مائی لارڈ کیا آپ کا بابا واٹس ایپ کالز بھی کیا کرتا تھا مریم نواز
انصاف خود بولتا ہے، اسے کسی تشریح، تفسیر، تقریر یا اضافی نوٹ کی ضرورت نہیں ہوتی، مریم نواز کا ٹویٹ
LONDON:
سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقریر پر طنزیہ ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مائی لارڈ کیا آپ کا بابا واٹس ایپ کالز بھی کیا کرتا تھا؟
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی تقریر پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر طنزیہ انداز میں ٹویٹ کیا اور کہا کہ مائی لارڈ کیا آپ کا بابا واٹس ایپ کالز بھی کیا کرتا تھا؟
اس خبر کو بھی پڑھیں :ہم پردباؤ ڈالنے والا ابھی پیدا نہیں ہوا، چیف جسٹس پاکستان
ایک اور ٹوئٹ میں مریم نواز نے کہا کہ انصاف خود بولتا ہے، اسے کسی تشریح، تفسیر، تقریر یا اضافی نوٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :(ن) لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کی درخواست
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا آج لاہور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عدلیہ پرکوئی دباؤ نہیں، ہم آزادی کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ہرجج کو رائے دینے کا حق ہے، ہم پر دباؤ ڈالنے والا ابھی پیدا نہیں ہوا، ہم نے تمام فیصلے قانون کے مطابق کیے، اگرکسی کا دباؤ ہوتا تو حدیبیہ پیپر ملز کیس کا فیصلہ وہ نہ آتا جو آیا ہے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقریر پر طنزیہ ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مائی لارڈ کیا آپ کا بابا واٹس ایپ کالز بھی کیا کرتا تھا؟
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی تقریر پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر طنزیہ انداز میں ٹویٹ کیا اور کہا کہ مائی لارڈ کیا آپ کا بابا واٹس ایپ کالز بھی کیا کرتا تھا؟
اس خبر کو بھی پڑھیں :ہم پردباؤ ڈالنے والا ابھی پیدا نہیں ہوا، چیف جسٹس پاکستان
ایک اور ٹوئٹ میں مریم نواز نے کہا کہ انصاف خود بولتا ہے، اسے کسی تشریح، تفسیر، تقریر یا اضافی نوٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :(ن) لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کی درخواست
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا آج لاہور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عدلیہ پرکوئی دباؤ نہیں، ہم آزادی کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ہرجج کو رائے دینے کا حق ہے، ہم پر دباؤ ڈالنے والا ابھی پیدا نہیں ہوا، ہم نے تمام فیصلے قانون کے مطابق کیے، اگرکسی کا دباؤ ہوتا تو حدیبیہ پیپر ملز کیس کا فیصلہ وہ نہ آتا جو آیا ہے۔