ہم نے کبھی وہ این آر او نہیں کیا جو پیپلزپارٹی نے کیاتھا احسن اقبال

سی پیک پاکستان کی ترقی کا منصوبہ ہے لیکن ہمارا ہمسایہ ملک اسے ناکام بنانے کی کوشش کررہا ہے، احسن اقبال

طاہر القادری دھرنے کے بجائے قومی یکجہتی کی اے پی سی بلائیں، وزیر داخلہ۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ہم نے کبھی وہ این آر او نہیں کیا جو پیپلزپارٹی نے کیاتھا جب کہ اس وقت ملک کو انتشار کی نہیں یکجہتی کی ضرورت ہے۔

کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کر رہا ہے، کوئٹہ چرچ جیسے واقعات سرحد پار سے دراندازی سے کیے جاتے ہیں، جنہوں نے پاکستان کے عوام کے خون سے ہاتھ رنگے ان کے لیے کسی نرمی کی گنجائش نہیں ہے، پاکستان اعلیٰ انسانی اقتدار پر یقین رکھتا ہے اور یہ ہماری کمزوری نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کے معاملے پر پاکستان نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کیا لیکن بھارت نے اسی روز اپنی سوچ کا مظاہرہ ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے دیا، سی پیک پاکستان کی ترقی کا منصوبہ ہے لیکن ہمارا ہمسایہ ملک سی پیک کو ناکام بنانے کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔


وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارا مقابلہ بھارت اور دیگر ملکوں سے معیشت کے شعبے میں ہے، معیشت مضبوط ہوگی تو کوئی ملک میلی نگاہ سے نہیں دیکھ سکتا، توانائی کے بغیر جدید معیشت نہیں بڑھ سکتی، گزشتہ 15سال میں توانائی میں ایک ڈالر کی سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے سے ملک ڈوب جاتے ہیں، ہم نے کبھی وہ این آر او نہیں کیا جو پیپلزپارٹی نے کیاتھا، اس وقت ملک کو انتشار کی نہیں یکجہتی کی ضرورت ہے کیونکہ سیاسی استحکام ملکی ترقی کے لیے آکسیجن کی طرح ضروری ہے، طاہر القادری دھرنے کے بجائے قومی یکجہتی کی اے پی سی بلائیں، موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور پارلیمنٹ کی مدت مکمل ہونے پر ہم دوسرا سنگ میل عبور کریں گے۔

بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم نے دریاؤں کا رخ موڑ کر ڈیرہ بگٹی کی بنجر زمین کو پانی پہنچایا ہے، بلوچستان میں 40 کے قریب ڈیمز کے منصوبے منظور کیے ہیں، 2013 میں دہشت گردی کی وجہ سے بلوچستان اور کراچی کی شاہراہیں غیرمحفوظ تھیں لیکن آج 4 سال کے بعد بلوچستان میں اغوا اور ٹارگٹ کلنگ نہیں ہے، گوادر سے کراچی اور دیگر شاہراہوں پر لوگ بلا خوف سفر کرتے ہیں۔

Load Next Story