فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے سے نکالنے پر اپوزیشن کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
جب تک فاٹا اصلاحات کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا جاتا ہم واک آؤٹ کریں گے، اپوزیشن رہنماؤں کا موقف
قومی اسمبلی کے ایجنڈے سے فاٹا اصلاحات بل نکالنے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ وزیرستان میں دو فوجی جوانوں کی شہادت پر فاتحہ خوانی کے بعد اجلاس باقاعدہ طور پر شروع ہوا تو قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے فاٹا اصلاحات بل کا معاملہ اٹھا دیا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر حکومت نے موقع ضائع کردیا ہے۔ یہ غیر سنجیدگی کا ثبوت ہے کہ تاخیر برتی جارہی ہے۔ حکومت فاٹا اصلاحات بل پارلیمنٹ میں لائے اور بل میں جو بہتری لانی ہے وہ پارلیمنٹ میں ہی لائی جائے۔ ہمیں اور بھی کام ہوتے ہیں مگر اپوزیشن پارلیمنٹ کو اہمیت دیتی ہے۔خورشید شاہ نے کہا آج پرائیویٹ ممبر دن ہے اور وزیر ہے نہ اراکین، ایوان میں وزیر اعظم، وزرا ء اور ارکان آتے ہی نہیں، بتایا جائے بل ایجنڈے سے کیوں نکالا گیا۔ وزیراعظم سنجیدہ ہوتے تو آج صبح ہی آ جاتے۔
اس موقع پر وزیر مملکت شیخ آفتاب نے حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو فاٹا اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے اس معاملے پر بات ہوئی ہے، جمعہ کو وزیراعظم کی جانب سے ناشتے کی دعوت ہے جہاں فاٹا بل پر بات کی جائے گی۔ حکومتی موقف پر خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت نا تو لڑائی سمجھ رہی ہے اور نا ہی پیار اور دلیل۔ ہم نہیں چاہتے کہ اسپیکر روسٹرم کے سامنے آکر احتجاج کریں، فاٹا اصلاحات بل کو ایجنڈے سے نکالنا حکومت کی ناکامی ہے کیونکہ آج تک ایسا نہیں ہوا کہ بل ایجنڈے سے نکالا گیا ہو، ہم پارلیمنٹ کی توہین کو برداشت نہیں کریں گے۔
جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ کا کہنا تھا کہ وزیرستان میں حالات گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں، آخری وقت میں فاٹا اصلاحات کو ایجنڈے سے نکالنا فاٹا کے ساتھ ظلم ہے، جب تک فاٹا اصلاحات کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا جاتا ہم واک آؤٹ کریں گے۔
تحریک انصاف کے اسد عمر نےکہا ناشتے کی میز پر مذاکرات کی ضرورت نہیں، فاٹا بل پارلیمنٹ میں لایا جائے،اس معاملے پر ہم واک آؤٹ کرتے ہیں، جس کے بعد اپوزیشن نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کردیا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ اور نجکاری کمیشن کے چیئرمین سرتاج عزیز نے پریس کانفرنس میں فاٹا سے ایف سی آر کے خاتمے اور اس سلسلے میں اصلاحات کا بل قومی اسمبلی میں لانے کا اعلان کیا تھا اور پیر کے روز قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں یہ بل بھی شامل تھا تاہم اجلاس کے آغاز پر معلوم ہوا کہ بل کو ایجنڈے سے نکال دیا گیا ہے۔
بعد ازاں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں اور فاٹا ارکان کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فاٹا اصلاحات بل ایوان میں لانے تک قومی اسمبلی بائیکاٹ جاری رہے گا۔ اس موقع پر فاٹا اصلاحات بل پر حکومت سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی میں پیپلز پارٹی کے شیخ صلاح الدین، میاں عتیق، جماعت اسلامی کے سراج الحق، صاحبزادہ طارق اللہ، ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین، میاں عتیق اور شاہ جی گل آفریدی فاٹا کی نمائندگی کریں گے۔ تحریک انصاف کمیٹی کے لیےاپنے دو نام دے گی۔
متحدہ اپوزیشن کے اجلاس کے بعدشاہ جی گل آفریدی نے صاحبزادہ طارق اللہ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم فاٹا معاملے پر ساتھ دینے پر پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن کے شکر گزار ہیں۔ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اپوزیشن نے کمیٹی بنا دی ہے، جس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے ارکان لیے گئے ہیں۔ جب تک اس حوالے سے بل ایوان میں نہیں لایا جاتا ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے اور ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ وزیرستان میں دو فوجی جوانوں کی شہادت پر فاتحہ خوانی کے بعد اجلاس باقاعدہ طور پر شروع ہوا تو قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے فاٹا اصلاحات بل کا معاملہ اٹھا دیا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر حکومت نے موقع ضائع کردیا ہے۔ یہ غیر سنجیدگی کا ثبوت ہے کہ تاخیر برتی جارہی ہے۔ حکومت فاٹا اصلاحات بل پارلیمنٹ میں لائے اور بل میں جو بہتری لانی ہے وہ پارلیمنٹ میں ہی لائی جائے۔ ہمیں اور بھی کام ہوتے ہیں مگر اپوزیشن پارلیمنٹ کو اہمیت دیتی ہے۔خورشید شاہ نے کہا آج پرائیویٹ ممبر دن ہے اور وزیر ہے نہ اراکین، ایوان میں وزیر اعظم، وزرا ء اور ارکان آتے ہی نہیں، بتایا جائے بل ایجنڈے سے کیوں نکالا گیا۔ وزیراعظم سنجیدہ ہوتے تو آج صبح ہی آ جاتے۔
اس موقع پر وزیر مملکت شیخ آفتاب نے حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو فاٹا اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے اس معاملے پر بات ہوئی ہے، جمعہ کو وزیراعظم کی جانب سے ناشتے کی دعوت ہے جہاں فاٹا بل پر بات کی جائے گی۔ حکومتی موقف پر خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت نا تو لڑائی سمجھ رہی ہے اور نا ہی پیار اور دلیل۔ ہم نہیں چاہتے کہ اسپیکر روسٹرم کے سامنے آکر احتجاج کریں، فاٹا اصلاحات بل کو ایجنڈے سے نکالنا حکومت کی ناکامی ہے کیونکہ آج تک ایسا نہیں ہوا کہ بل ایجنڈے سے نکالا گیا ہو، ہم پارلیمنٹ کی توہین کو برداشت نہیں کریں گے۔
جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ کا کہنا تھا کہ وزیرستان میں حالات گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں، آخری وقت میں فاٹا اصلاحات کو ایجنڈے سے نکالنا فاٹا کے ساتھ ظلم ہے، جب تک فاٹا اصلاحات کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا جاتا ہم واک آؤٹ کریں گے۔
تحریک انصاف کے اسد عمر نےکہا ناشتے کی میز پر مذاکرات کی ضرورت نہیں، فاٹا بل پارلیمنٹ میں لایا جائے،اس معاملے پر ہم واک آؤٹ کرتے ہیں، جس کے بعد اپوزیشن نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کردیا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ اور نجکاری کمیشن کے چیئرمین سرتاج عزیز نے پریس کانفرنس میں فاٹا سے ایف سی آر کے خاتمے اور اس سلسلے میں اصلاحات کا بل قومی اسمبلی میں لانے کا اعلان کیا تھا اور پیر کے روز قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں یہ بل بھی شامل تھا تاہم اجلاس کے آغاز پر معلوم ہوا کہ بل کو ایجنڈے سے نکال دیا گیا ہے۔
بعد ازاں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں اور فاٹا ارکان کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فاٹا اصلاحات بل ایوان میں لانے تک قومی اسمبلی بائیکاٹ جاری رہے گا۔ اس موقع پر فاٹا اصلاحات بل پر حکومت سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی میں پیپلز پارٹی کے شیخ صلاح الدین، میاں عتیق، جماعت اسلامی کے سراج الحق، صاحبزادہ طارق اللہ، ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین، میاں عتیق اور شاہ جی گل آفریدی فاٹا کی نمائندگی کریں گے۔ تحریک انصاف کمیٹی کے لیےاپنے دو نام دے گی۔
متحدہ اپوزیشن کے اجلاس کے بعدشاہ جی گل آفریدی نے صاحبزادہ طارق اللہ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم فاٹا معاملے پر ساتھ دینے پر پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن کے شکر گزار ہیں۔ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اپوزیشن نے کمیٹی بنا دی ہے، جس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے ارکان لیے گئے ہیں۔ جب تک اس حوالے سے بل ایوان میں نہیں لایا جاتا ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے اور ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔