صوبہ سندھ تعلیمی میدان میں سب سے پیچھے

صوبے کے 16 ہزار سے زائد اسکولز بجلی اور 17 ہزار سے زائد پینے کے پانی سے محروم ہیں، رپورٹ

25 ہزار 588 اسکولوں کی عمارتوں کی صورتحال تسلی بخش نہیں، رپورٹ : فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
2017 میں صوبہ سندھ تعلیمی میدان میں ایک درجہ تنزلی کے بعد سب سے آخری ساتویں نمبر پر آگیا۔

تعلیم کے لئے کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے الف اعلان نے سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی پر ہوشربا انکشافات کردیئے ۔ الف اعلان نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2017 میں پاکستان میں سندھ تعلیمی میدان میں ساتویں اور آخری نمبر پر آگیا ہے۔


رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ سندھ میں اسکولوں کی کل تعداد 38 ہزار 132 ہے جن میں سے 16 ہزار سے زائد اسکولز بجلی اور 17 ہزار سے زائد اسکولز پینے کے پانی سے محروم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 23 ہزار سے زائد اسکولوں میں صرف ایک بیت الخلا ہے اور 15 ہزار 769 اسکول چار دیواری سے بھی محروم ہیں جبکہ 25 ہزار 588 اسکولوں کی عمارتوں کی صورتحال تسلی بخش نہیں۔ کراچی کے اسکولوں میں ضلع شرقی کے اسکولز کا انفرا اسٹرکچر سب سے بہتر جبکہ ملیر کے اسکولز سب بدترقرار پائے۔

رپورٹ کے مطابق رواں برس تعلیمی میدان میں پہلے نمبر پر آزاد کشمیر ہے، اسلام آباد دوسرے ، پنجاب تیسرے، گلگت بلتستان چوتھے، خیبرپختون خوا پانچویں، بلوچستان چھٹے اور سندھ ساتویں نمبر پر ہے۔
Load Next Story