تربت میں 20 افراد کا قتل مقصد نفرت پھیلانا تھا ایف آئی اے
2017 میں6767پاکستانی یورپ غیرقانونی گئے، سپریم کورٹ میں رپورٹ
لاہور:
وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے نے کہا ہے کہ تربت میں قتل ہونے والے 20 افراد کو نسلی بنیاد پرمسلح دہشتگردوں نے ملک کے مختلف طبقات میں نفرت پھیلانے کیلئے قتل کیاگیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی ہے کہ ختم ہونے والے رواں سال 2017 کے دوران 6767 پاکستانی غیر قانونی طور پر یورپ داخل ہوئے۔ یہ رپورٹ تربت بلوچستان میں پچھلے ماہ قتل ہونے والے 20 افراد کے ازخود نوٹس کیس میں جمع کرائی گئی ہے۔
ایف آئی اے نے عدالت کو رپورٹ میں بتایا کہ تربت میں مرنے والے ایران کے راستے غیرقانونی طور پر یورپ جا رہے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان افرادکو نسلی بنیاد پرمسلح دہشتگردوں نے ملک کے مختلف طبقات میں نفرت پھیلانے کیلئے قتل کیاگیا،واقعے کے وقت انھوں نے کوئی جرم نہیں کیا تھااورملک کے اندرتھے جہاں سفرکی مکمل آزادی ہے۔رپورٹ میں عدالت کو بتایاگیا کہ یورپ غیرقانونی طریقے سے داخل ہونے والوں میں پاکستانیوں کا چوتھا نمبر ہے۔
ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ پچھلے 4 سال کے دوران ایران سے 80 ہزار40،ایران سے 10 ہزار 476،ترکی سے 20 ہزار سے زائد غیرقانونی پاکستانی تارکین وطن کو بے دخل کیاگیا ہے ۔ایف آئی اے نے کہا ہے کہ ایران میںکام کرنے والے ایجنٹوں کے تناظر میں غیر قانونی تارکین وطن کے معاملے پر پاک ایران سرحدی کمیشن کے مابین تعاون بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
ایف آئی اے نے وزارت خارجہ سے کہا ہے کہ پاک ایران بارڈرکمیشن کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے اورایرانی حکام پر زور دیا جائے کہ ایران میں میں کام کرنیوالے انسانی سمگلروں پرمقدمات چلائے جائیں۔پاک ایران بارڈر پر زمینی راستے سے غیرقانونی مہاجرین کی آمد روکنے کیلئے انٹرایجسی ٹاسک فورس بنائی گئی ہے جس کااجلاس کل ہوا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے نے کہا ہے کہ تربت میں قتل ہونے والے 20 افراد کو نسلی بنیاد پرمسلح دہشتگردوں نے ملک کے مختلف طبقات میں نفرت پھیلانے کیلئے قتل کیاگیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی ہے کہ ختم ہونے والے رواں سال 2017 کے دوران 6767 پاکستانی غیر قانونی طور پر یورپ داخل ہوئے۔ یہ رپورٹ تربت بلوچستان میں پچھلے ماہ قتل ہونے والے 20 افراد کے ازخود نوٹس کیس میں جمع کرائی گئی ہے۔
ایف آئی اے نے عدالت کو رپورٹ میں بتایا کہ تربت میں مرنے والے ایران کے راستے غیرقانونی طور پر یورپ جا رہے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان افرادکو نسلی بنیاد پرمسلح دہشتگردوں نے ملک کے مختلف طبقات میں نفرت پھیلانے کیلئے قتل کیاگیا،واقعے کے وقت انھوں نے کوئی جرم نہیں کیا تھااورملک کے اندرتھے جہاں سفرکی مکمل آزادی ہے۔رپورٹ میں عدالت کو بتایاگیا کہ یورپ غیرقانونی طریقے سے داخل ہونے والوں میں پاکستانیوں کا چوتھا نمبر ہے۔
ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ پچھلے 4 سال کے دوران ایران سے 80 ہزار40،ایران سے 10 ہزار 476،ترکی سے 20 ہزار سے زائد غیرقانونی پاکستانی تارکین وطن کو بے دخل کیاگیا ہے ۔ایف آئی اے نے کہا ہے کہ ایران میںکام کرنے والے ایجنٹوں کے تناظر میں غیر قانونی تارکین وطن کے معاملے پر پاک ایران سرحدی کمیشن کے مابین تعاون بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
ایف آئی اے نے وزارت خارجہ سے کہا ہے کہ پاک ایران بارڈرکمیشن کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے اورایرانی حکام پر زور دیا جائے کہ ایران میں میں کام کرنیوالے انسانی سمگلروں پرمقدمات چلائے جائیں۔پاک ایران بارڈر پر زمینی راستے سے غیرقانونی مہاجرین کی آمد روکنے کیلئے انٹرایجسی ٹاسک فورس بنائی گئی ہے جس کااجلاس کل ہوا۔