مذہبی جماعتوں کا متحدہ مجلس عمل کو بحال کرنے کا فیصلہ
ایم ایم اے 2018 کے آغاز میں بھرپور عوامی رابطے شروع کرے گی، اویس نورانی
مذہبی جماعتوں نے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلیے مذہبی جماعتوں کے رہنماوٴں کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں اویس نورانی ،مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، ساجدنقوی،علامہ ساجدمیرنے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے رہنما اویس نورانی کا کہنا تھا کہ تمام دینی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس میں اسٹیرنگ کمیٹی کی تجاویز پر غور کیا گیا اور اجلاس میں اتفاق رائے ہوا ہے کہ متحدہ مجلس عمل کو فعال کردیا جائے جب کہ فاٹا کے حوالے سے طویل بحث کے بعد اگلا اجلاس کے پی میں کیا جائے گا جس میں تمام جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر تمام پہلو پر بحث کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا جب کہ ایک ماہ کے اندرعہدیداروں کا فیصلہ بھی کیا جائے گا جس کے بعد اگلے سال کے آغاز میں بھرپور عوامی رابطہ مہم شروع کی جائے گی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ فضل رحمٰن کا کہنا تھا کہ فاٹا کے معاملے پر صوبائی جماعتوں کے اجلاس میں مرکز کی نگرانی میں اس کا حل نکلے گا، ہم نے نیک نیتی کے ساتھ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی ہے جب کہ مجلس عمل ایک اتحاد ہے اور ختم نبوت پوری امت کا مسئلہ ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا کہ ظلم اور جبر کے مقابلے متبادل نظام چاہتے ہیں جب کہ ہمارا ایمان ہے کہ تمام مسائل کا حل نظام مصطفٰی میں ہے لیکن ہم کسی بھی ایسی جماعت جو ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کی خواہاں ہوں ہم ان کا ساتھ نہیں دے سکتے جب کہ ہمارا مقصد ہم خیال لوگوں کو جمع کرنا ہے کیوں کہ اس تحاد کے اعلیٰ اور ارفع مقاصد ہیں۔
علامہ ساجد میر کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے انتخابی اتحاد ہے جس میں 5 بڑی دینی جماعتیں شامل ہیں کیوں کہ یہ اتحاد اسلامی اقدار اورمسلمانوں کے مسائل کی ترجمانی کیلیے ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلیے مذہبی جماعتوں کے رہنماوٴں کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں اویس نورانی ،مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، ساجدنقوی،علامہ ساجدمیرنے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے رہنما اویس نورانی کا کہنا تھا کہ تمام دینی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس میں اسٹیرنگ کمیٹی کی تجاویز پر غور کیا گیا اور اجلاس میں اتفاق رائے ہوا ہے کہ متحدہ مجلس عمل کو فعال کردیا جائے جب کہ فاٹا کے حوالے سے طویل بحث کے بعد اگلا اجلاس کے پی میں کیا جائے گا جس میں تمام جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر تمام پہلو پر بحث کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا جب کہ ایک ماہ کے اندرعہدیداروں کا فیصلہ بھی کیا جائے گا جس کے بعد اگلے سال کے آغاز میں بھرپور عوامی رابطہ مہم شروع کی جائے گی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ فضل رحمٰن کا کہنا تھا کہ فاٹا کے معاملے پر صوبائی جماعتوں کے اجلاس میں مرکز کی نگرانی میں اس کا حل نکلے گا، ہم نے نیک نیتی کے ساتھ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی ہے جب کہ مجلس عمل ایک اتحاد ہے اور ختم نبوت پوری امت کا مسئلہ ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا کہ ظلم اور جبر کے مقابلے متبادل نظام چاہتے ہیں جب کہ ہمارا ایمان ہے کہ تمام مسائل کا حل نظام مصطفٰی میں ہے لیکن ہم کسی بھی ایسی جماعت جو ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کی خواہاں ہوں ہم ان کا ساتھ نہیں دے سکتے جب کہ ہمارا مقصد ہم خیال لوگوں کو جمع کرنا ہے کیوں کہ اس تحاد کے اعلیٰ اور ارفع مقاصد ہیں۔
علامہ ساجد میر کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے انتخابی اتحاد ہے جس میں 5 بڑی دینی جماعتیں شامل ہیں کیوں کہ یہ اتحاد اسلامی اقدار اورمسلمانوں کے مسائل کی ترجمانی کیلیے ہے۔