قبلہ اول کس کا ہے
سوچنے کی بات ہے قبلہ اول کے دشمن سے قبلہ دوم کے حکمرانوں کی دوستی ہے۔
ساری دنیا کی جمہوری حکومتوں کے ایوانوں میں کرسٹوفر کولمبس کے خلاف تحریک مذمت پاس کی جانی چاہیے کہ اس نے امریکا کیوں دریافت کیا۔ اگر وہ امریکا دریافت نہ کرتا تو امریکا میں ایک بظاہر احمق صدر نہ بنتا جس کا نام ''ڈونلڈ ٹرمپ'' ہے اور جو استعمال ہوگیا ہے۔
آپ تو جانتے ہی ہیں کہ تاش کے کھیل میں ایک رنگ چار میں سے ٹرمپ ہوتا ہے جو ''کوٹ پیس'' میں اناؤنس ہوتی ہے اور وہ اس کھیل کی ''سپرپاور'' ہوتی ہے، جب آپ کچھ نہ کرسکیں یا دشمن کو نیچا دکھانا چاہتے ہوں تو ''ٹرمپ'' استعمال کرتے ہیں۔
اسرائیل نے اس بار امریکا کے انتخابات میں ایک کھیل کھیلا تھا، جس کا شوروغوغا کچھ دن رہا پھر ختم ہوگیا اور کہتے ہیں کہ وہ روس کے ذریعے کھیلا گیا، یہ سیاست دنیا کی ایک شطرنج کی طرح ہے اور اس کے مہرے بدل جاتے ہیں، کھیل بدل جاتا ہے اور کب کسے مات ہوجائے پتہ نہیں چلتا، بقول بمبئی کی زبان کے ''دماغ کی بتی جل جائے تو کسی کو بھی مات دی جاسکتی ہے۔''
اس میں بھی آخری مرحلہ اور مقصد یہی تھا کہ وہ کام جو اسرائیل کرنا چاہتا ہے، اس کا اعلان کوئی طاقتور کرے اور عمل اسرائیل۔ اور ایسا ہی ہوا۔ ٹرمپ نے بقول شخصے عاقبت خراب کرلی۔ اب یہ پتہ کرنا پڑے گا کہ ٹرمپ کے یہاں ''عاقبت'' کا کوئی تصور ہے بھی کہ نہیں۔ یا موج کرلو یارو! دنیا چار دن کی ہے۔
ایسی ہی قرارداد مذمت حکم کے اکے مودی کے لیے بھی پاس ہونی چاہیے جس قاتل نے گجرات کے بعد بھی مسلمانوں پر عذاب کے دروازے کھول رکھے ہیں اور ساتھ ساتھ دوسری اقلیتیں بھی اس کے ظلم کا شکار ہیں۔ اوم پوری، ایک خاتون صحافی اور سیکڑوں مسلمان اور اقلیتوں کا خون گردن پر لے کر یہ منحوس ایک دن جلے گا۔
اس وقت ایشیا میں مودی اور امریکا میں ٹرمپ چڑی کا اکا وہ دو ظالم ہیں جن کو تاریخ نے سبق سکھانا ہے۔ ابتدا میں جو کچھ لکھا ہے وہ بھی ایسا ہے جیسے دشمن کی توپ میں کیڑے پڑیں۔ سوچنے کی بات ہے قبلہ اول کے دشمن سے قبلہ دوم کے حکمرانوں کی دوستی ہے اور سعودی عرب نے فلسطین سے لڑائی میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا بیان دے رکھا ہے، جو ریکارڈ پر ہے۔تو پھر یہ عرب لیگ کا تھپڑ کس لیے؟ امریکا سے آپ کی دوستی، اسرائیل سے آپ کی دوستی، تو پھر ضرور اس شہر کو اسرائیل کا دارالحکومت ہوجانا چاہیے۔ جب آپ قبلہ اول کے کاز کی حمایت نہیں کرتے تو پھر یہی ہونا چاہیے اور یقینا امریکا نے یہاں سے ہی حوصلہ پاکر یہ بیان دیا ہے۔
دنیا اب مسلمانوں سے نہیں ڈرتی، عرصہ ہوا مسلمانوں نے گھوڑے کھول دیے۔ یہ سب ایک ڈرامہ لگتا ہے اور اجلاس، مسلمانوں کو متحد ہونے سے روکنے کا کارڈ، جہاں الیکشن ہونا چاہیے تھا، اپنے سفیر امریکا سے واپس بلاکر تعلقات امریکا سے ختم کرنا چاہیے تھے، وہاں صرف تشویش۔ یہ ایک طے شدہ ایجنڈا لگتا ہے اور اس پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے، تشویش ختم کردی جائے گی کوئی لالی پاپ دے کر یا اگر یہ فیصلہ معطل کردیا گیا تو مستقبل میں اندرون خانہ کارروائی ہوجائے گی، فلسطین کا کوئی علاقہ واپس نہیں کیا گیا، شام، عراق، پر امریکا کے ساتھ اسرائیل بمباری کرکے کوئی بھی مزاحمت آس پاس نہیں چھوڑنا چاہتا۔
شام میں اب وہ طاقت بھی نہیں اور مسلم ملک بھی اس کے ساتھ نہیں، پاکستان عرب اور اسرائیل جنگ میں شام کی مدد کی تھی، اسرائیل یہ بھولا نہیں ہے اور اس نے بھارت سے مل کر کشمیر، بلوچستان اور پورے ملک میں دہشتگردی کو کس طرح سپورٹ کیا، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ بھارت اور اسرائیل ایک ہیں پاکستان اکیلا اس کے بھروسے ان کا مقابلہ کر رہا ہے۔
اگر پاکستان کے خلاف بکنے والے سیکڑوں ہیں تو پاکستان کے لیے جان دینے والے لاکھوں ہیں۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ بکنے والی قوم مسلمان ہے اور خریدنے والی اقوام ہندو، یہودی اور مسیحی۔ یہ ایک تاریخ ہے پڑھ لیجیے۔ تحقیق کرلیجیے کہیں سے کہیں تک، یہ سچ ہے۔ یہ کیوں ہے، میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں، کیونکہ اب تو مسلمان ہی مسلمان خرید رہے ہیں، آپ پاکستان کی موجودہ سیاست دیکھ لیجیے۔بہت دکھ ہے میری زندگی میں ایسا ہوگا، قبلہ اول صرف کتابوں میں رہ جائے گا۔ قبلہ اول کی اسلامی حیثیت برقرار رہے گی، کتابوں میں۔ انھوں نے کسی عمل کا اعلان نہیں فرمایا۔ ضروری نہیں سمجھا ہوگا حکومت نے۔
ہمیشہ یاد رکھیے مشرقی تیمور کا فیصلہ چند دن میں ہوگیا، دنیا کچھ نہ کرسکی، برما ایک کمزور ترین ملک نے بھارت کی ایما پر مودی کی سپورٹ پر ایک قوم کو برباد کردیا، صفحہ ہستی سے اس کا بڑا حصہ ختم کردیا، ان کی جائیدادوں پر قبضہ کرلیا کیونکہ وہ مسلمان تھے۔ یہ دوسرا فلسطین ہے اور مودی دوسرا نیتن یاہو یا شمعون۔
دنیا بھر میں ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کو تباہ کردیا گیا ہے۔ دہشتگرد قوم مشہور کردیا گیا ہے اور جب دنیا مسلمانوں کے خلاف ہو گئی ہے تو یہ اعلان کردیا گیا تاکہ دنیا مسلمانوں کا ساتھ نہ دے سکے، اس سے پہلے باقاعدہ طے شدہ منصوبے کے تحت دنیا بھر کے ملکوں میں دھماکے، فائرنگ کروا کے مسلمانوں کے خلاف ایجنڈے کو مضبوط کیا گیا۔9/11 بھی ایک بہت بڑی سازش تھی جس کے ساتھ ہی وہ آغاز تھا جس کا یہ انجام ہے، ایک بھی اسرائیلی 9/11 میں ہلاک نہیں ہوا جب کہ وہاں کے دفاتر میں یہودی اور اسرائیلی کام کر رہے تھے، اب بھی کر رہے ہیں۔
امریکا اسرائیل کے پنجوں میں ہے اور اسرائیل امریکا سے سب کچھ کروا سکتا ہے اور افغانستان پاکستان (ریمنڈ ڈیوس) مصر، لیبیا، عراق، شام، یمن، صومالیہ کا کیا حشر کیا ہے امریکا نے۔ جب بھارتی جاسوس کی ماں اور بیوی کو ملوایا جا رہا ہے کسی کے کہنے پر، کیا دنیا میں ایسا ہوتا ہے کہ جو آپ کے لوگوں کو مارے اسے اس کے گھر والوں سے مل کر جانے کی اجازت دی جائے۔ کشمیر میں لوگ روز شہید ہو رہے ہیں، پاکستانی سرحدوں پر روز شہادتیں ہو رہی ہیں اور ہم دشمن کی ماں اور بیوی کو اس سے ملوا رہے ہیں۔
رہے جندال منصوبہ جو کامیاب ہے، نااہل کی طاقت دیکھیے کہ وہ بھارت کے حق میں فیصلہ کروا رہا ہے، وہ دشمن جو اسرائیل کے ساتھ مل کر قبلہ اول کا زخم مسلمانوں کو لگوا چکا ہے اسے مراعات دی جا رہی ہیں، سارا عالم اور عالم چپ ہیں۔ اندرونی مسائل پر علما ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، ماڈل ٹاؤن سے لے کر قبلہ اول تک کسی مسئلے پر ان کا دھیان نہیں ہے۔ کیا ماڈل ٹاؤن میں شہید کیے جانے والے مسلمان نہیں تھے، کیا سنی العقیدہ مسلمان نہیں تھے؟ نبیؐ کی حرمت پر کبھی آنچ نہیں آسکتی۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے۔ وہ اپنے پیارے نبیؐ کا نام بھی قیامت تک قرآن کے ساتھ ساتھ اس دنیا میں سلامت رکھے گا۔
آسمانوں میں تو یہ نام کنندہ ہے۔ خبر یہ لو کہ تمہارے لوگ تمہارے ملک میں قتل کیے جا رہے ہیں اور قبلہ اول ہاتھ سے جا رہا ہے۔ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران سعودی حکمران چند لفظ فلسطین کے بارے میں کہتے تو یہ نہ ہوتا۔ لگتا ہے عرب دنیا اپنے عیش و آرام میں اس قدر مصروف ہے کہ وہ فلسطین سے جان چھڑانا چاہتے ہیں اور نااہل شاید کشمیر سے جان چھڑانا چاہتا تھا۔ اس وجہ سے کھلی آنکھوں سے کشمیریوں پر ظلم دیکھتا رہا۔ نہ اسرائیل کامیاب ہوگا نہ بھارت نہ نااہل، کیونکہ قدرت کا فیصلہ کچھ اور ہے۔ جلد سامنے آجائے گا او آئی سی کے نمائشی اجلاسوں سے کچھ نہیں ہونے والا۔
آپ تو جانتے ہی ہیں کہ تاش کے کھیل میں ایک رنگ چار میں سے ٹرمپ ہوتا ہے جو ''کوٹ پیس'' میں اناؤنس ہوتی ہے اور وہ اس کھیل کی ''سپرپاور'' ہوتی ہے، جب آپ کچھ نہ کرسکیں یا دشمن کو نیچا دکھانا چاہتے ہوں تو ''ٹرمپ'' استعمال کرتے ہیں۔
اسرائیل نے اس بار امریکا کے انتخابات میں ایک کھیل کھیلا تھا، جس کا شوروغوغا کچھ دن رہا پھر ختم ہوگیا اور کہتے ہیں کہ وہ روس کے ذریعے کھیلا گیا، یہ سیاست دنیا کی ایک شطرنج کی طرح ہے اور اس کے مہرے بدل جاتے ہیں، کھیل بدل جاتا ہے اور کب کسے مات ہوجائے پتہ نہیں چلتا، بقول بمبئی کی زبان کے ''دماغ کی بتی جل جائے تو کسی کو بھی مات دی جاسکتی ہے۔''
اس میں بھی آخری مرحلہ اور مقصد یہی تھا کہ وہ کام جو اسرائیل کرنا چاہتا ہے، اس کا اعلان کوئی طاقتور کرے اور عمل اسرائیل۔ اور ایسا ہی ہوا۔ ٹرمپ نے بقول شخصے عاقبت خراب کرلی۔ اب یہ پتہ کرنا پڑے گا کہ ٹرمپ کے یہاں ''عاقبت'' کا کوئی تصور ہے بھی کہ نہیں۔ یا موج کرلو یارو! دنیا چار دن کی ہے۔
ایسی ہی قرارداد مذمت حکم کے اکے مودی کے لیے بھی پاس ہونی چاہیے جس قاتل نے گجرات کے بعد بھی مسلمانوں پر عذاب کے دروازے کھول رکھے ہیں اور ساتھ ساتھ دوسری اقلیتیں بھی اس کے ظلم کا شکار ہیں۔ اوم پوری، ایک خاتون صحافی اور سیکڑوں مسلمان اور اقلیتوں کا خون گردن پر لے کر یہ منحوس ایک دن جلے گا۔
اس وقت ایشیا میں مودی اور امریکا میں ٹرمپ چڑی کا اکا وہ دو ظالم ہیں جن کو تاریخ نے سبق سکھانا ہے۔ ابتدا میں جو کچھ لکھا ہے وہ بھی ایسا ہے جیسے دشمن کی توپ میں کیڑے پڑیں۔ سوچنے کی بات ہے قبلہ اول کے دشمن سے قبلہ دوم کے حکمرانوں کی دوستی ہے اور سعودی عرب نے فلسطین سے لڑائی میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا بیان دے رکھا ہے، جو ریکارڈ پر ہے۔تو پھر یہ عرب لیگ کا تھپڑ کس لیے؟ امریکا سے آپ کی دوستی، اسرائیل سے آپ کی دوستی، تو پھر ضرور اس شہر کو اسرائیل کا دارالحکومت ہوجانا چاہیے۔ جب آپ قبلہ اول کے کاز کی حمایت نہیں کرتے تو پھر یہی ہونا چاہیے اور یقینا امریکا نے یہاں سے ہی حوصلہ پاکر یہ بیان دیا ہے۔
دنیا اب مسلمانوں سے نہیں ڈرتی، عرصہ ہوا مسلمانوں نے گھوڑے کھول دیے۔ یہ سب ایک ڈرامہ لگتا ہے اور اجلاس، مسلمانوں کو متحد ہونے سے روکنے کا کارڈ، جہاں الیکشن ہونا چاہیے تھا، اپنے سفیر امریکا سے واپس بلاکر تعلقات امریکا سے ختم کرنا چاہیے تھے، وہاں صرف تشویش۔ یہ ایک طے شدہ ایجنڈا لگتا ہے اور اس پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے، تشویش ختم کردی جائے گی کوئی لالی پاپ دے کر یا اگر یہ فیصلہ معطل کردیا گیا تو مستقبل میں اندرون خانہ کارروائی ہوجائے گی، فلسطین کا کوئی علاقہ واپس نہیں کیا گیا، شام، عراق، پر امریکا کے ساتھ اسرائیل بمباری کرکے کوئی بھی مزاحمت آس پاس نہیں چھوڑنا چاہتا۔
شام میں اب وہ طاقت بھی نہیں اور مسلم ملک بھی اس کے ساتھ نہیں، پاکستان عرب اور اسرائیل جنگ میں شام کی مدد کی تھی، اسرائیل یہ بھولا نہیں ہے اور اس نے بھارت سے مل کر کشمیر، بلوچستان اور پورے ملک میں دہشتگردی کو کس طرح سپورٹ کیا، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ بھارت اور اسرائیل ایک ہیں پاکستان اکیلا اس کے بھروسے ان کا مقابلہ کر رہا ہے۔
اگر پاکستان کے خلاف بکنے والے سیکڑوں ہیں تو پاکستان کے لیے جان دینے والے لاکھوں ہیں۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ بکنے والی قوم مسلمان ہے اور خریدنے والی اقوام ہندو، یہودی اور مسیحی۔ یہ ایک تاریخ ہے پڑھ لیجیے۔ تحقیق کرلیجیے کہیں سے کہیں تک، یہ سچ ہے۔ یہ کیوں ہے، میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں، کیونکہ اب تو مسلمان ہی مسلمان خرید رہے ہیں، آپ پاکستان کی موجودہ سیاست دیکھ لیجیے۔بہت دکھ ہے میری زندگی میں ایسا ہوگا، قبلہ اول صرف کتابوں میں رہ جائے گا۔ قبلہ اول کی اسلامی حیثیت برقرار رہے گی، کتابوں میں۔ انھوں نے کسی عمل کا اعلان نہیں فرمایا۔ ضروری نہیں سمجھا ہوگا حکومت نے۔
ہمیشہ یاد رکھیے مشرقی تیمور کا فیصلہ چند دن میں ہوگیا، دنیا کچھ نہ کرسکی، برما ایک کمزور ترین ملک نے بھارت کی ایما پر مودی کی سپورٹ پر ایک قوم کو برباد کردیا، صفحہ ہستی سے اس کا بڑا حصہ ختم کردیا، ان کی جائیدادوں پر قبضہ کرلیا کیونکہ وہ مسلمان تھے۔ یہ دوسرا فلسطین ہے اور مودی دوسرا نیتن یاہو یا شمعون۔
دنیا بھر میں ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کو تباہ کردیا گیا ہے۔ دہشتگرد قوم مشہور کردیا گیا ہے اور جب دنیا مسلمانوں کے خلاف ہو گئی ہے تو یہ اعلان کردیا گیا تاکہ دنیا مسلمانوں کا ساتھ نہ دے سکے، اس سے پہلے باقاعدہ طے شدہ منصوبے کے تحت دنیا بھر کے ملکوں میں دھماکے، فائرنگ کروا کے مسلمانوں کے خلاف ایجنڈے کو مضبوط کیا گیا۔9/11 بھی ایک بہت بڑی سازش تھی جس کے ساتھ ہی وہ آغاز تھا جس کا یہ انجام ہے، ایک بھی اسرائیلی 9/11 میں ہلاک نہیں ہوا جب کہ وہاں کے دفاتر میں یہودی اور اسرائیلی کام کر رہے تھے، اب بھی کر رہے ہیں۔
امریکا اسرائیل کے پنجوں میں ہے اور اسرائیل امریکا سے سب کچھ کروا سکتا ہے اور افغانستان پاکستان (ریمنڈ ڈیوس) مصر، لیبیا، عراق، شام، یمن، صومالیہ کا کیا حشر کیا ہے امریکا نے۔ جب بھارتی جاسوس کی ماں اور بیوی کو ملوایا جا رہا ہے کسی کے کہنے پر، کیا دنیا میں ایسا ہوتا ہے کہ جو آپ کے لوگوں کو مارے اسے اس کے گھر والوں سے مل کر جانے کی اجازت دی جائے۔ کشمیر میں لوگ روز شہید ہو رہے ہیں، پاکستانی سرحدوں پر روز شہادتیں ہو رہی ہیں اور ہم دشمن کی ماں اور بیوی کو اس سے ملوا رہے ہیں۔
رہے جندال منصوبہ جو کامیاب ہے، نااہل کی طاقت دیکھیے کہ وہ بھارت کے حق میں فیصلہ کروا رہا ہے، وہ دشمن جو اسرائیل کے ساتھ مل کر قبلہ اول کا زخم مسلمانوں کو لگوا چکا ہے اسے مراعات دی جا رہی ہیں، سارا عالم اور عالم چپ ہیں۔ اندرونی مسائل پر علما ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، ماڈل ٹاؤن سے لے کر قبلہ اول تک کسی مسئلے پر ان کا دھیان نہیں ہے۔ کیا ماڈل ٹاؤن میں شہید کیے جانے والے مسلمان نہیں تھے، کیا سنی العقیدہ مسلمان نہیں تھے؟ نبیؐ کی حرمت پر کبھی آنچ نہیں آسکتی۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے۔ وہ اپنے پیارے نبیؐ کا نام بھی قیامت تک قرآن کے ساتھ ساتھ اس دنیا میں سلامت رکھے گا۔
آسمانوں میں تو یہ نام کنندہ ہے۔ خبر یہ لو کہ تمہارے لوگ تمہارے ملک میں قتل کیے جا رہے ہیں اور قبلہ اول ہاتھ سے جا رہا ہے۔ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران سعودی حکمران چند لفظ فلسطین کے بارے میں کہتے تو یہ نہ ہوتا۔ لگتا ہے عرب دنیا اپنے عیش و آرام میں اس قدر مصروف ہے کہ وہ فلسطین سے جان چھڑانا چاہتے ہیں اور نااہل شاید کشمیر سے جان چھڑانا چاہتا تھا۔ اس وجہ سے کھلی آنکھوں سے کشمیریوں پر ظلم دیکھتا رہا۔ نہ اسرائیل کامیاب ہوگا نہ بھارت نہ نااہل، کیونکہ قدرت کا فیصلہ کچھ اور ہے۔ جلد سامنے آجائے گا او آئی سی کے نمائشی اجلاسوں سے کچھ نہیں ہونے والا۔