فاٹا انضمام کا معاملہ جبر کے بجائے جمہوری طریقے سے حل کیاجائے فضل الرحمان
فاٹاکے اندرالگ صوبے اور پرانانظام جاری رکھنے کی بھی تحریک ہے،فضل الرحمان
جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فاٹاانضمام کا معاملہ جبراور زبردستی کے بجائے جمہوری طریقے سے حل کیا جائے۔
کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے لیے جلد بازی اور تمام تر آئینی رکاوٹیں پھلانگنا معقول عمل نہیں بلکہ طریقے اور سلیقے سے اس عمل کو انجام دیا جائے،فاٹا میں کسی حد تک انضمام کی حمایت ہے تو اس سے بڑھ کر مخالفت بھی ہےجب کہ فاٹاکے اندرالگ صوبے اور پرانانظام جاری رکھنے کی بھی تحریک ہے اس لیے جمہوری طریقہ اپناتے ہوئے عوام کی اکثریت کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔
یہ خبربھی پڑھیں: فاٹا کو خیبرپختون خوا میں ضم کرنے کیلئے جماعت اسلامی کا باب خیبر پر دھرنا
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انضمام کی تحریک چلانے والی جماعتوں کو کہتا ہوں کہ جبراور زبردستی کے بجائے جمہوری طریقہ اختیار کریں،انہوں نے فاٹا سپریم کونسل کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی عمائدین نے حکومت اور حزب اختلاف کی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ انضمام سے قبل ان سے بات کرکے اعتماد میں لیا جائے کیونکہ فیصلے کے تمام تر اثرات براہ راست ان پر پڑیں گے،وزیراعظم اور اپوزیشن جماعتیں بات چیت کے ذریعے انضمام کا معاملہ حل کریں تاکہ کسی کو جبر اور زبردستی مسلط کرنے کا احساس نہ ہو۔
کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے لیے جلد بازی اور تمام تر آئینی رکاوٹیں پھلانگنا معقول عمل نہیں بلکہ طریقے اور سلیقے سے اس عمل کو انجام دیا جائے،فاٹا میں کسی حد تک انضمام کی حمایت ہے تو اس سے بڑھ کر مخالفت بھی ہےجب کہ فاٹاکے اندرالگ صوبے اور پرانانظام جاری رکھنے کی بھی تحریک ہے اس لیے جمہوری طریقہ اپناتے ہوئے عوام کی اکثریت کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔
یہ خبربھی پڑھیں: فاٹا کو خیبرپختون خوا میں ضم کرنے کیلئے جماعت اسلامی کا باب خیبر پر دھرنا
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انضمام کی تحریک چلانے والی جماعتوں کو کہتا ہوں کہ جبراور زبردستی کے بجائے جمہوری طریقہ اختیار کریں،انہوں نے فاٹا سپریم کونسل کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی عمائدین نے حکومت اور حزب اختلاف کی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ انضمام سے قبل ان سے بات کرکے اعتماد میں لیا جائے کیونکہ فیصلے کے تمام تر اثرات براہ راست ان پر پڑیں گے،وزیراعظم اور اپوزیشن جماعتیں بات چیت کے ذریعے انضمام کا معاملہ حل کریں تاکہ کسی کو جبر اور زبردستی مسلط کرنے کا احساس نہ ہو۔