حکومت نہیں جاتی توسپریم کورٹ کوچاہیے اسے گھر بھیج دےپرویز مشرف

2018 میں سینیٹ انتخابات ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے، سابق صدر

سینیٹ الیکشن سے پہلے حکومت چلی جائے تو یہ ملک کے لیے بہتر ہے، پرویز مشرف ۔ فوٹو؛ فائل

سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ عوام حکومت سے تنگ ہیں یہ کیوں ملک کو مصیبت میں گھسیٹ رہے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں میزبان جاوید چوہدری سے بات کرتے ہوئے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ عوام کو حکومت قبول نہیں اور عوام حکومت سے تنگ آگئے ہیں اور یہ ملک کو مصیبت میں گھسیٹ رہے ہیں لہذا یہ خود چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کوچاہیے حکومت کوہٹا دے جب کہ حکومت کوہٹانے کے لئے آئینی طریقہ نکالنا ہوگا، سب کچھ ممکن ہے سپریم کورٹ ایک عبوری حکومت کو اختیارات دے کہ وہ آئین میں ترامیم کرے ۔

پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اور عمران خان کے ساتھ کنٹینر پر کھڑے ہونے کو تیار ہوں مگر آصف زرداری کی موجودگی میں یہ ممکن نہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی پیک میرا آئیڈیا تھا اور 2004میں شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سینیٹ کے الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے اور یہ انتخابات ہونے بھی نہیں چاہیئں، سینیٹ الیکشن سے پہلے حکومت چلی جائے تو یہ ملک کے لیے بہتر ہے۔




سابق صدر نے کہا کہ ملک میں عدالتوں کا کوئی دہرا معیار نہیں، موجودہ حکمران جماعت نے لوٹ مار کرکے ملک کو خساروں کے بوجھ تلے دبا کر معیشت کو تباہ و برباد کردیا ہے، ان حکمرانوں نے چوریاں کیں اور ڈاکے ڈالے یہ لوگ خود کا موازنہ کیسے مجھ سے کرسکتے ہیں جب کہ میں ملک کو ترقی کی بلندیوں پر لے گیا تھا اور یہ عوام کو دھوکا دینے کے لیے کہہ رہے ہیں کہ مشرف کے لیے الگ اور ان کے لیے الگ عدالتی معیار ہے۔




امریکی ڈومور کی پالیسی پر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی امریکا سے ڈومورکا مطالبہ کرنا چاہیے، امریکی حکام سے کھل کر بات کرکے سب معاملات کو کلیئر کرنا چاہیے، اگر امریکا کو ہم سے شکایات ہیں تو ہمیں بھی ان سے کئی شکایات ہیں کیونکہ بھارت افغانستان کے راستے بلوچستان میں مداخلت کررہا ہے، یہ معاملہ امریکا کے سامنے رکھنا چاہیے،دراصل امریکی سفارتی پالیسی ساز اداروں نے میرے سامنے کبھی حقانی نیٹ ورک اور حافظ سعید کو دہشتگرد قرار دینے کی بات نہیں کی یہ تو بھارت کی چال بازیاں ہیں جو امریکا سے کہہ کر حافظ سعید کو عالمی دہشتگرد قرار دلواتا ہے۔




Load Next Story