18مارچ عہد ساز دن…
ایم کیو ایم پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت تسلیم کی جاتی ہے بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں اپنی جڑیں بھی قائم کرچکی ہے
SYDNEY:
18 مارچ نہ صرف پاکستان کی سیاسی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے بلکہ یہ ایک عہد ساز دن بھی ہے۔ اس دن پاکستان کی روایتی جاگیردارانہ، وڈیرانہ اور سرمایہ دارانہ طرز سیاست اور دولت کی بنیاد پر مسند اقتدار پر فائز ہونے والے زمینی خداؤں کی فرعونیت کے خاتمے کی بنیاد رکھی گئی۔ کراچی کے غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ نوجوان جناب الطاف حسین نے 120 گز کے گھر سے غریب و متوسط طبقے کے غصب شدہ حقوق اور غریبوں کا سر اونچا کرنے کے لیے ایسی تحریک کا آغاز کیا جس نے تین سال کے مختصر عرصے میں سندھ کے شہری علاقوں میں عوامی مقبولیت حاصل کی اور پہلی مرتبہ حق پرست گروپ کے نام سے بلدیاتی انتخابات اور 1988ء کے عام انتخابات میں عظیم الشان کامیابیاں حاصل کر کے بڑے بڑے سیاسی بتوں کو پاش پاش کر دیا۔
ایم کیو ایم سے قبل انتخابات میں حصہ لینا اور اسمبلیوں میں جانا صرف سیاسی پس منظر رکھنے والے چند خاندانوں، مذہبی جغادروں اور دولت مندوں کا حق سمجھا جاتا تھا اور غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کا اسمبلیوں میں جانا تو درکنار عام انتخابات میں حصہ لینا تک ناممکن تصور کیا جاتا تھا۔ ایم کیو ایم نے سینیٹ، قومی اسمبلی اور سندھ کی صوبائی اسمبلی میں سیاسی پس منظر رکھنے والے بڑے بڑے جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کے برابر تعلیم یافتہ، ایماندار اور باصلاحیت دکاندار، محنت کش اور ٹیکسی ڈرائیور کو بٹھا کر پاکستان بھر کے عوام کو پیغام دیا کہ اگر جذبہ صادق اور نیت صاف ہو تو ناممکن کو بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
خلق خدا کی عملی خدمت کے جذبے سے سرشار اس تحریک کے نوجوانوں نے اپنے قائد جناب الطاف حسین کی تعلیمات کی روشنی میں ''سیاست برائے خدمت'' کی عملی تفسیر پیش کر کے عملاً ثابت کیا کہ وہ ذاتی اور خاندانی مفادات کے بجائے عوام کے اجتماعی مفادات کے حصول اور خدمت پر یقین رکھتے ہیں، ایم کیوایم کے منتخب نمایندوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کے نمایندوں کی طرح عوام سے ووٹ لے کر سلیمانی ٹوپی نہیں پہنی بلکہ خود کو ہمیشہ عوام کے درمیان رکھا، دن رات اپنے حلقہ انتخاب کے عوام کی خدمت میں مصروف رہے اور عوام کا یہی اعتماد ایم کیو ایم کی کامیابیوں اور کامرانیوں کا سبب بنتا رہا۔
ایم کیو ایم اپنے منفرد انداز سیاست، حقیقت پسندی اور عملیت پسندی کے فکر و فلسفہ اور خلق خدا کی عملی خدمت کے باعث حقوق سے محروم پاکستان بھر کے غریب و متوسط طبقے کے عوام کے دلوں کی دھڑکن بن چکی ہے۔ ایم کیو ایم آج نہ صرف پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت تسلیم کی جاتی ہے بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں اپنی جڑیں بھی قائم کر چکی ہے۔ حق پرستی کی اس جدوجہد میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں، ذمے داروں، کارکنوں اور ہمدرد عوام کو متعدد مرتبہ آگ اور خون کے دریا عبور کرنے پڑے۔
پاکستان میں غریب و متوسط طبقے کی حکمرانی کا راستہ روکنے اور ایم کیو ایم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے سیاسی مافیاز کی جانب سے سندھ میں لسانی فسادات کرائے گئے، ایم کیو ایم کے کارکنان کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا گیا، ہزاروں کارکنان نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، عوام کو ایم کیو ایم اور جناب الطاف حسین سے دور کرنے کے لیے گھر گھر صف ماتم بچھائی گئی، قائد تحریک جناب الطاف حسین کے بڑے بھائی ناصر حسین اور بھتیجے عارف حسین سمیت 17 ہزار سے زائد کارکنان کو ماورائے عدالت اور جعلی پولیس مقابلوں میں شہید کیا گیا، ہزاروں کارکنان کو سرکاری ٹارچر سیلوں میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر عمر بھر کے لیے معذور کر دیا گیا اور درجنوں کارکنان کو گرفتار کر کے لاپتہ کر دیا گیا جن کے بارے میں آج تک یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ زندہ ہیں یا شہید کر دیے گئے۔
کوئی اس حقیقت کو مانے یا نہ مانے ... ایم کیو ایم کے وجود کو تسلیم کرے یا انکار... حقیقت یہ ہے کہ ایم کیو ایم سے تمام تر اختلافات کے باوجود آج پاکستان کی کوئی بھی سیاسی و مذہبی جماعت ایسی نہیں ہے جو فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے خلاف بات نہ کرتی ہو... جو غریب و متوسط طبقے کے عوام کے حقوق کا نعرہ نہ لگاتی ہو... جو موروثی سیاست کے خاتمے کی بات نہ کرتی ہو اور سیاست میں خدمت کے شعور کی مخالف ہو۔ یہ شعوری بیداری صرف اور صرف جناب الطاف حسین کی تعلیمات اور جدوجہد کی مرہون منت ہے اور ان کے حق پرستانہ پیغام کی کامیابی کی نوید ہے کہ آج مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان محض نعرے لگانے، جلسوں میں دریاں بچھانے اور اپنے لیڈروں کے لیے تالیاں بجانے کے بجائے اپنے حقوق کی آواز بھی اٹھا رہے ہیں۔
تمام تر ظلم و ستم، جبر و استبداد، محلاتی سازشوں اور حالات کے جبر کے باوجود پاکستان میں سچی جمہوریت کے نفاذ، ملک سے فرسودہ جاگیردارانہ نظام، موروثی سیاست اور کرپٹ سیاسی کلچر کے خاتمے کے لیے ایم کیو ایم کی جدوجہد جاری ہے، ایم کیو ایم کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے اور انشاء اﷲ وہ دن دور نہیں جب ملک بھر کے عوام میں شعوری بیداری پیدا ہو گی اور وہ اپنی صفوں سے تعلیم یافتہ، با صلاحیت اور ایماندار قیادت منتخب کر کے ایوانوں میں بھیجیں گے اور یہی ایم کیو ایم اور جناب الطاف حسین کے فکر و فلسفہ کی کامیابی ہو گی۔
آج ایم کیو ایم کا 29 واں یوم تاسیس ہے... تحریک کے تمام ساتھیوں کو ایم کیو ایم کا یوم تاسیس مبارک ہو... آج کے دن تحریک سے وابستہ ایک ایک ماں، بہن، بزرگ اور نوجوان ساتھی پر لازم ہے کہ وہ جناب الطاف حسین کی تعلیمات کی روشنی میں اپنے آپ کو تحریک کا دست و بازو بنائے... حق پرستی کی جدوجہد کی کامیابی کے لیے دن رات جدوجہد کرے... حق پرست شہدا کی قربانیوں کو ہرگز فراموش نہ کرے اور جس نیک مشن و مقصد کے لیے حق پرست شہدا نے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کیے اس نیک مشن و مقصد کے حصول کے لیے کسی بھی قربانی سے گریز نہ کرے۔ انشاء اﷲ ایک دن آئے گا جب باطل پرستوں کو عبرتناک شکست ہو گی اور فتح حق پرستوں کا مقدر ثابت ہو گی۔
18 مارچ نہ صرف پاکستان کی سیاسی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے بلکہ یہ ایک عہد ساز دن بھی ہے۔ اس دن پاکستان کی روایتی جاگیردارانہ، وڈیرانہ اور سرمایہ دارانہ طرز سیاست اور دولت کی بنیاد پر مسند اقتدار پر فائز ہونے والے زمینی خداؤں کی فرعونیت کے خاتمے کی بنیاد رکھی گئی۔ کراچی کے غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ نوجوان جناب الطاف حسین نے 120 گز کے گھر سے غریب و متوسط طبقے کے غصب شدہ حقوق اور غریبوں کا سر اونچا کرنے کے لیے ایسی تحریک کا آغاز کیا جس نے تین سال کے مختصر عرصے میں سندھ کے شہری علاقوں میں عوامی مقبولیت حاصل کی اور پہلی مرتبہ حق پرست گروپ کے نام سے بلدیاتی انتخابات اور 1988ء کے عام انتخابات میں عظیم الشان کامیابیاں حاصل کر کے بڑے بڑے سیاسی بتوں کو پاش پاش کر دیا۔
ایم کیو ایم سے قبل انتخابات میں حصہ لینا اور اسمبلیوں میں جانا صرف سیاسی پس منظر رکھنے والے چند خاندانوں، مذہبی جغادروں اور دولت مندوں کا حق سمجھا جاتا تھا اور غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کا اسمبلیوں میں جانا تو درکنار عام انتخابات میں حصہ لینا تک ناممکن تصور کیا جاتا تھا۔ ایم کیو ایم نے سینیٹ، قومی اسمبلی اور سندھ کی صوبائی اسمبلی میں سیاسی پس منظر رکھنے والے بڑے بڑے جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کے برابر تعلیم یافتہ، ایماندار اور باصلاحیت دکاندار، محنت کش اور ٹیکسی ڈرائیور کو بٹھا کر پاکستان بھر کے عوام کو پیغام دیا کہ اگر جذبہ صادق اور نیت صاف ہو تو ناممکن کو بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
خلق خدا کی عملی خدمت کے جذبے سے سرشار اس تحریک کے نوجوانوں نے اپنے قائد جناب الطاف حسین کی تعلیمات کی روشنی میں ''سیاست برائے خدمت'' کی عملی تفسیر پیش کر کے عملاً ثابت کیا کہ وہ ذاتی اور خاندانی مفادات کے بجائے عوام کے اجتماعی مفادات کے حصول اور خدمت پر یقین رکھتے ہیں، ایم کیوایم کے منتخب نمایندوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کے نمایندوں کی طرح عوام سے ووٹ لے کر سلیمانی ٹوپی نہیں پہنی بلکہ خود کو ہمیشہ عوام کے درمیان رکھا، دن رات اپنے حلقہ انتخاب کے عوام کی خدمت میں مصروف رہے اور عوام کا یہی اعتماد ایم کیو ایم کی کامیابیوں اور کامرانیوں کا سبب بنتا رہا۔
ایم کیو ایم اپنے منفرد انداز سیاست، حقیقت پسندی اور عملیت پسندی کے فکر و فلسفہ اور خلق خدا کی عملی خدمت کے باعث حقوق سے محروم پاکستان بھر کے غریب و متوسط طبقے کے عوام کے دلوں کی دھڑکن بن چکی ہے۔ ایم کیو ایم آج نہ صرف پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت تسلیم کی جاتی ہے بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں اپنی جڑیں بھی قائم کر چکی ہے۔ حق پرستی کی اس جدوجہد میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں، ذمے داروں، کارکنوں اور ہمدرد عوام کو متعدد مرتبہ آگ اور خون کے دریا عبور کرنے پڑے۔
پاکستان میں غریب و متوسط طبقے کی حکمرانی کا راستہ روکنے اور ایم کیو ایم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے سیاسی مافیاز کی جانب سے سندھ میں لسانی فسادات کرائے گئے، ایم کیو ایم کے کارکنان کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا گیا، ہزاروں کارکنان نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، عوام کو ایم کیو ایم اور جناب الطاف حسین سے دور کرنے کے لیے گھر گھر صف ماتم بچھائی گئی، قائد تحریک جناب الطاف حسین کے بڑے بھائی ناصر حسین اور بھتیجے عارف حسین سمیت 17 ہزار سے زائد کارکنان کو ماورائے عدالت اور جعلی پولیس مقابلوں میں شہید کیا گیا، ہزاروں کارکنان کو سرکاری ٹارچر سیلوں میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر عمر بھر کے لیے معذور کر دیا گیا اور درجنوں کارکنان کو گرفتار کر کے لاپتہ کر دیا گیا جن کے بارے میں آج تک یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ زندہ ہیں یا شہید کر دیے گئے۔
کوئی اس حقیقت کو مانے یا نہ مانے ... ایم کیو ایم کے وجود کو تسلیم کرے یا انکار... حقیقت یہ ہے کہ ایم کیو ایم سے تمام تر اختلافات کے باوجود آج پاکستان کی کوئی بھی سیاسی و مذہبی جماعت ایسی نہیں ہے جو فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے خلاف بات نہ کرتی ہو... جو غریب و متوسط طبقے کے عوام کے حقوق کا نعرہ نہ لگاتی ہو... جو موروثی سیاست کے خاتمے کی بات نہ کرتی ہو اور سیاست میں خدمت کے شعور کی مخالف ہو۔ یہ شعوری بیداری صرف اور صرف جناب الطاف حسین کی تعلیمات اور جدوجہد کی مرہون منت ہے اور ان کے حق پرستانہ پیغام کی کامیابی کی نوید ہے کہ آج مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان محض نعرے لگانے، جلسوں میں دریاں بچھانے اور اپنے لیڈروں کے لیے تالیاں بجانے کے بجائے اپنے حقوق کی آواز بھی اٹھا رہے ہیں۔
تمام تر ظلم و ستم، جبر و استبداد، محلاتی سازشوں اور حالات کے جبر کے باوجود پاکستان میں سچی جمہوریت کے نفاذ، ملک سے فرسودہ جاگیردارانہ نظام، موروثی سیاست اور کرپٹ سیاسی کلچر کے خاتمے کے لیے ایم کیو ایم کی جدوجہد جاری ہے، ایم کیو ایم کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے اور انشاء اﷲ وہ دن دور نہیں جب ملک بھر کے عوام میں شعوری بیداری پیدا ہو گی اور وہ اپنی صفوں سے تعلیم یافتہ، با صلاحیت اور ایماندار قیادت منتخب کر کے ایوانوں میں بھیجیں گے اور یہی ایم کیو ایم اور جناب الطاف حسین کے فکر و فلسفہ کی کامیابی ہو گی۔
آج ایم کیو ایم کا 29 واں یوم تاسیس ہے... تحریک کے تمام ساتھیوں کو ایم کیو ایم کا یوم تاسیس مبارک ہو... آج کے دن تحریک سے وابستہ ایک ایک ماں، بہن، بزرگ اور نوجوان ساتھی پر لازم ہے کہ وہ جناب الطاف حسین کی تعلیمات کی روشنی میں اپنے آپ کو تحریک کا دست و بازو بنائے... حق پرستی کی جدوجہد کی کامیابی کے لیے دن رات جدوجہد کرے... حق پرست شہدا کی قربانیوں کو ہرگز فراموش نہ کرے اور جس نیک مشن و مقصد کے لیے حق پرست شہدا نے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کیے اس نیک مشن و مقصد کے حصول کے لیے کسی بھی قربانی سے گریز نہ کرے۔ انشاء اﷲ ایک دن آئے گا جب باطل پرستوں کو عبرتناک شکست ہو گی اور فتح حق پرستوں کا مقدر ثابت ہو گی۔