پاکستان دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے ڈونلڈ ٹرمپ
ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس کا عدم استحکام میں کردار نہ ہو، امریکی صدر
امریکی صدر کی وضع کی جانے والی قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی میں ایک بار پھر پاکستان سے 'ڈو مور' کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی کے حوالے سے 68 صفحات پرمشتمل دستاویزجاری کردی ہیں۔
نئی حکمت عملی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف 'فیصلہ کن' کارروائی کرے، امریکا ایسا پاکستان چاہتا ہے جس کا عدم استحکام میں کردار نہ ہو، پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف امریکا کی مدد کرنا ہوگی۔
امریکی صدر نے پاکستان کو امداد کا طعنہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے ساتھ شراکت داری اُس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ایک شراکت دار دہشت گردوں اور جنگجوؤں کی مدد کرتا رہے، امریکا پاکستان کودہشت گردوں کےخلاف کارروائی کیلئے ہر سال خطیر رقم دیتا ہے، امداد کے صلے میں پاکستان کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن ایکشن چاہتے ہیں، امریکا کو عالمی دہشت گردوں اور پاکستان میں سرگرم جنگجوؤں سے آج بھی خطرات کا سامنا ہے۔
جنوبی ایشیا سے متعلق حکمت عملی میں امریکا نے بھارت کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری کو مضبوط بنانے، بحرہند اور خطے کی سیکیورٹی میں اس کے قائدانہ کردار کی حمایت کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا خطے میں بھارت کی مالی معاونت بڑھانے میں اس کی حمایت بھی کریگا۔
دوسری جانب امریکی صدرنے شام و عراق میں داعش کی شکست کو بھی امریکی فورسزکی جیت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ داعش عراق اورشام میں مکمل طورپرشکست کھاچکی امریکی حکمت عملی سے شام اورعراق میں داعش کے زیرقبضہ علاقےخالی کروالیے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی کے حوالے سے 68 صفحات پرمشتمل دستاویزجاری کردی ہیں۔
نئی حکمت عملی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف 'فیصلہ کن' کارروائی کرے، امریکا ایسا پاکستان چاہتا ہے جس کا عدم استحکام میں کردار نہ ہو، پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف امریکا کی مدد کرنا ہوگی۔
امریکی صدر نے پاکستان کو امداد کا طعنہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے ساتھ شراکت داری اُس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ایک شراکت دار دہشت گردوں اور جنگجوؤں کی مدد کرتا رہے، امریکا پاکستان کودہشت گردوں کےخلاف کارروائی کیلئے ہر سال خطیر رقم دیتا ہے، امداد کے صلے میں پاکستان کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن ایکشن چاہتے ہیں، امریکا کو عالمی دہشت گردوں اور پاکستان میں سرگرم جنگجوؤں سے آج بھی خطرات کا سامنا ہے۔
جنوبی ایشیا سے متعلق حکمت عملی میں امریکا نے بھارت کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری کو مضبوط بنانے، بحرہند اور خطے کی سیکیورٹی میں اس کے قائدانہ کردار کی حمایت کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا خطے میں بھارت کی مالی معاونت بڑھانے میں اس کی حمایت بھی کریگا۔
دوسری جانب امریکی صدرنے شام و عراق میں داعش کی شکست کو بھی امریکی فورسزکی جیت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ داعش عراق اورشام میں مکمل طورپرشکست کھاچکی امریکی حکمت عملی سے شام اورعراق میں داعش کے زیرقبضہ علاقےخالی کروالیے۔