مرغی کا گوشت 300 روپے فی کلو سے بھی زیادہ مہنگا ہو گیا
موسم سرمامیں مرغی کی طلب بڑھنے پرگراں فروشوں نے لوٹ مچادی، مرغی کے گوشت کی قیمت میں رواں ماہ77روپے فی کلواضافہ ہوگیا۔
مرغی کے گوشت کی قیمت میں سرکاری سطح پر اضافے کی وجہ سے گراں فروشی کا بازار گرم ہوگیا شہر بھر میں مرغی کا گوشت کلو 300 روپے سے زائد قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے۔
موسم سرما میں مرغی کے گوشت کی طلب بڑھنے کی وجہ سے قیمتوں میں بھی اضافے کا رجحان ہے، کمشنر کراچی کی جاری کردہ نرخ نامے کے مطابق22 دسمبر کو زندہ برائیلر مرغی کی قیمت 190 روپے کلو، برائیلر مرغی کے گوشت کی قیمت 294 روپے کلو مقرر کی گئی ہے مرغی اور مرغی کے گوشت کی قیمت میں رواں ماہ کے دوران77روپے فی کلو تک اضافہ ہوا ہے، کمشنر کراچی کی جانب سے 30نومبر کو برائیلر زندہ مرغی کی قیمت 140روپے کلو جبکہ گوشت کی قیمت 217 روپے کلو مقرر کی گئی تھی۔
صارفین کے مطابق کنٹرولر جنرل آف پرائسز کے محکمے کے پاس قیمتوں کے تعین کا کوئی سائنسی طریقہ موجود نہیں ہے اور مارکیٹ کی قیمتوں کو سرکاری تحفظ دینے کے لیے یومیہ بنیاد پر مرغی کی قیمت میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
صارفین کے مطابق کمشنر ہائوس سے صارفین کو ریلیف دینے کے بجائے پولٹری مافیا کی سرپرستی کی جارہی ہے اور پیداواری تخمینہ لگائے بغیر ہی پولٹری صنعت کے اعدادوشمار کی بنیاد پر سرکاری قیمتیں مقرر کی جارہی ہیں جب کہ مرغی فروشوں کے مطابق طلب کے مقابلے میں سپلائی کم ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
دوسری جانب شادی بیاہ کے سیزن کی وجہ سے بھی مرغی کی اضافی طلب کا سامنا ہے موسم سرما میں تجارتی پیمانے پر مرغی کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے اور سوپ یخنی کی تیاری کے لیے بھی مرغی کاگوشت استعمال کیا جاتا ہے مرغی کی سرکاری قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
موسم سرما میں مرغی کے گوشت کی طلب بڑھنے کی وجہ سے قیمتوں میں بھی اضافے کا رجحان ہے، کمشنر کراچی کی جاری کردہ نرخ نامے کے مطابق22 دسمبر کو زندہ برائیلر مرغی کی قیمت 190 روپے کلو، برائیلر مرغی کے گوشت کی قیمت 294 روپے کلو مقرر کی گئی ہے مرغی اور مرغی کے گوشت کی قیمت میں رواں ماہ کے دوران77روپے فی کلو تک اضافہ ہوا ہے، کمشنر کراچی کی جانب سے 30نومبر کو برائیلر زندہ مرغی کی قیمت 140روپے کلو جبکہ گوشت کی قیمت 217 روپے کلو مقرر کی گئی تھی۔
صارفین کے مطابق کنٹرولر جنرل آف پرائسز کے محکمے کے پاس قیمتوں کے تعین کا کوئی سائنسی طریقہ موجود نہیں ہے اور مارکیٹ کی قیمتوں کو سرکاری تحفظ دینے کے لیے یومیہ بنیاد پر مرغی کی قیمت میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
صارفین کے مطابق کمشنر ہائوس سے صارفین کو ریلیف دینے کے بجائے پولٹری مافیا کی سرپرستی کی جارہی ہے اور پیداواری تخمینہ لگائے بغیر ہی پولٹری صنعت کے اعدادوشمار کی بنیاد پر سرکاری قیمتیں مقرر کی جارہی ہیں جب کہ مرغی فروشوں کے مطابق طلب کے مقابلے میں سپلائی کم ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
دوسری جانب شادی بیاہ کے سیزن کی وجہ سے بھی مرغی کی اضافی طلب کا سامنا ہے موسم سرما میں تجارتی پیمانے پر مرغی کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے اور سوپ یخنی کی تیاری کے لیے بھی مرغی کاگوشت استعمال کیا جاتا ہے مرغی کی سرکاری قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔