ہم بحیثیت قوم بد دیانت ہیں سپریم کورٹ
تفتیش، استغاثہ کے موجودہ نظام سے پرانا بہتر تھا، دوران سماعت ریمارکس
سپریم کورٹ نے ضمانت سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران خیبر پختونخوا کے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ پراسیکیوشن اور تفتیش کے موجودہ نظام سے پرانا نظام بہت بہتر تھا جبکہ ہم بحیثیت قوم بددیانت ہیں۔
جسٹس دوست محمد خان اورجسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل بینچ نے گزشتہ روز قتل اور فائرنگ کے ملزمان کی ضمانتوں کی اپیلوں کی سماعت کے دوران خیبرپختونخوا کے سرکاری وکلاء کی جانب سے تسلی بخش جوابات نہ ملنے پر محکمہ پراسیکیوشن کی کارکردگی پر برہمی کا اظہارکیا۔ج سٹس دوست محمد نے کہا انصاف کرنا عدالت کا کام ہے، اصل حقائق اگر عدالت کے سامنے نہیں ہوں گے تو انصاف کیسے ہوگا، مقدمات میں طوالت اور التوا کا الزام عدالت پر لگایا جاتا ہے۔
جسٹس دوست محمدخان نے ریمارکس دیے کہ 2013 میں خیبر پختونخوا حکومت کو ڈیجیٹل فارنسک لیب بنانے کا کہا جو نہیں بنائی گئی، پرانا نظام موجودہ سے بہت بہتر تھا۔جسٹس دوست محمد خان نے ایک منشیات مقدمہ میں ریمارکس دیے ہیںکہ منشیات فروش ہماری آئندہ نسلوں کو تباہ کر رہے ہیں۔ پوست کی کاشت سے معاشی مفادات حاصل کئے جا رہے ہیں، جدید خفیہ ٹیکنالوجی اور ڈرونز زمین پر رینگتے کیڑوں کو دیکھ سکتے ہیں لیکن ڈرونزکو پوست کا ڈھائی سے تین فٹ کا پودا نظر نہیں آتا۔
جسٹس دوست محمد خان نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیاکہ کیاآج تک کسی پیر نے کسی کوکروڑ پتی بنایا ہے؟ جواب میں انہوں نے کہا ایسا توکبھی نہیں ہوا الٹا وہ خود ارب پتی بن جاتے ہیں، جسٹس دوست محمد خان نے کہا بدقسمتی ہے کہ ہمارے لیڈر بھی ان پیروںکے مرید ہیں، ڈکٹیٹر بھی ان جیسے لوگوںکو مانتے ہیں، ہم شرک کرتے ہیں، ایک جانب کلمہ پڑھتے ہیں دوسری طرف پیسے اور بچے تک پیروں سے مانگتے ہیں جب کہ حالت یہ ہے کہ محبت میں ناکامی کے نسخے بھی پیروں سے مانگتے ہیں۔
جسٹس دوست محمد خان اورجسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل بینچ نے گزشتہ روز قتل اور فائرنگ کے ملزمان کی ضمانتوں کی اپیلوں کی سماعت کے دوران خیبرپختونخوا کے سرکاری وکلاء کی جانب سے تسلی بخش جوابات نہ ملنے پر محکمہ پراسیکیوشن کی کارکردگی پر برہمی کا اظہارکیا۔ج سٹس دوست محمد نے کہا انصاف کرنا عدالت کا کام ہے، اصل حقائق اگر عدالت کے سامنے نہیں ہوں گے تو انصاف کیسے ہوگا، مقدمات میں طوالت اور التوا کا الزام عدالت پر لگایا جاتا ہے۔
جسٹس دوست محمدخان نے ریمارکس دیے کہ 2013 میں خیبر پختونخوا حکومت کو ڈیجیٹل فارنسک لیب بنانے کا کہا جو نہیں بنائی گئی، پرانا نظام موجودہ سے بہت بہتر تھا۔جسٹس دوست محمد خان نے ایک منشیات مقدمہ میں ریمارکس دیے ہیںکہ منشیات فروش ہماری آئندہ نسلوں کو تباہ کر رہے ہیں۔ پوست کی کاشت سے معاشی مفادات حاصل کئے جا رہے ہیں، جدید خفیہ ٹیکنالوجی اور ڈرونز زمین پر رینگتے کیڑوں کو دیکھ سکتے ہیں لیکن ڈرونزکو پوست کا ڈھائی سے تین فٹ کا پودا نظر نہیں آتا۔
جسٹس دوست محمد خان نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیاکہ کیاآج تک کسی پیر نے کسی کوکروڑ پتی بنایا ہے؟ جواب میں انہوں نے کہا ایسا توکبھی نہیں ہوا الٹا وہ خود ارب پتی بن جاتے ہیں، جسٹس دوست محمد خان نے کہا بدقسمتی ہے کہ ہمارے لیڈر بھی ان پیروںکے مرید ہیں، ڈکٹیٹر بھی ان جیسے لوگوںکو مانتے ہیں، ہم شرک کرتے ہیں، ایک جانب کلمہ پڑھتے ہیں دوسری طرف پیسے اور بچے تک پیروں سے مانگتے ہیں جب کہ حالت یہ ہے کہ محبت میں ناکامی کے نسخے بھی پیروں سے مانگتے ہیں۔