دینا ہوگا، کچھ لوگ کہتے تھے کچھ نہیں ہوگا لیکن سڑکوں پر اور عدالتوں میں جدوجہد جاری رہی اب جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ سے سارا معاملہ کھل کر سامنے آ گیا ہے، ان کے جیلوں میں جانے سے نئی تاریخ رقم ہو گی۔