پی اے سی کاپرال کمپنی کے آڈٹ کا حکم جب تک نظام میں خامیاں ہیں چیئر مین ایف بی آر

کوئی ادارہ آڈٹ سے مبرانہیں،کمیٹی،ہوائی باتیں چھوڑکر سسٹم کو درست کرنا ہوگا،6ماہ میںنظام بہتر بنادونگا ارشدحکیم

کوئی ادارہ آڈٹ سے مبرانہیں،کمیٹی،ہوائی باتیں چھوڑکر سسٹم کو درست کرنا ہوگا،6ماہ میںنظام بہتر بنادونگا،ارشدحکیم کی بریفنگ۔ فائل فوٹو

ISLAMABAD:
پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ایف بی آر کی کمپنی پرال(PRAL) کا آڈٹ کرانے کا دوبارہ حکم دیتے ہوئے ایف بی آر اور آڈیٹر جنرل کو اختلافی امور حل کرنے کیلیے10دنوں کی مہلت دیدی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرمین ندیم افضل چن کی صدارت میں ہوا ، ایف بی آر کے زیرالتوا آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران چیئرمین ایف بی آر ارشد علی حکیم نے استدعا کی کہ چونکہ ان کی ساری ٹیم نئی ہے ،

اس لیے تیاری کیلیے مزید وقت دیا جائے ، کمیٹی نے ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ تیاری مکمل کرکے رپورٹ پیش کی جائے، کمیٹی کے استفسار پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 50 ارب روپے کے مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔ آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ ایف بی آر آڈٹ حکام کو اپنے سسٹم تک رسائی دینے سے گریزاں ہے، جب تک پرال کا آڈٹ نہیں ہوگا ،


ایف بی آر میں بے قاعدگیاں ختم نہیں ہوں گی، اس پرکمیٹی کے چیئرمین اور ارکان نے کہا کہ کوئی بھی سرکاری ادارہ آڈٹ سے مبرا نہیں ہے، چیئرمین ایف آر نے کہا کہ حسابات کا آڈٹ ضرور کیا جائے تاہم ٹیکس گزاروں کو ہراساں نہیں کرنا چاہئے، پشاور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے مطابق آڈٹ حکام کو ٹیکس گزاروں کے ڈیٹا تک رسائی نہیں دی جاسکتی۔

کمیٹی نے ایف بی آر اور آڈیٹر جنرل کو ہدایت کی کہ 10دنوں میں مل بیٹھ کر آڈٹ پر میکنزم تیار کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ جب تک نظام میں خامیاں موجود ہیں اور بہتری نہ آتی تو کرپشن بھی ہوگی، اگر 2012 میں 1912 کے سسٹم پر چلیں گے تو کرپشن توہوگی، ہمیں سب سے پہلے ہوائی باتیں چھوڑ کر نظام کو بہتر بنانا ہوگا،

انہوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ 6 ماہ میں وہ نظام کو بہتر بنا دینگے۔ آئی این پی کے مطابق کمیٹی نے متنبہ کیا اگر ایف بی آر نے کارکردگی بہتر نہ کی تو سخت کارروائی کی جائیگی، آن لائن کے مطابق کمیٹی نے مختلف محکموں کے زیر استعمال جعلی نمبروں اور جعلی دستاویزات والی گاڑیوں کی تفصیلات طلب کرلیں، پی اے سی کا اجلاس آج منگل کو دوبارہ ہوگا جس میں فنانس ڈویژن اور وزارت دفاع کے حسابات کا جائزہ لیا جائے گا۔

Recommended Stories

Load Next Story