آئینی مدت مکمل قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ تحلیل
قومی اسمبلی مدت پوری ہونے پر رات 12 بجے تحلیل ہوگئی جس کے تمام وفاقی وزرا اور ارکان قومی اسمبلی بھی فارغ ہوگئے،
قومی اسمبلی اپنی آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد تحلیل جبکہ وفاقی کابینہ بھی ختم ہوگئی تاہم نگراں وزیر اعظم کی تقرری تک راجا پرویز اشرف وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہیں گے۔
وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں آئین کے آرٹیکل 52 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے قومی اسمبلی مدت پوری ہونے پر رات 12 بجے تحلیل ہوگئی ہے جس کے بعد تمام وفاقی وزرا اور ارکان قومی اسمبلی بھی فارغ ہوگئے ہیں تاہم راجا پرویز اشرف نگراں وزیر اعظم کی تعیناتی تک اپنے عہدے پر موجود رہیں گے۔
واضح رہے کہ 2008 کے عام انتخا بات کے بعد جو قومی اسمبلی تشکیل پائی تھی اس کے ارکان کی تعداد 342 تھی جن میں سے 272 ارکان عام نشستوں پر انتخابات کے ذریعے منتخب ہوکر ایوان کے ممبر بنے جبکہ 60 نشستیں خواتین اور 10 اقلیتوں کے لئے مخصوص تھیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی ایوان میں سادہ اکثریت حاصل کرکے سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی، اس کے ارکان کی تعداد 124 تھی، مسلم لیگ (ن) 91 ارکان کے ساتھ دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی جب کہ مسلم لیگ (ق) 54، متحدہ قومی مومنٹ 25 اور عوامی نیشنل پارٹی کے ارکان کی تعداد 13 تھی۔ پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اسپیکر اور پیپلز پارٹی کے ہی فیصل کریم کنڈی ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔
پیپلزپارٹی کے یوسف رضا گیلانی قائد ایوان اور مسلم لیگ(ق) کے چوہدری پرویزالہیٰ قائد حزب اختلاف نامزد ہوئے تاہم بعد میں نہ تو یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم رہے اور نہ ہی چوہدری پرویز الہیٰ قائد حزب اختلاف کیوں کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت سے علیحدگی کے بعد قائد حزب اختلاف کا سہرا چوہدری نثارعلی خان کے سر سجا اور سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے نوٹس پر یوسف رضا گیلانی کو نااہل قراردے دیا جس کے بعد راجا پرویز اشرف قائد ایوان منتخب ہوئے۔
وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں آئین کے آرٹیکل 52 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے قومی اسمبلی مدت پوری ہونے پر رات 12 بجے تحلیل ہوگئی ہے جس کے بعد تمام وفاقی وزرا اور ارکان قومی اسمبلی بھی فارغ ہوگئے ہیں تاہم راجا پرویز اشرف نگراں وزیر اعظم کی تعیناتی تک اپنے عہدے پر موجود رہیں گے۔
واضح رہے کہ 2008 کے عام انتخا بات کے بعد جو قومی اسمبلی تشکیل پائی تھی اس کے ارکان کی تعداد 342 تھی جن میں سے 272 ارکان عام نشستوں پر انتخابات کے ذریعے منتخب ہوکر ایوان کے ممبر بنے جبکہ 60 نشستیں خواتین اور 10 اقلیتوں کے لئے مخصوص تھیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی ایوان میں سادہ اکثریت حاصل کرکے سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی، اس کے ارکان کی تعداد 124 تھی، مسلم لیگ (ن) 91 ارکان کے ساتھ دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی جب کہ مسلم لیگ (ق) 54، متحدہ قومی مومنٹ 25 اور عوامی نیشنل پارٹی کے ارکان کی تعداد 13 تھی۔ پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اسپیکر اور پیپلز پارٹی کے ہی فیصل کریم کنڈی ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔
پیپلزپارٹی کے یوسف رضا گیلانی قائد ایوان اور مسلم لیگ(ق) کے چوہدری پرویزالہیٰ قائد حزب اختلاف نامزد ہوئے تاہم بعد میں نہ تو یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم رہے اور نہ ہی چوہدری پرویز الہیٰ قائد حزب اختلاف کیوں کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت سے علیحدگی کے بعد قائد حزب اختلاف کا سہرا چوہدری نثارعلی خان کے سر سجا اور سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے نوٹس پر یوسف رضا گیلانی کو نااہل قراردے دیا جس کے بعد راجا پرویز اشرف قائد ایوان منتخب ہوئے۔