سال 2017 میں رینجرز نے 479 دہشت گرد اور 546 ٹارگٹ کلرز گرفتار کرلیے
رواں سال کراچی میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا،رینجرز نے ڈھائی ہزار آپریشن کیے،ڈیڑھ ہزارملزمان کوگرفتارکیا
کراچی میں سال 2017 امن و امان کے حوالے سے مجموعی طور پر پرامن رہا جب کہ سال بھر دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
سال2017 کے دوران رینجرز نے مجموعی طور پر 2 ہزار 530 آپریشن کیے گئے آپریشن کے دوران پکڑے گئے ملزمان میں سے ایک ہزار945 پولیس کے حوالے کیے گئے جبکہ مختلف اقسام کے ایک ہزار 578 ہتھیار برآمد کیے گئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پکڑے گئے دہشت گردوں کی تعداد سال 2017 میں 479 رہی جبکہ 546 ٹارگٹ کلرز بھی قانون کے شکنجے میں آئے بھتہ خوری میں ملوث 172 ملزمان سلاخوں کے پیچھے پہنچے اغوا برائے تاوان میں ملوث 45 ملزمان نے بھی جیل کی ہوا کھائی جبکہ 4 اغوا کیے گئے افراد کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔
رینجرز حکام کے مطابق سال 2017 کے دوران اب تک کوئی رینجرز اہلکار جان کی بازی نہیں ہارا لیکن مختلف کارروائیوں کے دوران 12 اہلکار زخمی ہوئے اسی صورتحال کا ستمبر 2013 سے موازنہ کیا جائے تو سال2013 کے دوران دہشت گردی کے57 واقعات پیش آئے جبکہ ٹارگٹ کلنگ میں 965 قیمتی جانیں ضایع ہوئیںبھتہ خوری بھی عروج پر رہی اور ایک ہزار 524 مقدمات ریکارڈ کا حصہ بنے جبکہ 174 افراد کو اغوا کیا گیا۔
ستمبر 2013 سے شروع کراچی آپریشن میں 11 ہزار 400 کارروائیاں کی گئیں
ستمبر 2013 سے شروع کیے جانیوالے آپریشن کے دران اب تک 11 ہزار 400 آپریشن کیے گئے جبکہ مجموعی طور پر 8 ہزار 955 ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا گیا مختلف اقسام کے 12 ہزار 147 ہتھیار برآمد کیے گئے جبکہ اسی دورانیے میں مختلف اقسام کے ہتھیاروں کی7 لاکھ 67 ہزار 319 گولیاں، کارتوس اور راؤنڈ برآمد کیے گئے دہشت گردی میں ملوث ایک ہزار 978 ملزمان پکڑے گئے ٹارگٹ کلرز کی تعداد ایک ہزار 615 رہی، 612 بھتہ خور اور 163 اغوا کارگرفتار کیے گئے، 155 مغویوں کو بازیاب کرایا گیا۔
1377گاڑیاں اور25ہزارموٹرسائیکلیں چوری اورچھین لی گئیں
رینجرز حکام کی رپورٹ کے مطابق سال2017 کے دوران اب تک ایک ہزار 377گاڑیاں (فور وہیل) چوری وچھینی گئیں، موٹر سائیکلوں کی تعداد25 ہزار 38 رہی جبکہ اسی عرصے میں 28 ہزار 164 موبائل فون چوری و چھینے بھی گئے ان وارداتوں کا گزشتہ برسوں سے تقابلی جائزہ لیا جائے تو سال 2013 کے اعداد و شمار کے مطابق 4 ہزار 508 گاڑیاں (فوروہیل) چوری و چھینی گئیں ، 23 ہزار 200 موٹر سائیکلیں اور22 ہزار 34 موبائل فون چوری و چھینے گئے سال 2014 میں صورتحال میں کچھ بہتری آئی اور 3 ہزار 935 گاڑیاں چوری و چھینی گئیں جبکہ موٹر سائیکلوں کی یہ تعداد 22 ہزار 674 رہی ، موبائل فون کا گراف کچھ اوپر کی جانب گیا اور 2014 میں 31 ہزار 306 موبائل فون چوری و چھینے گئے۔
سال 2015 میں بہتری کے آثار مزید نمایاں ہوئے اور گاڑیوں کی چوری و چھیننے کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی صرف 2 ہزار 142 گاڑیاں چوری و چھین گئیں جبکہ 20 ہزار 930 موٹر سائیکلیں چوری اور چھینی گئیں لیکن موبائل فون کا گراف مزید اوپر گیا اور 39 ہزار 178 موبائل فون سے شہریوں کو محروم ہونا پڑا سال 2016 میں گاڑیوں کی تعداد ایک ہزار781 اور موٹر سائیکلوں کی تعداد 24 ہزار 848 رہی جبکہ موبائل فون 35 ہزار 410 چوری و چھینے گئے۔
کراچی انٹرنیشنل کرائم انڈیکس میں 52 ویں نمبر پر آگیا
ستمبر 2013 میں جرائم کے خلاف شروع کیے جانیوالے کراچی آپریشن کی بدولت کراچی انٹرنیشنل کرائم انڈیکس میں 52 ویں نمبر پر آگیا اس سے قبل 2013 میں کراچی 11 ویں نمبر پر تھا جرائم سے متاثرہ شہروں میں میکسیکو سٹی، ڈربن ، جوہانسبرگ، اٹلانٹا، ریو ڈی جنیرو ، آکلینڈ ، کلیولینڈ، کیپ ٹاؤن، ڈھاکا اور نیو دہلی شامل ہیں سب سے زیادہ امریکی شہر ہی کرائم انڈیکس میں رہتے ہیں۔
سال2017 کے دوران رینجرز نے مجموعی طور پر 2 ہزار 530 آپریشن کیے گئے آپریشن کے دوران پکڑے گئے ملزمان میں سے ایک ہزار945 پولیس کے حوالے کیے گئے جبکہ مختلف اقسام کے ایک ہزار 578 ہتھیار برآمد کیے گئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پکڑے گئے دہشت گردوں کی تعداد سال 2017 میں 479 رہی جبکہ 546 ٹارگٹ کلرز بھی قانون کے شکنجے میں آئے بھتہ خوری میں ملوث 172 ملزمان سلاخوں کے پیچھے پہنچے اغوا برائے تاوان میں ملوث 45 ملزمان نے بھی جیل کی ہوا کھائی جبکہ 4 اغوا کیے گئے افراد کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔
رینجرز حکام کے مطابق سال 2017 کے دوران اب تک کوئی رینجرز اہلکار جان کی بازی نہیں ہارا لیکن مختلف کارروائیوں کے دوران 12 اہلکار زخمی ہوئے اسی صورتحال کا ستمبر 2013 سے موازنہ کیا جائے تو سال2013 کے دوران دہشت گردی کے57 واقعات پیش آئے جبکہ ٹارگٹ کلنگ میں 965 قیمتی جانیں ضایع ہوئیںبھتہ خوری بھی عروج پر رہی اور ایک ہزار 524 مقدمات ریکارڈ کا حصہ بنے جبکہ 174 افراد کو اغوا کیا گیا۔
ستمبر 2013 سے شروع کراچی آپریشن میں 11 ہزار 400 کارروائیاں کی گئیں
ستمبر 2013 سے شروع کیے جانیوالے آپریشن کے دران اب تک 11 ہزار 400 آپریشن کیے گئے جبکہ مجموعی طور پر 8 ہزار 955 ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا گیا مختلف اقسام کے 12 ہزار 147 ہتھیار برآمد کیے گئے جبکہ اسی دورانیے میں مختلف اقسام کے ہتھیاروں کی7 لاکھ 67 ہزار 319 گولیاں، کارتوس اور راؤنڈ برآمد کیے گئے دہشت گردی میں ملوث ایک ہزار 978 ملزمان پکڑے گئے ٹارگٹ کلرز کی تعداد ایک ہزار 615 رہی، 612 بھتہ خور اور 163 اغوا کارگرفتار کیے گئے، 155 مغویوں کو بازیاب کرایا گیا۔
1377گاڑیاں اور25ہزارموٹرسائیکلیں چوری اورچھین لی گئیں
رینجرز حکام کی رپورٹ کے مطابق سال2017 کے دوران اب تک ایک ہزار 377گاڑیاں (فور وہیل) چوری وچھینی گئیں، موٹر سائیکلوں کی تعداد25 ہزار 38 رہی جبکہ اسی عرصے میں 28 ہزار 164 موبائل فون چوری و چھینے بھی گئے ان وارداتوں کا گزشتہ برسوں سے تقابلی جائزہ لیا جائے تو سال 2013 کے اعداد و شمار کے مطابق 4 ہزار 508 گاڑیاں (فوروہیل) چوری و چھینی گئیں ، 23 ہزار 200 موٹر سائیکلیں اور22 ہزار 34 موبائل فون چوری و چھینے گئے سال 2014 میں صورتحال میں کچھ بہتری آئی اور 3 ہزار 935 گاڑیاں چوری و چھینی گئیں جبکہ موٹر سائیکلوں کی یہ تعداد 22 ہزار 674 رہی ، موبائل فون کا گراف کچھ اوپر کی جانب گیا اور 2014 میں 31 ہزار 306 موبائل فون چوری و چھینے گئے۔
سال 2015 میں بہتری کے آثار مزید نمایاں ہوئے اور گاڑیوں کی چوری و چھیننے کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی صرف 2 ہزار 142 گاڑیاں چوری و چھین گئیں جبکہ 20 ہزار 930 موٹر سائیکلیں چوری اور چھینی گئیں لیکن موبائل فون کا گراف مزید اوپر گیا اور 39 ہزار 178 موبائل فون سے شہریوں کو محروم ہونا پڑا سال 2016 میں گاڑیوں کی تعداد ایک ہزار781 اور موٹر سائیکلوں کی تعداد 24 ہزار 848 رہی جبکہ موبائل فون 35 ہزار 410 چوری و چھینے گئے۔
کراچی انٹرنیشنل کرائم انڈیکس میں 52 ویں نمبر پر آگیا
ستمبر 2013 میں جرائم کے خلاف شروع کیے جانیوالے کراچی آپریشن کی بدولت کراچی انٹرنیشنل کرائم انڈیکس میں 52 ویں نمبر پر آگیا اس سے قبل 2013 میں کراچی 11 ویں نمبر پر تھا جرائم سے متاثرہ شہروں میں میکسیکو سٹی، ڈربن ، جوہانسبرگ، اٹلانٹا، ریو ڈی جنیرو ، آکلینڈ ، کلیولینڈ، کیپ ٹاؤن، ڈھاکا اور نیو دہلی شامل ہیں سب سے زیادہ امریکی شہر ہی کرائم انڈیکس میں رہتے ہیں۔