کیا سفید دانت صحت مندی کی علامت ہیں
آپ کے دانت موتیوں کی طرح سفید اورچمک دار ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس میں بیکٹیریا اور انفیکشن موجود نہیں
ماہرین طب نے کہا ہے کہ سفید اور چمک دار دانت ہونے کا مقصد یہ نہیں کہ وہ صحت مند بھی ہیں اور پیلے دانت کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کے دانت کمزور ہیں، پیلے دانت صحت مند اور مضبوط دانت بھی ہوسکتے ہیں۔
ہم میں سے اکثر افراد چاہتے ہیں کہ جب وہ مسکرائیں تو ان کے دانت سفید اور چمک دار حالت میں ہوں، دانتوں سے متعلق کی گئی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ تر لوگ اپنے دانتوں کے رنگ سے مطمئن نہیں ہوتے، امریکا میں موجود ڈینٹل کلینکس میں آنے والے مریضوں کی ڈاکٹر سے سب سے زیادہ درخواست دانتوں کو سفید اور چمک دار بنانے کی ہوتی ہے اسی طرح برطانوی باشندے بھی پیلے دانتوں کی وجہ سے مسکرانے سے گریز کرتے ہیں جب کہ دانتوں کی ایک منظم قطار جرائد اور رسائل میں چھپنے والی تصاویر اور ٹی وی اسکرین کی مانگ ہوتی ہے۔
ہم سب کے نزدیک یہ بات عام فہم ہے کہ سفید دانت نہ صرف خوبصورت ہوتے ہیں بلکہ وہ مضبوط دانت ہونے کی بھی علامت ہیں، حالانکہ ایسا نہیں ہے، دراصل ہمارے دانتوں کے سامنے کا رنگ ان کے اندرونی رنگ ہونے کی عکاسی کرتا ہے اس کا تعلق جین سے بھی ہے، خاندان کے اعتبار سے بھی دانتوں کا رنگ پیلا ہوسکتا ہے یا بڑھتی ہوئی عمر بھی دانتوں پر اثر انداز ہونے کا باعث ہے جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے دانتوں کا رنگ اس وجہ سے بھی پیلاہٹ کی جانب مائل ہوسکتا ہے۔
بی بی سی میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سگریٹ نوشی، کھانے پینے اور دیگر ادویہ کے استعمال کا بھی دانتوں کے سفید رنگ سے گہرا تعلق ہے، تحقیق سے ثابت ہے کہ ٹماٹر سے بنے ساسز، کافی اور کچھ اقسام کے فوڈ کلر کے استعمال سے دانتوں کا رنگ ہرا، سیاہی مائل یا پیلا پڑسکتا ہے، ٹوتھ پیسٹ بنانے والی مختلف کمپنیاں دانتوں کو سفید بنانے سے متعلق لیبارٹری میں مختلف تجربات کرتی ہیں اور یہ تجربات انسانی دانتوں کے بجائے مردہ جانوروں کے دانتوں پر کیے جاتے ہیں جن میں گائے کے دانت کا استعمال زیادہ ہوتا ہے کیوں کہ ان پر تحقیق سے ماہرین کو نتائج اخذ کرنے میں آسانی ہوتی ہے تاہم کچھ تجربات انسانی دانتوں پر بھی کیے جاتے ہیں، ایسے پیسٹ سے دانت سفید تو ہوسکتے ہیں لیکن وہ دانتوں میں چھپے بیکٹیریاز اور انفیکشنز کو کس حد تک ختم کرسکتے ہیں یہ ایک الگ معاملہ ہے۔
نیویارک یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے دوران ماہرین نے بلیک ٹی اور دیگر دو مشروبات کو گائے کے دانتوں پر ایک گھنٹے کے لیے ڈال دیا، بلیک ٹی نے دانتوں پر کوئی نشانہ نہیں چھوڑا جب کہ رنگ دار ایک سرخ مشروب نے دانتوں پر داغ ڈال دیا، دانتوں پر پڑنے والے داغوں سے متعلق اور کئی بھی طرح کے تجربے کیے گئےجن سے ماہرین نے دانتوں کا رنگ تبدیل ہونے کا مشاہدہ کیا اور نتائج اخذ کیے۔
تحقیق سے ثابت ہوا کہ مختلف غذائی اشیا دانتوں پر اپنا اثر چھوڑ جاتی ہیں تاہم یہ اس بات کی نشاندہی نہیں کہ دانت کمزور ہیں، ممکن ہے آپ کے دانت موتیوں کی طرح سفید اور چمک دار ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس میں بیکٹیریا اور انفیکشن موجود نہیں ، بالکل اسی طرح یہ بھی ممکن ہے کہ رنگ دار اشیا کے مسلسل استعمال سے آپ کے دانتوں کا رنگ اور چمک ماند پڑجائے تاہم اس میں سوراخ، بیکٹیریاز اور انفیکشن نہ ہوں تو ایسے دانت سفید دانت کی بہ نسبت زیادہ اچھی حالت میں ہیں یعنی اختصار سے کہا جائے تو دانتوں میں صرف سفیدی ہی صحت مندی کی علامت نہیں اور پیلاہٹ کمزور دانت کی نشاندہی نہیں۔
ہم میں سے اکثر افراد چاہتے ہیں کہ جب وہ مسکرائیں تو ان کے دانت سفید اور چمک دار حالت میں ہوں، دانتوں سے متعلق کی گئی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ تر لوگ اپنے دانتوں کے رنگ سے مطمئن نہیں ہوتے، امریکا میں موجود ڈینٹل کلینکس میں آنے والے مریضوں کی ڈاکٹر سے سب سے زیادہ درخواست دانتوں کو سفید اور چمک دار بنانے کی ہوتی ہے اسی طرح برطانوی باشندے بھی پیلے دانتوں کی وجہ سے مسکرانے سے گریز کرتے ہیں جب کہ دانتوں کی ایک منظم قطار جرائد اور رسائل میں چھپنے والی تصاویر اور ٹی وی اسکرین کی مانگ ہوتی ہے۔
ہم سب کے نزدیک یہ بات عام فہم ہے کہ سفید دانت نہ صرف خوبصورت ہوتے ہیں بلکہ وہ مضبوط دانت ہونے کی بھی علامت ہیں، حالانکہ ایسا نہیں ہے، دراصل ہمارے دانتوں کے سامنے کا رنگ ان کے اندرونی رنگ ہونے کی عکاسی کرتا ہے اس کا تعلق جین سے بھی ہے، خاندان کے اعتبار سے بھی دانتوں کا رنگ پیلا ہوسکتا ہے یا بڑھتی ہوئی عمر بھی دانتوں پر اثر انداز ہونے کا باعث ہے جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے دانتوں کا رنگ اس وجہ سے بھی پیلاہٹ کی جانب مائل ہوسکتا ہے۔
بی بی سی میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سگریٹ نوشی، کھانے پینے اور دیگر ادویہ کے استعمال کا بھی دانتوں کے سفید رنگ سے گہرا تعلق ہے، تحقیق سے ثابت ہے کہ ٹماٹر سے بنے ساسز، کافی اور کچھ اقسام کے فوڈ کلر کے استعمال سے دانتوں کا رنگ ہرا، سیاہی مائل یا پیلا پڑسکتا ہے، ٹوتھ پیسٹ بنانے والی مختلف کمپنیاں دانتوں کو سفید بنانے سے متعلق لیبارٹری میں مختلف تجربات کرتی ہیں اور یہ تجربات انسانی دانتوں کے بجائے مردہ جانوروں کے دانتوں پر کیے جاتے ہیں جن میں گائے کے دانت کا استعمال زیادہ ہوتا ہے کیوں کہ ان پر تحقیق سے ماہرین کو نتائج اخذ کرنے میں آسانی ہوتی ہے تاہم کچھ تجربات انسانی دانتوں پر بھی کیے جاتے ہیں، ایسے پیسٹ سے دانت سفید تو ہوسکتے ہیں لیکن وہ دانتوں میں چھپے بیکٹیریاز اور انفیکشنز کو کس حد تک ختم کرسکتے ہیں یہ ایک الگ معاملہ ہے۔
نیویارک یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے دوران ماہرین نے بلیک ٹی اور دیگر دو مشروبات کو گائے کے دانتوں پر ایک گھنٹے کے لیے ڈال دیا، بلیک ٹی نے دانتوں پر کوئی نشانہ نہیں چھوڑا جب کہ رنگ دار ایک سرخ مشروب نے دانتوں پر داغ ڈال دیا، دانتوں پر پڑنے والے داغوں سے متعلق اور کئی بھی طرح کے تجربے کیے گئےجن سے ماہرین نے دانتوں کا رنگ تبدیل ہونے کا مشاہدہ کیا اور نتائج اخذ کیے۔
تحقیق سے ثابت ہوا کہ مختلف غذائی اشیا دانتوں پر اپنا اثر چھوڑ جاتی ہیں تاہم یہ اس بات کی نشاندہی نہیں کہ دانت کمزور ہیں، ممکن ہے آپ کے دانت موتیوں کی طرح سفید اور چمک دار ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس میں بیکٹیریا اور انفیکشن موجود نہیں ، بالکل اسی طرح یہ بھی ممکن ہے کہ رنگ دار اشیا کے مسلسل استعمال سے آپ کے دانتوں کا رنگ اور چمک ماند پڑجائے تاہم اس میں سوراخ، بیکٹیریاز اور انفیکشن نہ ہوں تو ایسے دانت سفید دانت کی بہ نسبت زیادہ اچھی حالت میں ہیں یعنی اختصار سے کہا جائے تو دانتوں میں صرف سفیدی ہی صحت مندی کی علامت نہیں اور پیلاہٹ کمزور دانت کی نشاندہی نہیں۔