جذبۂ خدمت بیدار کریں
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ رضا کارانہ کاموں میں حصہ لینے والوں کی صحت بھی دوسروں سے اچھی ہوتی ہے۔
ہم تعلیم حاصل کرتے ہوئے یا روزی کمانے کے لئے ملازمت یا بزنس کرتے ہوئے اپنی زندگی کے لئے چند اقدار (Values) ضرور سامنے رکھتے ہیں۔
عموماً ان اقدار میں دولت' پہچان' شہرت' عزت اور فیملی کا ذکر ہوتا ہے۔ ہم میں سے بہت کم لوگ ان اقدار میں خدمت خلق کو شامل کرتے ہیں۔ خدمت خلق سے مراد ان لوگوں کی بھلائی کے لئے کچھ کرنا ہے جو بدلے میں ہمارے لئے کچھ نہ کر سکتے ہوں۔
ہزاروں سال کی انسانی تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ کامیاب اور خوش نصیب وہ لوگ نہیں تھے جنہیں قدرت کی طرف سے بہت کچھ ملا تھا بلکہ وہ لوگ تھے جن کے پاس دوسروں کو دینے کے لئے بہت کچھ تھا۔
یقینا وہ نوجوان بہت قابل فخر ہے جو اپنے سی وی' اپنے پروفائل میں معاشرے کے محروم طبقے کی بھلائی کے لئے کی گئی اپنی رضا کارانہ سرگرمیوں کا ذکر خوشی سے کرے۔ جس کے لئے زندگی کا ایک اہم سوال یہ بھی ہو کہ وہ دوسروں کے لئے کیا کر رہا ہے۔
رضا کارانہ سرگرمیوں میں حصہ لینا خود ہمارے اپنے لئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ ہم خود اپنے بارے میں اچھا محسوس کرتے ہیں۔ ہماری عزت نفس میں اضافہ ہوتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ رضا کارانہ کاموں میں حصہ لینے والوں کی صحت بھی دوسروں سے اچھی ہوتی ہے۔ ان کے جسم کا مدافتی نظام بھی بہتر ہوتا ہے۔ ان کا کولیسٹرول لیول کم رہتا ہے، ان کا دل بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اور انہیں کم ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جب ہم دوسروں کی بھلائی کے بارے میں سوچتے ہیں تو دراصل ہم اپنا فائدہ کر رہے ہوتے ہیں۔ اس کی ایک نمایاں مثال تعلیم دینے کا عمل ہے۔ جب ہم کسی کو کچھ سکھاتے ہیں تو خود ہمیں بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے معروف شاعرہ مایا اینجلو نے کہا تھا جب آپ کچھ سیکھ لیں تو اسے دوسرے لوگوں کو سکھائیں، جب آپ کو کچھ مل جائے تو اسے دوسروں کو بھی دیں۔
قدرت بھی ہمیں ایسے مواقع دیتی رہتی ہے کہ ہم اپنے علاوہ دوسروں کے لئے بھی کچھ کر سکیں۔ مولانا روم ؒ نے اس حوالے سے ایک دلچسپ حکایت لکھی کہ ایک صاحب حیثیت شخص ایک حاجت مند کے پاس سے گزرا تو اسے اس شخص کی حالت دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ اس نے خدا سے عرض کی کہ اے مالک تو اس کے لئے کیوں کچھ نہیں کرتا، اسے غیب سے آواز آئی کہ خدا نے اس غریب شخص کی حاجت روائی کے لئے تجھے پیدا کیا ہے۔
رضا کارانہ سرگرمیاں اچھی ملازمت کے حصول اور کریئر میں ترقی کے لئے آسانی پیدا کرتی ہیں۔ اچھی ملازمتوں کے لئے لیڈر شپ' ٹیم ورک' مؤثر ابلاغ' نیا قدم اٹھانے (initiative) جیسی صلاحیتوں کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔ رضا کارانہ کام کرنے سے ہماری یہ خوبیاں نکھر کر سامنے آتی ہیں۔ ایک مغربی ملک میں کی گئی تحقیق کے مطابق 80 فیصد ادارے ملازمت دیتے وقت سی وی میں رضا کارانہ سرگرمیوں کی موجودگی کو اہمیت دیتے ہیں۔
رضاکارانہ کاموں سے ہمیں دوسروں سے نیٹ ورکنگ کے مواقع ملتے ہیں۔ یہ مواقع ہمیں ترقی کی طرف لے کر جاتے ہیں۔ ہم میں سے ہر شخص محروم طبقے کی بھلائی کے لئے کچھ نہ کچھ کر سکتا ہے۔ اگر ہم اپنی دولت یا مادی اشیاء سے دوسروں کی مدد نہیں کر سکتے تو ہم اپنے وقت' علم' ذہانت اور اپنے ٹیلنٹ سے دوسروں کے لئے کچھ نہ کچھ ضرور کر سکتے ہیں۔ جب آپ اپنا ذہن بنا لیں کہ آپ نے خدمت گزار بننا ہے تو آپ کے ذہن میں یقیناً مختلف خیالات آنے لگیں گے۔ آپ ان خیالات پہ آسانی سے عمل کر سکتے ہیں، جن سے آپ کی تعلیم' ملازمت یا کام متاثر نہیں ہوتا۔ اگر ہفتے میں دو تین گھنٹے بھی بھلائی کے کاموں کے لئے نکال لئے جائیں تو اس سے ہم معاشرے میں کئی اچھی تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔
انفارمیشن ایج میں کمپیوٹر' موبائل اور انٹرنیٹ کے آنے سے دوسروں کی خدمت کے بے شمار نئے مواقع ہمارے لئے پیدا ہوئے ہیں۔ میرے جاننے والا ایک میڈیکل کا طالب علم موبائل کے ذریعے نوجوانوں کی رہنمائی کر رہا ہے کہ وہ مختلف یونیورسٹیوں کے داخلے کے امتحانات کی تیاری کیسے کریں۔ اگر آپ کسی اچھے تعلیمی ادارے میں پڑھ رہے ہیں تو آپ فرصت کے وقت میں، اس ادارے میں داخلہ لینے کے خواہش مند نوجوانوں کی مفت رہنمائی کر سکتے ہیں۔
آپ کیریئر کو نسلنگ کر سکتے ہیں، جس میں آپ نوجوانوں کے تعلیمی مسائل حل کر سکتے ہیں۔ انہیں بتا سکتے ہیں کہ وہ کسی شعبے میں جانے کے لئے زیادہ موزوں ہیں۔ میں ایک ایسے نوجوان کو جانتا ہوں جو سافٹ ویئر انجینئر ہے، لیکن اپنے کام کے ساتھ ساتھ اس نے ایسے نوجوانوں کی ڈیٹا بیس بنا رکھی ہے جو خون کا عطیہ دینے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ ضرورت مند لوگ اس سے رابطہ کرتے رہتے ہیں۔ ان جدید ذرائع سے ہم کسی سماجی مسئلے یا صحت سے متعلق کسی موضوع پر مفید معلومات اکٹھی کر کے لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔
آپ اپنی سہولت کے مطابق اپنے شہر میں مختلف سماجی موضوعات پہ ہونے والے سیمینارز میں شرکت کر سکتے ہیں۔ اس سے آپ خود بھی بہت کچھ سیکھیں گے اور آپ اپنے علم اور تجربے سے دوسروں کے لئے بھی مفید بنیں گے۔ آپ اپنی کمیونٹی میں اپنے ہم خیال دوستوں کے ساتھ مل کر چھوٹے چھوٹے گروپس بنا سکتے ہیں۔ یہ گروپس فارغ وقت میں سماجی مسائل کے حل کے لئے مل کرکام کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے دوستوں سے مل کر کسی ایسی واک کا اہتمام کر سکتے ہیں جس میں ووٹ ڈالنے کی اہمیت جیسے کسی سماجی ایشو کو اجاگر کیا جا سکتا ہے۔ ہم اپنے فارغ وقت میں نیک نام غیر منافع بخش تنظیموں کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔
اگر ہم میں انتظامی صلاحیتیں ہیں تو ہم فرصت کے وقت ان کے دفاتر میں جا کر کام کر سکتے ہیں۔ اگر کسی میں مارکیٹنگ کی سمجھ بوجھ ہے تو وہ ان کے لئے فنڈریزنگ میں معاون بن سکتا ہے۔ کسی میں لکھنے کی صلاحیت ہے تو وہ ان کے پیغام کو مؤثر انداز میں لکھ کر دے سکتا ہے۔ اسی طرح ان اداروں کی تحقیق (Research) کے کام میں مدد کی جا سکتی ہے۔ آپ ان اداروں کے پمفلٹس اپنے پاس رکھ سکتے ہیں اور مناسب وقت پر انہیں اپنے جاننے والوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ امریکہ میں لوگ کمیونٹی اداروں کو سال میں 20 بلین گھنٹے رضا کارانہ دیتے ہیں۔
ہم کسی چھوٹے سکول یا کالج میں جا کر فری لیکچر دے سکتے ہیں' کسی غریب بچے کو تعلیم دے سکتے ہیں' علاقے میں لائبریری یا انٹرنیٹ سہولت مرکز قائم کر نے میں مدد کر سکتے ہیں یا وہاں دوسروں کو اکٹھا کر کے اپنے علم سے فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ اگر آپ سپورٹس میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اپنے علاقے کے غریب بچوں کیلئے اس میدان میں کچھ کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ کسی ہسپتال میں کچھ وقت دوسروں کی مدد کے لئے گزارا جا سکتا ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں ایک اچھا رجحان یہ بھی ہے کہ ادارے اور کمپنیاں اپنے ملازمین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ رضا کارانہ کاموں میں حصہ لیں۔ ملازمین کو اس پر وقت صرف کرنے کی تنخواہ بھی دی جاتی ہے۔ سافٹ وئیر کی معروف کمپنی مائیکرو سافٹ کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد غیر منافع بخش اداروں کے لئے رقم اکٹھی کرتی ہے۔ اس کے ملازمین 1983ء سے لے کر اب تک 31 ہزار غیر منافع بخش اداروں کے لئے ایک بلین ڈالر کی رقم اکٹھی کر چکے ہیں۔
ہمارے سماجی مسائل کی ایک بڑی وجہ ہم میں جذبۂ خدمت کی کمی ہے، اگر ہم محروم لوگوں کی بھلائی اور مدد کے حوالے سے سوچنا شروع کردیں تو ہمارا معاشرہ تیزی سے ترقی کرنے لگے گا۔ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ بھلائی کا چھوٹا سا عمل بھی بھوک' غربت' بیماری' جہالت اور بدامنی کے بڑے بڑے مسائل کو شکست دینے کے لئے بہت اہم ہے۔ یہ بھی یقین رکھیں کہ جب آپ دوسروں کی بھلائی کے لئے سوچنے لگیں گے تو آپ کو کوئی نہ کوئی ایسی جگہ' غیر منافع بخش ادارہ' لائبریری' کلاس روم یا ہسپتال ضرور مل جائے گا جو آپ کی چھوٹی سی مدد کا منتظر ہو گا۔
خدمت خلق کا رویہ ہمیں خوشی' اطمینان اور کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔ ہمیں زندگی کے اصل مقصد سے آشنا کرتا ہے۔ ٹیگور نے اسی حوالے سے لکھا تھا کہ میں سویا اور خواب دیکھا کہ زندگی خوشی کا نام ہے، جب میں جاگا تو یہ پایا کہ زندگی دوسروں کے کام آنا ہے۔ میں نے اس پر عمل کیا تو جان لیا کہ دوسروں کی خدمت اصل خوشی ہے۔ ہم تعلیم حاصل کر رہے ہوں یا اپنے لئے روز ی کمانے میں مصروف ہوں، ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ ان سب کاموں کا بڑا اور اصل مقصد محض اپنا فائدہ' تنخواہ یا منافع نہیں بلکہ دوسروں کے لئے فائدہ مند بننا ہے۔
عموماً ان اقدار میں دولت' پہچان' شہرت' عزت اور فیملی کا ذکر ہوتا ہے۔ ہم میں سے بہت کم لوگ ان اقدار میں خدمت خلق کو شامل کرتے ہیں۔ خدمت خلق سے مراد ان لوگوں کی بھلائی کے لئے کچھ کرنا ہے جو بدلے میں ہمارے لئے کچھ نہ کر سکتے ہوں۔
ہزاروں سال کی انسانی تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ کامیاب اور خوش نصیب وہ لوگ نہیں تھے جنہیں قدرت کی طرف سے بہت کچھ ملا تھا بلکہ وہ لوگ تھے جن کے پاس دوسروں کو دینے کے لئے بہت کچھ تھا۔
یقینا وہ نوجوان بہت قابل فخر ہے جو اپنے سی وی' اپنے پروفائل میں معاشرے کے محروم طبقے کی بھلائی کے لئے کی گئی اپنی رضا کارانہ سرگرمیوں کا ذکر خوشی سے کرے۔ جس کے لئے زندگی کا ایک اہم سوال یہ بھی ہو کہ وہ دوسروں کے لئے کیا کر رہا ہے۔
رضا کارانہ سرگرمیوں میں حصہ لینا خود ہمارے اپنے لئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ ہم خود اپنے بارے میں اچھا محسوس کرتے ہیں۔ ہماری عزت نفس میں اضافہ ہوتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ رضا کارانہ کاموں میں حصہ لینے والوں کی صحت بھی دوسروں سے اچھی ہوتی ہے۔ ان کے جسم کا مدافتی نظام بھی بہتر ہوتا ہے۔ ان کا کولیسٹرول لیول کم رہتا ہے، ان کا دل بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اور انہیں کم ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جب ہم دوسروں کی بھلائی کے بارے میں سوچتے ہیں تو دراصل ہم اپنا فائدہ کر رہے ہوتے ہیں۔ اس کی ایک نمایاں مثال تعلیم دینے کا عمل ہے۔ جب ہم کسی کو کچھ سکھاتے ہیں تو خود ہمیں بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے معروف شاعرہ مایا اینجلو نے کہا تھا جب آپ کچھ سیکھ لیں تو اسے دوسرے لوگوں کو سکھائیں، جب آپ کو کچھ مل جائے تو اسے دوسروں کو بھی دیں۔
قدرت بھی ہمیں ایسے مواقع دیتی رہتی ہے کہ ہم اپنے علاوہ دوسروں کے لئے بھی کچھ کر سکیں۔ مولانا روم ؒ نے اس حوالے سے ایک دلچسپ حکایت لکھی کہ ایک صاحب حیثیت شخص ایک حاجت مند کے پاس سے گزرا تو اسے اس شخص کی حالت دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ اس نے خدا سے عرض کی کہ اے مالک تو اس کے لئے کیوں کچھ نہیں کرتا، اسے غیب سے آواز آئی کہ خدا نے اس غریب شخص کی حاجت روائی کے لئے تجھے پیدا کیا ہے۔
رضا کارانہ سرگرمیاں اچھی ملازمت کے حصول اور کریئر میں ترقی کے لئے آسانی پیدا کرتی ہیں۔ اچھی ملازمتوں کے لئے لیڈر شپ' ٹیم ورک' مؤثر ابلاغ' نیا قدم اٹھانے (initiative) جیسی صلاحیتوں کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔ رضا کارانہ کام کرنے سے ہماری یہ خوبیاں نکھر کر سامنے آتی ہیں۔ ایک مغربی ملک میں کی گئی تحقیق کے مطابق 80 فیصد ادارے ملازمت دیتے وقت سی وی میں رضا کارانہ سرگرمیوں کی موجودگی کو اہمیت دیتے ہیں۔
رضاکارانہ کاموں سے ہمیں دوسروں سے نیٹ ورکنگ کے مواقع ملتے ہیں۔ یہ مواقع ہمیں ترقی کی طرف لے کر جاتے ہیں۔ ہم میں سے ہر شخص محروم طبقے کی بھلائی کے لئے کچھ نہ کچھ کر سکتا ہے۔ اگر ہم اپنی دولت یا مادی اشیاء سے دوسروں کی مدد نہیں کر سکتے تو ہم اپنے وقت' علم' ذہانت اور اپنے ٹیلنٹ سے دوسروں کے لئے کچھ نہ کچھ ضرور کر سکتے ہیں۔ جب آپ اپنا ذہن بنا لیں کہ آپ نے خدمت گزار بننا ہے تو آپ کے ذہن میں یقیناً مختلف خیالات آنے لگیں گے۔ آپ ان خیالات پہ آسانی سے عمل کر سکتے ہیں، جن سے آپ کی تعلیم' ملازمت یا کام متاثر نہیں ہوتا۔ اگر ہفتے میں دو تین گھنٹے بھی بھلائی کے کاموں کے لئے نکال لئے جائیں تو اس سے ہم معاشرے میں کئی اچھی تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔
انفارمیشن ایج میں کمپیوٹر' موبائل اور انٹرنیٹ کے آنے سے دوسروں کی خدمت کے بے شمار نئے مواقع ہمارے لئے پیدا ہوئے ہیں۔ میرے جاننے والا ایک میڈیکل کا طالب علم موبائل کے ذریعے نوجوانوں کی رہنمائی کر رہا ہے کہ وہ مختلف یونیورسٹیوں کے داخلے کے امتحانات کی تیاری کیسے کریں۔ اگر آپ کسی اچھے تعلیمی ادارے میں پڑھ رہے ہیں تو آپ فرصت کے وقت میں، اس ادارے میں داخلہ لینے کے خواہش مند نوجوانوں کی مفت رہنمائی کر سکتے ہیں۔
آپ کیریئر کو نسلنگ کر سکتے ہیں، جس میں آپ نوجوانوں کے تعلیمی مسائل حل کر سکتے ہیں۔ انہیں بتا سکتے ہیں کہ وہ کسی شعبے میں جانے کے لئے زیادہ موزوں ہیں۔ میں ایک ایسے نوجوان کو جانتا ہوں جو سافٹ ویئر انجینئر ہے، لیکن اپنے کام کے ساتھ ساتھ اس نے ایسے نوجوانوں کی ڈیٹا بیس بنا رکھی ہے جو خون کا عطیہ دینے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ ضرورت مند لوگ اس سے رابطہ کرتے رہتے ہیں۔ ان جدید ذرائع سے ہم کسی سماجی مسئلے یا صحت سے متعلق کسی موضوع پر مفید معلومات اکٹھی کر کے لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔
آپ اپنی سہولت کے مطابق اپنے شہر میں مختلف سماجی موضوعات پہ ہونے والے سیمینارز میں شرکت کر سکتے ہیں۔ اس سے آپ خود بھی بہت کچھ سیکھیں گے اور آپ اپنے علم اور تجربے سے دوسروں کے لئے بھی مفید بنیں گے۔ آپ اپنی کمیونٹی میں اپنے ہم خیال دوستوں کے ساتھ مل کر چھوٹے چھوٹے گروپس بنا سکتے ہیں۔ یہ گروپس فارغ وقت میں سماجی مسائل کے حل کے لئے مل کرکام کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے دوستوں سے مل کر کسی ایسی واک کا اہتمام کر سکتے ہیں جس میں ووٹ ڈالنے کی اہمیت جیسے کسی سماجی ایشو کو اجاگر کیا جا سکتا ہے۔ ہم اپنے فارغ وقت میں نیک نام غیر منافع بخش تنظیموں کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔
اگر ہم میں انتظامی صلاحیتیں ہیں تو ہم فرصت کے وقت ان کے دفاتر میں جا کر کام کر سکتے ہیں۔ اگر کسی میں مارکیٹنگ کی سمجھ بوجھ ہے تو وہ ان کے لئے فنڈریزنگ میں معاون بن سکتا ہے۔ کسی میں لکھنے کی صلاحیت ہے تو وہ ان کے پیغام کو مؤثر انداز میں لکھ کر دے سکتا ہے۔ اسی طرح ان اداروں کی تحقیق (Research) کے کام میں مدد کی جا سکتی ہے۔ آپ ان اداروں کے پمفلٹس اپنے پاس رکھ سکتے ہیں اور مناسب وقت پر انہیں اپنے جاننے والوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ امریکہ میں لوگ کمیونٹی اداروں کو سال میں 20 بلین گھنٹے رضا کارانہ دیتے ہیں۔
ہم کسی چھوٹے سکول یا کالج میں جا کر فری لیکچر دے سکتے ہیں' کسی غریب بچے کو تعلیم دے سکتے ہیں' علاقے میں لائبریری یا انٹرنیٹ سہولت مرکز قائم کر نے میں مدد کر سکتے ہیں یا وہاں دوسروں کو اکٹھا کر کے اپنے علم سے فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ اگر آپ سپورٹس میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اپنے علاقے کے غریب بچوں کیلئے اس میدان میں کچھ کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ کسی ہسپتال میں کچھ وقت دوسروں کی مدد کے لئے گزارا جا سکتا ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں ایک اچھا رجحان یہ بھی ہے کہ ادارے اور کمپنیاں اپنے ملازمین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ رضا کارانہ کاموں میں حصہ لیں۔ ملازمین کو اس پر وقت صرف کرنے کی تنخواہ بھی دی جاتی ہے۔ سافٹ وئیر کی معروف کمپنی مائیکرو سافٹ کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد غیر منافع بخش اداروں کے لئے رقم اکٹھی کرتی ہے۔ اس کے ملازمین 1983ء سے لے کر اب تک 31 ہزار غیر منافع بخش اداروں کے لئے ایک بلین ڈالر کی رقم اکٹھی کر چکے ہیں۔
ہمارے سماجی مسائل کی ایک بڑی وجہ ہم میں جذبۂ خدمت کی کمی ہے، اگر ہم محروم لوگوں کی بھلائی اور مدد کے حوالے سے سوچنا شروع کردیں تو ہمارا معاشرہ تیزی سے ترقی کرنے لگے گا۔ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ بھلائی کا چھوٹا سا عمل بھی بھوک' غربت' بیماری' جہالت اور بدامنی کے بڑے بڑے مسائل کو شکست دینے کے لئے بہت اہم ہے۔ یہ بھی یقین رکھیں کہ جب آپ دوسروں کی بھلائی کے لئے سوچنے لگیں گے تو آپ کو کوئی نہ کوئی ایسی جگہ' غیر منافع بخش ادارہ' لائبریری' کلاس روم یا ہسپتال ضرور مل جائے گا جو آپ کی چھوٹی سی مدد کا منتظر ہو گا۔
خدمت خلق کا رویہ ہمیں خوشی' اطمینان اور کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔ ہمیں زندگی کے اصل مقصد سے آشنا کرتا ہے۔ ٹیگور نے اسی حوالے سے لکھا تھا کہ میں سویا اور خواب دیکھا کہ زندگی خوشی کا نام ہے، جب میں جاگا تو یہ پایا کہ زندگی دوسروں کے کام آنا ہے۔ میں نے اس پر عمل کیا تو جان لیا کہ دوسروں کی خدمت اصل خوشی ہے۔ ہم تعلیم حاصل کر رہے ہوں یا اپنے لئے روز ی کمانے میں مصروف ہوں، ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ ان سب کاموں کا بڑا اور اصل مقصد محض اپنا فائدہ' تنخواہ یا منافع نہیں بلکہ دوسروں کے لئے فائدہ مند بننا ہے۔