ڈی ایس پی فیروز آباد یعقوب جٹ فرعون بن گیا نوجوانوں پر تشدد
یعقوب جٹ بھانجے کے جھگڑے میں کودا، پولیس افسرکے بیٹے عثمان اور اس کے دوستوں کوگھروں سے اٹھوالیا
BANNU:
ڈی ایس پی فیروز آباد نے اپنی وردی اور طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے ہی پیٹی بند انٹیلی جنس افسر غلام حسین کے بیٹے عثمان اور اس کے2دوستوں پر وحشیانہ تشدد کر ڈالا۔
ڈی ایس پی فیروز آباد یعقوب جٹ نے نوجوان طالبعلموں کی کمر پر بیلٹ اس بے دردی سے مارے کہ کمر پر نشان تک رہ گئے، نوجوانوں پر تشدد اور چیخوں کی آوازیں قریبی پولیس کالونی میں عثمان کے گھر تک پہنچ گئیں، عثمان کی والدہ رات گئے تھانے پہنچیں، منت سماجت کرتی رہی، اس کے باوجود ڈی ایس پی بوڑھی ماں کے سامنے بیٹے پر تشدد کرتا رہا اور برہنہ کر کے ویڈیو بھی بناتا رہا۔ عثمان کا بھائی کامران اسی تھانے میں سپاہی اور رات کی ڈیوٹی پر معمور تھا جو بھائی کی ویڈیو بنانے پر منع کرتا رہا لیکن اس کی ایک نہیں سنی، ڈی ایس پی کے قافلے میں شامل اے ایس آئی حیات نے نوجوان طالبعلموں پر شراب بھی پھینکی۔
گزشتہ روز فیروز آباد تھانے کے قریب پولیس کالونی میں ڈی ایس پی کا بھانجا اپنی گاڑی میں جا رہا تھا کہ راستے میں عثمان کی دکان پر اس کے دو دوست کھڑے ہوئے تھے ، قدوس کی کار عثمان کے دوستوں کی موٹر سائیکل سے معمولی سی ٹکرا گئی جس پر قدوس اور عثمان کے دوست قیصر اور حسیب کے درمیان تلخ کلامی شروع ہو گئی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی جسے علاقہ مکینوں نے بیچ بچاؤ کراکر معاملے کو رفع دفع کرایا۔
رات میں ڈی ایس پی نے اپنے اسپیشل اسکواڈ کو بھیج کر تینوں نوجوانوں کو طارق روڈ اور پی ای سی ایچ کے گھروں سے اٹھوایا، فیروزآباد تھانے منتقل کردیا، فیروز آباد میں نوجوانوں کے پہنچنے سے قبل ڈی ایس پی فیروزآباد اپنے دوستوں کے ہمراہ شراب کی پارٹی میں مصرووف تھے اور نوجوانوں کو دیکھتے ہی بھانجے قدوس نے تشدد کرنا شروع کردیا جب کہ ڈی ایس پی نے اپنے بیلٹ سے نوجوانوں کی کمر پر ماریں کہ کمر سرخ ہوگئی۔
سادہ لباس اہلکاروں نے بندوق کے بٹ کمر اور سروں پر بھی مارے اور شراب کی بوتل بھی جسم پر پھینکی، نوجوان طالبعلموں کی چیخوں کی آواز پولیس کالونی عثمان کے گھر تک پہنچی،عثمان کی والدہ بیٹے کو بچانے کے لیے فیروز آباد تھانے کی تیسری منزل پر واقع چھت پر آگئی، ڈی ایس پی نے ضعیف ماں کا بھی خیال نہیں کیا اور مغلظات بکتا رہا۔
عثمان کا ایک بھائی فیروزآباد میں سپاہی اور رات کی ڈیوٹی پر معمور تھا جو اپنے بھائی کی برہنہ ویڈیو بنانے کا منع کرتا رہا لیکن ایک نہ سنی گئی،اے ایس آئی حیات نے تینوں نوجوانوں پر شراب پھینکی،ڈی ایس پی کو مزید تشدد کرنے کی شہہ دیتا رہا،تینوں نوجوانوںکو اہلخانہ کا رات دیر سے احتجاج کرنے کے بعد رہا کردیا گیا جنھیں فوری طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کیا گیا،متاثرہ نوجوان حسیب نے بتایا کہ50ہزار روپے رشوت مانگی تھی،نہ دینے پر تشدد شروع کر دیا۔
ڈی ایس پی نے نازیبا حرکات بھی کیں، فیروزآباد میں تعینات انٹیلی جنس آفسر غلام حسین کے بیٹے عثمان نے بتایا کہ میری چھوٹی سی دکان ہے،دوست مجھ سے ملنے آئے تھے کہ قدوس نے جاتے ہوئے معمولی گاڑی ٹکرانے پر جھگڑا شروع کر دیا جس کے بعد اس کے ماموں نے ہم دوستوں پر تشدد کیا۔
انٹیلی جنس افسر غلام حسین نے بتایا کہ اس کی24 سالہ سروس ہے اور بیمار بھی زیادہ رہتا ہے جس کی وجہ سے بیٹے کو علاقے میں دکان کھول کر دی تھی،دو بیٹے پولیس میں تعینات ہیں، پولیس میں ہونے کے باوجود میں اپنے بیٹے پر ہونے والے تشدد کے خلاف کچھ نہیں کرسکتا تاہم اعلیٰ پولیس حکام اس حوالے سے ایکشن اور نوٹس لیں اور بیٹے کو انصاف فراہم کریں۔
ڈی ایس پی یعقوب جٹ کو معطل کر دیا گیا
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ڈی ایس پی فیروز آباد یعقوب جٹ کومعطل کر دیا، اس حوالے سے ایس پی جمشید ڈویژن ڈاکٹر رضوان کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی کے خلاف انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے، ڈی ایس پی فیروز آباد کوکوئی رعایت نہیں دی جائیگی۔
ڈی ایس پی کیخلاف رپورٹ تیارکرلی، ایس پی جمشید ٹاؤن
دوسری جانب ایس پی جمشید ٹاؤن ڈاکٹر رضوان نے ڈی ایس پی یعقوب جٹ کے خلاف کارروائی مکمل کر کے آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی ایسٹ کو رپورٹ بھیج دی جس میں بتایا گیا کہ ڈی ایس پی یعقوب جٹ نشے میں دھت تھاجب اس نے نوجوانوں کوگھر سے پولیس موبائل بھجوا کر حراست میں لیا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور برہنہ حالت میں بیلٹ سے تشدد اور ویڈیو بھی بنائی۔
ڈاکٹر رضوان نے متاثرہ نوجوانوں کو میڈیکل بنوانے کے لیے تھانے کا لیٹر بھی جاری کیا،اس حوالے سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ڈی ایس پی فیروز آباد اور علاقہ مکینوں کے شدید احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سے واقعے کی انتہائی شفاف اور غیر جانبدرانہ انکوائری کرکے حقائق کو سامنے لانے کاکہا تاہم اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ رپورٹ کے تحت اگر اختیارات سے تجاوز یا کسی بھی حوالے سے جانبداری ثابت ہوجاتی ہے،ان کے خلاف نہ صرف محکمانہ بلکہ قانونی کارروائی کو بھی یقینی بناکرمتاثرین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
ڈی ایس پی فیروز آباد نے اپنی وردی اور طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے ہی پیٹی بند انٹیلی جنس افسر غلام حسین کے بیٹے عثمان اور اس کے2دوستوں پر وحشیانہ تشدد کر ڈالا۔
ڈی ایس پی فیروز آباد یعقوب جٹ نے نوجوان طالبعلموں کی کمر پر بیلٹ اس بے دردی سے مارے کہ کمر پر نشان تک رہ گئے، نوجوانوں پر تشدد اور چیخوں کی آوازیں قریبی پولیس کالونی میں عثمان کے گھر تک پہنچ گئیں، عثمان کی والدہ رات گئے تھانے پہنچیں، منت سماجت کرتی رہی، اس کے باوجود ڈی ایس پی بوڑھی ماں کے سامنے بیٹے پر تشدد کرتا رہا اور برہنہ کر کے ویڈیو بھی بناتا رہا۔ عثمان کا بھائی کامران اسی تھانے میں سپاہی اور رات کی ڈیوٹی پر معمور تھا جو بھائی کی ویڈیو بنانے پر منع کرتا رہا لیکن اس کی ایک نہیں سنی، ڈی ایس پی کے قافلے میں شامل اے ایس آئی حیات نے نوجوان طالبعلموں پر شراب بھی پھینکی۔
گزشتہ روز فیروز آباد تھانے کے قریب پولیس کالونی میں ڈی ایس پی کا بھانجا اپنی گاڑی میں جا رہا تھا کہ راستے میں عثمان کی دکان پر اس کے دو دوست کھڑے ہوئے تھے ، قدوس کی کار عثمان کے دوستوں کی موٹر سائیکل سے معمولی سی ٹکرا گئی جس پر قدوس اور عثمان کے دوست قیصر اور حسیب کے درمیان تلخ کلامی شروع ہو گئی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی جسے علاقہ مکینوں نے بیچ بچاؤ کراکر معاملے کو رفع دفع کرایا۔
رات میں ڈی ایس پی نے اپنے اسپیشل اسکواڈ کو بھیج کر تینوں نوجوانوں کو طارق روڈ اور پی ای سی ایچ کے گھروں سے اٹھوایا، فیروزآباد تھانے منتقل کردیا، فیروز آباد میں نوجوانوں کے پہنچنے سے قبل ڈی ایس پی فیروزآباد اپنے دوستوں کے ہمراہ شراب کی پارٹی میں مصرووف تھے اور نوجوانوں کو دیکھتے ہی بھانجے قدوس نے تشدد کرنا شروع کردیا جب کہ ڈی ایس پی نے اپنے بیلٹ سے نوجوانوں کی کمر پر ماریں کہ کمر سرخ ہوگئی۔
سادہ لباس اہلکاروں نے بندوق کے بٹ کمر اور سروں پر بھی مارے اور شراب کی بوتل بھی جسم پر پھینکی، نوجوان طالبعلموں کی چیخوں کی آواز پولیس کالونی عثمان کے گھر تک پہنچی،عثمان کی والدہ بیٹے کو بچانے کے لیے فیروز آباد تھانے کی تیسری منزل پر واقع چھت پر آگئی، ڈی ایس پی نے ضعیف ماں کا بھی خیال نہیں کیا اور مغلظات بکتا رہا۔
عثمان کا ایک بھائی فیروزآباد میں سپاہی اور رات کی ڈیوٹی پر معمور تھا جو اپنے بھائی کی برہنہ ویڈیو بنانے کا منع کرتا رہا لیکن ایک نہ سنی گئی،اے ایس آئی حیات نے تینوں نوجوانوں پر شراب پھینکی،ڈی ایس پی کو مزید تشدد کرنے کی شہہ دیتا رہا،تینوں نوجوانوںکو اہلخانہ کا رات دیر سے احتجاج کرنے کے بعد رہا کردیا گیا جنھیں فوری طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کیا گیا،متاثرہ نوجوان حسیب نے بتایا کہ50ہزار روپے رشوت مانگی تھی،نہ دینے پر تشدد شروع کر دیا۔
ڈی ایس پی نے نازیبا حرکات بھی کیں، فیروزآباد میں تعینات انٹیلی جنس آفسر غلام حسین کے بیٹے عثمان نے بتایا کہ میری چھوٹی سی دکان ہے،دوست مجھ سے ملنے آئے تھے کہ قدوس نے جاتے ہوئے معمولی گاڑی ٹکرانے پر جھگڑا شروع کر دیا جس کے بعد اس کے ماموں نے ہم دوستوں پر تشدد کیا۔
انٹیلی جنس افسر غلام حسین نے بتایا کہ اس کی24 سالہ سروس ہے اور بیمار بھی زیادہ رہتا ہے جس کی وجہ سے بیٹے کو علاقے میں دکان کھول کر دی تھی،دو بیٹے پولیس میں تعینات ہیں، پولیس میں ہونے کے باوجود میں اپنے بیٹے پر ہونے والے تشدد کے خلاف کچھ نہیں کرسکتا تاہم اعلیٰ پولیس حکام اس حوالے سے ایکشن اور نوٹس لیں اور بیٹے کو انصاف فراہم کریں۔
ڈی ایس پی یعقوب جٹ کو معطل کر دیا گیا
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ڈی ایس پی فیروز آباد یعقوب جٹ کومعطل کر دیا، اس حوالے سے ایس پی جمشید ڈویژن ڈاکٹر رضوان کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی کے خلاف انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے، ڈی ایس پی فیروز آباد کوکوئی رعایت نہیں دی جائیگی۔
ڈی ایس پی کیخلاف رپورٹ تیارکرلی، ایس پی جمشید ٹاؤن
دوسری جانب ایس پی جمشید ٹاؤن ڈاکٹر رضوان نے ڈی ایس پی یعقوب جٹ کے خلاف کارروائی مکمل کر کے آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی ایسٹ کو رپورٹ بھیج دی جس میں بتایا گیا کہ ڈی ایس پی یعقوب جٹ نشے میں دھت تھاجب اس نے نوجوانوں کوگھر سے پولیس موبائل بھجوا کر حراست میں لیا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور برہنہ حالت میں بیلٹ سے تشدد اور ویڈیو بھی بنائی۔
ڈاکٹر رضوان نے متاثرہ نوجوانوں کو میڈیکل بنوانے کے لیے تھانے کا لیٹر بھی جاری کیا،اس حوالے سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ڈی ایس پی فیروز آباد اور علاقہ مکینوں کے شدید احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سے واقعے کی انتہائی شفاف اور غیر جانبدرانہ انکوائری کرکے حقائق کو سامنے لانے کاکہا تاہم اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ رپورٹ کے تحت اگر اختیارات سے تجاوز یا کسی بھی حوالے سے جانبداری ثابت ہوجاتی ہے،ان کے خلاف نہ صرف محکمانہ بلکہ قانونی کارروائی کو بھی یقینی بناکرمتاثرین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔