نیب کا اسحاق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ

اسحاق ڈار کو کوئی ایسی بیماری نہیں جس کاعلاج پاکستان میں نہ ہو سکے،نیب ایگزیکٹوبورڈ

اسحاق ڈار کو کوئی ایسی بیماری نہیں جس کاعلاج پاکستان میں نہ ہو سکے،نیب فوٹو: فائل

COLOMBO:
قومی احتساب بیورو(نیب) نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے لندن سے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنسز میں احتساب عدالت کی جانب سے مفرور قرار دیے گئے سابق وزیرخزانہ کو گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے انٹرپول سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چیرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا یہ پہلا اجلاس تھا جس میں ملتان میٹرومنصوبہ،پنجاب میں مبینہ طور پر 56 غیرقانونی پبلک لمیٹڈ کمپنیوں میں بدعنوانی اور پی آئی اے طیارہ فروخت کے معاملے کی انکوائری سمیت نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیرمیں مبینہ بدعنوانی پرسی اےاےافسران کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔



نیب ایگزیکٹو بورڈ کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت نے پہلے ہی اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا ہے اورملزم کو کوئی ایسی بیماری نہیں جس کاعلاج پاکستان میں نہ ہو سکے۔




اس سے قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے اسحاق ڈارکے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کی۔ جس میں عدالت نے نیب کواثاثہ جات کیس میں اسحاق ڈار کے ضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

استغاثہ کے گواہ اورنجی بینک کے آپریشن منیجرعظیم خان نے اسحاق ڈاراوران کی اہل خانہ کے 3 بینک اکاوٴنٹس کی کمپیوٹرائزڈ تفصیل عدالت میں پیش کی۔ پیش کی گئی تفصیلات میں ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاوٴنٹ کے علاوہ اسحاق ڈاراوران کی اہلیہ کے نام پر موجود لاکر کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ بھی شامل ہے۔

اسحاق ڈارکے خلاف استغاثہ کے گواہ عظیم خان نے احتساب عدالت میں بیان میں کہا کہ نیب کی جانب سے اگست 2017 میں اسحاق ڈار کے اکاوٴنٹ کی تفصیل مانگی گئی تھی۔ اسحاق ڈار کا پہلا اکاوٴنٹ اکتوبر2001 سے اکتوبر 2012 ، دوسرا اکاوٴنٹ اگست 2012 سے دسمبر 2016 جب کہ تیسرا اکاوٴنٹ جنوری 2017 سے اگست 2017 کے درمیان فعال رہا۔ عظیم خان کا بیان قلم بند ہونے کے بعد استغاثہ نے آئندہ سماعت پر مزید 9 گواہان کو پیش کرنے کی درخواست کی۔ کیس کی مزید سماعت 18 دسمبر کو ہوگی۔

Load Next Story