امریکا پاکستان اور بھارت کے ساتھ یکساں برتاوٴ کرے سیکرٹری خارجہ
امریکا کو ہمارے خدشات پر بھی توجہ دینی چاہیے، سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ
سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ امریکا کو ہمارے خدشات پر بھی توجہ دینا چاہیے جب کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ ایک جیسا برتاوٴ کرنا چاہیے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے شرکت کی، جنرل اسمبلی میں فلسطین کے معاملے پر واضح موقف اپنانے پر کمیٹی نے وزارت خارجہ کو خراج تحسین پیش کیا جب کہ اس موقع پر سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بتایا کہ امریکی سیکیورٹی پالیسی پر پاکستان نے واضح اور مفصل جواب دیا، پاکستان نے امریکی ہرزہ سرائی کو یکسر مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی یکطرفہ کارروائی کے بیان پر امریکا کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں، امریکا کو ہمارے خدشات پر بھی توجہ دینا چاہیے جب کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ ایک جیسا برتاوٴ کرنا چاہیے۔
سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر پینس اور پینٹاگون کے بیانات پر تشویش ہے جب کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کردیے، اس موقع پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اسامہ بن لادن کی طرح پھر کوئی آپریشن ہو جائے، سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اور دیگرحکام نے واضح دھمکی دی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : دہشتگردوں کو پناہ دیکر پاکستان بہت نقصان اٹھائے گا
اجلاس میں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے دورہ پاکستان پر بھی بریفنگ دی گئی، سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ جیمز میٹس کی وزیراعظم، وزیر دفاع، وزیر خارجہ اور داخلہ سے ملاقاتیں ہوئیں جس میں خطے کی سیکیورٹی صورتحال اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت سمیت القاعدہ، نائن الیون اور افغانستان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تہمینہ جنجوعہ نے اجلاس کو بتایا کہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے دورہ پاکستان میں افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا، جس پر جیمز میٹس نے افغان سرزمین کے استعمال کا معاملہ حل کرنے کا یقین دلایا۔
سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت اور دشمن ممالک کی جانب سے مسلسل دہشت گردی کا شکار ہے جس کے ثبوت دیے گئے، پاکستان کو مسلسل بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، محرم کے دوران 9 دہشت گرد حملوں میں سے 8 افغانستان سے ہوئے، افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کے ٹھکانے پاکستان کے لیے مسئلہ ہیں، بھارتی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیاں جو کر رہی ہیں اس پر شدید تشویش ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : دھمکیوں کے باوجود فلسطینیوں کی حمایت نہیں چھوڑیں گے، پاکستان
تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ وزارت خارجہ کامیابیوں کی تشہیر نہیں کرتی شاید یہی غلطی ہے، ہارٹ آف ایشیاء امرتسر اجلاس میں پاکستان کی رضامندی کا بھارت نے غلط فائدہ اٹھایا، بھارت میں 64 دہشت گرد تنظیمیں ہیں، پاکستان نے باکو اجلاس میں بھارتی دہشت گرد تنظیموں کو شامل کرنے کی بات کی، پاکستان کی تجویز پر باکو اجلاس میں بہت شور مچا تاہم پاکستان نے مطالبہ کیا کہ پھر پہلی یکطرفہ فہرست بھی ختم کی جائے۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وزارت خارجہ نے حوثیوں کے سعودی عرب میں میزائل حملے پر یکطرفہ پوزیشن لی، جس پر دفتر خارجہ حکام کا کہنا تھا کہ امریکیوں کے مطابق حوثیوں کے میزائل ایرانی ساختہ ہیں، سعودی عرب کے حوالے سے میزائل حملہ پر سوچ سمجھ کر بیان جاری کیا گیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے شرکت کی، جنرل اسمبلی میں فلسطین کے معاملے پر واضح موقف اپنانے پر کمیٹی نے وزارت خارجہ کو خراج تحسین پیش کیا جب کہ اس موقع پر سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بتایا کہ امریکی سیکیورٹی پالیسی پر پاکستان نے واضح اور مفصل جواب دیا، پاکستان نے امریکی ہرزہ سرائی کو یکسر مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی یکطرفہ کارروائی کے بیان پر امریکا کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں، امریکا کو ہمارے خدشات پر بھی توجہ دینا چاہیے جب کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ ایک جیسا برتاوٴ کرنا چاہیے۔
سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر پینس اور پینٹاگون کے بیانات پر تشویش ہے جب کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کردیے، اس موقع پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اسامہ بن لادن کی طرح پھر کوئی آپریشن ہو جائے، سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اور دیگرحکام نے واضح دھمکی دی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : دہشتگردوں کو پناہ دیکر پاکستان بہت نقصان اٹھائے گا
اجلاس میں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے دورہ پاکستان پر بھی بریفنگ دی گئی، سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ جیمز میٹس کی وزیراعظم، وزیر دفاع، وزیر خارجہ اور داخلہ سے ملاقاتیں ہوئیں جس میں خطے کی سیکیورٹی صورتحال اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت سمیت القاعدہ، نائن الیون اور افغانستان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تہمینہ جنجوعہ نے اجلاس کو بتایا کہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے دورہ پاکستان میں افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا، جس پر جیمز میٹس نے افغان سرزمین کے استعمال کا معاملہ حل کرنے کا یقین دلایا۔
سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت اور دشمن ممالک کی جانب سے مسلسل دہشت گردی کا شکار ہے جس کے ثبوت دیے گئے، پاکستان کو مسلسل بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، محرم کے دوران 9 دہشت گرد حملوں میں سے 8 افغانستان سے ہوئے، افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کے ٹھکانے پاکستان کے لیے مسئلہ ہیں، بھارتی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیاں جو کر رہی ہیں اس پر شدید تشویش ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : دھمکیوں کے باوجود فلسطینیوں کی حمایت نہیں چھوڑیں گے، پاکستان
تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ وزارت خارجہ کامیابیوں کی تشہیر نہیں کرتی شاید یہی غلطی ہے، ہارٹ آف ایشیاء امرتسر اجلاس میں پاکستان کی رضامندی کا بھارت نے غلط فائدہ اٹھایا، بھارت میں 64 دہشت گرد تنظیمیں ہیں، پاکستان نے باکو اجلاس میں بھارتی دہشت گرد تنظیموں کو شامل کرنے کی بات کی، پاکستان کی تجویز پر باکو اجلاس میں بہت شور مچا تاہم پاکستان نے مطالبہ کیا کہ پھر پہلی یکطرفہ فہرست بھی ختم کی جائے۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وزارت خارجہ نے حوثیوں کے سعودی عرب میں میزائل حملے پر یکطرفہ پوزیشن لی، جس پر دفتر خارجہ حکام کا کہنا تھا کہ امریکیوں کے مطابق حوثیوں کے میزائل ایرانی ساختہ ہیں، سعودی عرب کے حوالے سے میزائل حملہ پر سوچ سمجھ کر بیان جاری کیا گیا۔