ناسا امریکی خلائی گاڑی کیورا سٹی مریخ پر اتر گئی
زمین سے ساڑھے8 مہینے تک 13ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 570 ملین کلومیٹر سفر طے کر کے مریخ پہنچی
امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا کی تیار کردہ خلائی گاڑی ''کیوراسٹی'' نے پیر کو کامیابی کے ساتھ سیارہ مریخ کی سطح پر لینڈنگ کرلی جسے ایک تاریخی کامیابی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ اس خلائی گاڑی کی تیاری پر ڈھائی ارب امریکی ڈالر خرچ ہوئے اور اس کا مشن اربوں سال پرانے سیارے مریخ پر زندگی کو تلاش کرنا ہے
کیوں کہ یہ خیال ظاہر کیا جاچکا ہے کہ ماضی میں مریخ پر زندگی موجود تھی اور وہاں پانی کیموجودگی کے آثار بھی ملے تھے۔ ناسا کی ایک ٹن وزنی اس خلائی گاڑی نے تاریخی لینڈنگ ایک ایسے پہاڑ کے قریب کی ہے جو اربوں برس پرانا ہے، گاڑی ایک مکمل سائنسی لیبارٹری ہے جو دو سال تک مریخ پر موجود رہے گی اور وہاں پر تحقیق کرنے میں ان 400سائنسدانوں کی مدد کرے گی جو زمین پر موجود تحقیقاتی ادارے ناسا میں مشن کے ایک ایک لمحے کا جائزہ لے کر کچھ تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔
خلائی گاڑی نے جیسے ہی مریخ کی سطح کو چھوا ناسا میں اس کا مشاہدہ کرنے والے سائنسدانوں نے تالیوں کی گونج میں اس کامیابی کا اعلان کیا۔گاڑی میں لگے کیمرے سے سطح مریخ پر کیوروسٹی کے 6 پہیے جمتے ہی اڑنے والے دھویں کی تصویر ناسا کو موصول ہوئی جو اس بات کی تصدیق تھی کی گاڑی مریخ پر اتر چکی ہے۔ دوسری تصویر بھی چند سیکنڈ کے وقفے سے موصول ہوئی جس میں اس خلائی گاڑی کا سایہ سطح مریخ پر نظر آرہا تھا اور یہ اس بات کی تصدیق تھی کہ ایک مکمل روبوٹک مشن محفوظ طریقے سے لینڈ کرچکا ہے۔
ناسا کے بیان میں بتایا گیا کہ خلائی گاڑی نے اتوار کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 10بجکر32منٹ جبکہ گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق پیر کو صبح 5بجکر 32منٹ پر لینڈ کیا۔ ایٹیمی طاقت رکھنے والی کروسٹی گاڑی اب دو سال کیلیے سیارہ مریخ کے راز کھولنے کیلیے تیار ہوچکی ہے، اس دوران یہ ایک ارب سال پرانے پہاڑ کو بھی سر کرے گی جس میں خیال ہے کہ ایسے ذرات موجود ہیں جن کے ملنے سے پانی وجود میں آسکتا ہے۔ یہ روبوٹک خلائی گاڑی جیسے ہی مریخ کی فضا میں پہنچی تو اس کی رفتار 13ہزار کلومیٹر سے بڑھ کر 21ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگئی اور اس نے 7منٹ تک یہ خطرناک سفر کرتے ہوئے ایک گہرے گڑھے میں لینڈ کیا۔ اس سارے عمل کوایک سافٹ وئیر کے ذریعے خود کار طریقے سے مکمل کیا گیا۔
لینڈنگ کی تصدیق ناسا کی جانب سے سیارہ مریخ کے اوپر بھیجے گئے مصنوعی سیارچے کے ذریعے ملنے والی تصویر سے بھی کی گئی۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کامیابی کو امریکا کے لیے قابل فخر کارنامہ قرار دیا۔ اس سے قبل ناسا کی جانب سے کئی روبوٹک مشن مریخ پر بھیجے جاچکے ہیں لیکن موجودہ مشن اس حوالے سے اہم اور تاریخی قرار دیا جارہا ہے کیوں کہ اس میںمکمل سائنسی لیبارٹری موجود ہے اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اس قسم کی لیبارٹری نے زمین سے کسی اور سیارے پر قدم رکھا ہو۔ لینڈنگ کی سربراہی کرنے والے انجینئر ایڈم اسٹیلٹزنر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشن کو قابل اطمینان قرار دیا اور کہا کہ اس سے ہمیں مریخ پر ماضی میں موجود زندگی اور پانی کے آثار کی تحقیق کرنے میں مدد ملے گی۔
انھوں نے کہا کہ سائنسدانوں کو یہ توقع نہیں کہ اس خلائی مشن کے ذریعے کسی اور مخلوق یا ایلینز کو تلاش کیا جاسکے گا تاہم اس منصوبے کا مقصد مریخ کے ماحول کا مطالعہ کرنا ہے تاکہ اگلے برسوں میں وہاں کسی انسانی مشن کو بھیجنے کی تیاری کی جاسکے گا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر اوباما نے زور دیا ہے کہ 2030ء تک مریخ پر انسان کو بھی بھیجا جائے۔ خلائی جہاز گزشتہ ساڑھے 8مہینوں سے مریخ کی جانب اپنے سفر کے دوران شعا ریزی کا ڈیٹا پہلے ہی جمع کرتا رہا ہے۔ خلائی گاڑی نے زمین سے مریخ تک 570 ملین کلومیٹر سفر طے کیا ہے۔ اس سے قبل ناسا نے 4 روبوٹک گاڑیاں مریخ پر اتارنے میں کامیابی حاصل کی تھی جو 1976ء 1997، 2004 اور 2008ء میں بھیجی گئی تھیں۔
1960ء کے بعد بھیجے جانے والے کئی مشنز میں 40فیصد کامیابیاں ہوئی تھیں۔ موجودہ مشن میں مکمل سائنسی لیبارٹری ہونے کی وجہ سے مریخ پر موجود گیسز، چٹانوں اور دیگر مواد کا باآسانی تجزیہ کیا جاسکے گا۔فرانس کے خلائی تحقیق کے ادارے کے عہدیدار نے مشن کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ناسا کی خلائی گاڑی میں معائنے کے لیے تمام آلات محفوظ ہیں اور اس سے نئی دنیا کی دریافت میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ اب یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ چاند کے بعد اب انسان مریخ پر بھی پہنچ جائے گا۔
کیوں کہ یہ خیال ظاہر کیا جاچکا ہے کہ ماضی میں مریخ پر زندگی موجود تھی اور وہاں پانی کیموجودگی کے آثار بھی ملے تھے۔ ناسا کی ایک ٹن وزنی اس خلائی گاڑی نے تاریخی لینڈنگ ایک ایسے پہاڑ کے قریب کی ہے جو اربوں برس پرانا ہے، گاڑی ایک مکمل سائنسی لیبارٹری ہے جو دو سال تک مریخ پر موجود رہے گی اور وہاں پر تحقیق کرنے میں ان 400سائنسدانوں کی مدد کرے گی جو زمین پر موجود تحقیقاتی ادارے ناسا میں مشن کے ایک ایک لمحے کا جائزہ لے کر کچھ تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔
خلائی گاڑی نے جیسے ہی مریخ کی سطح کو چھوا ناسا میں اس کا مشاہدہ کرنے والے سائنسدانوں نے تالیوں کی گونج میں اس کامیابی کا اعلان کیا۔گاڑی میں لگے کیمرے سے سطح مریخ پر کیوروسٹی کے 6 پہیے جمتے ہی اڑنے والے دھویں کی تصویر ناسا کو موصول ہوئی جو اس بات کی تصدیق تھی کی گاڑی مریخ پر اتر چکی ہے۔ دوسری تصویر بھی چند سیکنڈ کے وقفے سے موصول ہوئی جس میں اس خلائی گاڑی کا سایہ سطح مریخ پر نظر آرہا تھا اور یہ اس بات کی تصدیق تھی کہ ایک مکمل روبوٹک مشن محفوظ طریقے سے لینڈ کرچکا ہے۔
ناسا کے بیان میں بتایا گیا کہ خلائی گاڑی نے اتوار کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 10بجکر32منٹ جبکہ گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق پیر کو صبح 5بجکر 32منٹ پر لینڈ کیا۔ ایٹیمی طاقت رکھنے والی کروسٹی گاڑی اب دو سال کیلیے سیارہ مریخ کے راز کھولنے کیلیے تیار ہوچکی ہے، اس دوران یہ ایک ارب سال پرانے پہاڑ کو بھی سر کرے گی جس میں خیال ہے کہ ایسے ذرات موجود ہیں جن کے ملنے سے پانی وجود میں آسکتا ہے۔ یہ روبوٹک خلائی گاڑی جیسے ہی مریخ کی فضا میں پہنچی تو اس کی رفتار 13ہزار کلومیٹر سے بڑھ کر 21ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگئی اور اس نے 7منٹ تک یہ خطرناک سفر کرتے ہوئے ایک گہرے گڑھے میں لینڈ کیا۔ اس سارے عمل کوایک سافٹ وئیر کے ذریعے خود کار طریقے سے مکمل کیا گیا۔
لینڈنگ کی تصدیق ناسا کی جانب سے سیارہ مریخ کے اوپر بھیجے گئے مصنوعی سیارچے کے ذریعے ملنے والی تصویر سے بھی کی گئی۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کامیابی کو امریکا کے لیے قابل فخر کارنامہ قرار دیا۔ اس سے قبل ناسا کی جانب سے کئی روبوٹک مشن مریخ پر بھیجے جاچکے ہیں لیکن موجودہ مشن اس حوالے سے اہم اور تاریخی قرار دیا جارہا ہے کیوں کہ اس میںمکمل سائنسی لیبارٹری موجود ہے اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اس قسم کی لیبارٹری نے زمین سے کسی اور سیارے پر قدم رکھا ہو۔ لینڈنگ کی سربراہی کرنے والے انجینئر ایڈم اسٹیلٹزنر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشن کو قابل اطمینان قرار دیا اور کہا کہ اس سے ہمیں مریخ پر ماضی میں موجود زندگی اور پانی کے آثار کی تحقیق کرنے میں مدد ملے گی۔
انھوں نے کہا کہ سائنسدانوں کو یہ توقع نہیں کہ اس خلائی مشن کے ذریعے کسی اور مخلوق یا ایلینز کو تلاش کیا جاسکے گا تاہم اس منصوبے کا مقصد مریخ کے ماحول کا مطالعہ کرنا ہے تاکہ اگلے برسوں میں وہاں کسی انسانی مشن کو بھیجنے کی تیاری کی جاسکے گا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر اوباما نے زور دیا ہے کہ 2030ء تک مریخ پر انسان کو بھی بھیجا جائے۔ خلائی جہاز گزشتہ ساڑھے 8مہینوں سے مریخ کی جانب اپنے سفر کے دوران شعا ریزی کا ڈیٹا پہلے ہی جمع کرتا رہا ہے۔ خلائی گاڑی نے زمین سے مریخ تک 570 ملین کلومیٹر سفر طے کیا ہے۔ اس سے قبل ناسا نے 4 روبوٹک گاڑیاں مریخ پر اتارنے میں کامیابی حاصل کی تھی جو 1976ء 1997، 2004 اور 2008ء میں بھیجی گئی تھیں۔
1960ء کے بعد بھیجے جانے والے کئی مشنز میں 40فیصد کامیابیاں ہوئی تھیں۔ موجودہ مشن میں مکمل سائنسی لیبارٹری ہونے کی وجہ سے مریخ پر موجود گیسز، چٹانوں اور دیگر مواد کا باآسانی تجزیہ کیا جاسکے گا۔فرانس کے خلائی تحقیق کے ادارے کے عہدیدار نے مشن کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ناسا کی خلائی گاڑی میں معائنے کے لیے تمام آلات محفوظ ہیں اور اس سے نئی دنیا کی دریافت میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ اب یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ چاند کے بعد اب انسان مریخ پر بھی پہنچ جائے گا۔