اسمبلیوں کے مستقبل کے حوالے سے حالات مشکوک لگ رہے ہیں خورشید شاہ
ریاستی ادارے کمزور ہوئے تو دنیا ہمیں معاف نہیں کرے گی، قائد حزب اختلاف
ISLAMABAD:
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حالات ہمیں بھی مشکوک لگ رہے ہیں لیکن گزشتہ روز اسپیکر ایاز صادق نے اسمبلیوں کے مستقبل کے بارے میں اندر کی خبر دی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے اسمبلیوں کے مستقبل کے بارے میں اندر کی خبر دی ہے، ایاز صادق کو حالات کا زیادہ ادراک ہے جب کہ حالات ہمیں بھی مشکوک لگ رہے ہیں، ایک سیاسی جماعت دباؤ ڈال رہی ہے کہ فوری انتخابات نہ ہوئے تو خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ جن خطرات سے ملک گزر رہا ہے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آنکھیں کھول کر چلنا ہو گا، اگر ریاستی ادارے کمزور ہوئے تو دنیا ہمیں معاف نہیں کرے گی، حالیہ امریکی اقدامات کے بعد پاکستان کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ پاکستان کی ہے، کسی گورے کالے یا کسی حکومتی گورے کی نہیں، کوئی پارلیمنٹ کی بالا دستی پر حاوی نہیں ہو سکتا، پارلیمان کو نا ربڑ اسٹمپ بننے دیں گے اور نا ہی اسٹیبلشمنٹ کی جاگیر، ہم پاکستان کے آئین کو مانتے ہیں، ہم بھارت، انگریز یا افغانستان کا نظریہ ماننے کو تیار نہیں۔ دنیا میں مسلمانوں کے لیے بہت سے مسائل ہیں، مقبوضہ بیت المقدس کا مسئلہ کھڑا ہو رہا ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ایک بیٹے کو مراعات دی جائیں اور دوسرے کو محروم رکھا جائے یہ کہاں کا انصاف ہے، فاٹا کے 95 فیصد لوگ متفق ہیں کہ پاکستان میں شامل ہونا ہے، فاٹا پاکستان کا حصہ ہے اور رہے گا، انھیں تمام حقوق دیے جائیں، فاٹا پر ایف سی آر کی صورت میں جہالت پر مبنی قانون نافذ ہے، پاکستان میں رہتے ہوئے بھی وہ اپنے حقوق استعمال نہیں کر سکتے، ملکی تاریخ میں پہلی بار فاٹا کے عوام کو شناخت دینا چاہتے ہیں۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حالات ہمیں بھی مشکوک لگ رہے ہیں لیکن گزشتہ روز اسپیکر ایاز صادق نے اسمبلیوں کے مستقبل کے بارے میں اندر کی خبر دی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے اسمبلیوں کے مستقبل کے بارے میں اندر کی خبر دی ہے، ایاز صادق کو حالات کا زیادہ ادراک ہے جب کہ حالات ہمیں بھی مشکوک لگ رہے ہیں، ایک سیاسی جماعت دباؤ ڈال رہی ہے کہ فوری انتخابات نہ ہوئے تو خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ جن خطرات سے ملک گزر رہا ہے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آنکھیں کھول کر چلنا ہو گا، اگر ریاستی ادارے کمزور ہوئے تو دنیا ہمیں معاف نہیں کرے گی، حالیہ امریکی اقدامات کے بعد پاکستان کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ پاکستان کی ہے، کسی گورے کالے یا کسی حکومتی گورے کی نہیں، کوئی پارلیمنٹ کی بالا دستی پر حاوی نہیں ہو سکتا، پارلیمان کو نا ربڑ اسٹمپ بننے دیں گے اور نا ہی اسٹیبلشمنٹ کی جاگیر، ہم پاکستان کے آئین کو مانتے ہیں، ہم بھارت، انگریز یا افغانستان کا نظریہ ماننے کو تیار نہیں۔ دنیا میں مسلمانوں کے لیے بہت سے مسائل ہیں، مقبوضہ بیت المقدس کا مسئلہ کھڑا ہو رہا ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ایک بیٹے کو مراعات دی جائیں اور دوسرے کو محروم رکھا جائے یہ کہاں کا انصاف ہے، فاٹا کے 95 فیصد لوگ متفق ہیں کہ پاکستان میں شامل ہونا ہے، فاٹا پاکستان کا حصہ ہے اور رہے گا، انھیں تمام حقوق دیے جائیں، فاٹا پر ایف سی آر کی صورت میں جہالت پر مبنی قانون نافذ ہے، پاکستان میں رہتے ہوئے بھی وہ اپنے حقوق استعمال نہیں کر سکتے، ملکی تاریخ میں پہلی بار فاٹا کے عوام کو شناخت دینا چاہتے ہیں۔