ججوں جرنیلوں سمیت سب کا بلا امتیاز احتساب ہونا چاہیے سپریم کورٹ
احتساب قانون کے تحت عام لوگوں جیسے ٹرائل کا حامی ہوں، جسٹس دوست۔
سپریم کورٹ نے خیببر پختونخوا میں سرکاری اسلحہ خریداری میں کرپشن کے مقدمے میں ہائیکورٹ کے عبوری حکم کے خلاف نیب کی اپیل خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ججوں اور جرنیلوں سمیت سب کا بلا امتیاز احتساب ہونا چاہیے جب کہ ذاتی طور پر ججوں اور جرنیلوں کے ٹرائل کے حامی ہیں۔
جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل بینچ نے نیب اپیل کی سماعت کی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ نئے احتساب قانون سے ججوں اور جرنیلوں کے نام نکالنے پر چیئرمین سینیٹ اور سینیٹرز بھی نالاں تھے، اچھی بات تو یہی ہے کہ سب کا احتساب ہونا چاہیے، پراسیکیوٹر جنرل تعیناتی سے متعلق سوال پر خصوصی پراسیکیوٹر عمران الحق نے بتایا کہ صدر مملکت کے حکم پر تعیناتی ہوتی ہے، عدم تعیناتی سے ہمیں کام میں بہت سی مشکلات آ رہی ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ اس کی تعیناتی نہ ہونے پر پٹیشن لے آئیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب اجلاس میں عدالت کو اپروچ کرنے کے حوالے سے فیصلہ کریں گے، جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ جو ڈی جی نیب سالہا سال سے بیٹھے ہوئے ہیں، انھیں بھی تبدیل کریں، ڈی جی نیب نے بھی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے، نیب والے ایسا نہ کریں کہ لوگ نیب کو بددعائیں دیں اور قانون سازوں کو کہیں کہ نیب کو ختم کریں۔
یاد رہے کہ نیب نے ملزمان ڈاکٹر محمد، انجینئرکاشف اور صادق کمال کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، ملزمان میں سابق جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی پشاور سلیمان خان، سابق سی پی او پشاورکاشف عالم، ڈپٹی کمانڈنٹ نیشنل پولیس اکیڈمی صادق کمال اورکزئی بھی شامل ہیں۔
فاضل بینچ نے کیروسین آئل کی درآمد میں 5 آئل کمپنیوں پر99 کروڑ30لاکھ روپے کی کرپشن کے مقدمے میں محکمہ کسٹم کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا ہے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا بتایا جائے کسٹم ڈپارٹمنٹ نے کرپشن میں ملوث اپنے افراد کے خلاف کیا ایکشن لیا؟ کسٹم کی جانب سے پیش وکیل پر بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کسٹم قانون کا پتہ نہیں اور نمائندگی کرنے آ جاتے ہیں، مطلوبہ دستاویزات دینے کے بجائے ادھر اْدھرکی باتیں کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کو سول کورٹ بنا رکھا ہے۔
جسٹس دوست محمد نے کہا کہ اسی کیس میں کسٹم کے 5 افراد کو فارغ کیا گیا، جب تک ملوث افرادکو سزا نہیں دی جائے گی، کرپشن ختم نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے کروڑوں روپے کے ٹیکس سے چلنے والے ادارے کے لوگ خودکرپشن کرنے والوں سے ملے ہوئے ہیں، چند ٹکوں کے عوض ملکی مفادکو داؤ پر لگانے والے لوگوں کو ملک بدرکر دینا چاہیے۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے محکمہ کسٹم کو مقدمہ سے متعلقہ تمام دستاویزات پیش کرنیکا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلیے ملتوی کردی جب کہ سپریم کورٹ نے کراچی میں پلاٹس کی جعلی ممبرشپ کے مقدمے میں نامزد ملزم افضل خان کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری 50، 50 لاکھ روپے کے دو مچلکوں کے عوض منظورکر لی۔
جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل بینچ نے نیب اپیل کی سماعت کی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ نئے احتساب قانون سے ججوں اور جرنیلوں کے نام نکالنے پر چیئرمین سینیٹ اور سینیٹرز بھی نالاں تھے، اچھی بات تو یہی ہے کہ سب کا احتساب ہونا چاہیے، پراسیکیوٹر جنرل تعیناتی سے متعلق سوال پر خصوصی پراسیکیوٹر عمران الحق نے بتایا کہ صدر مملکت کے حکم پر تعیناتی ہوتی ہے، عدم تعیناتی سے ہمیں کام میں بہت سی مشکلات آ رہی ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ اس کی تعیناتی نہ ہونے پر پٹیشن لے آئیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب اجلاس میں عدالت کو اپروچ کرنے کے حوالے سے فیصلہ کریں گے، جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ جو ڈی جی نیب سالہا سال سے بیٹھے ہوئے ہیں، انھیں بھی تبدیل کریں، ڈی جی نیب نے بھی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے، نیب والے ایسا نہ کریں کہ لوگ نیب کو بددعائیں دیں اور قانون سازوں کو کہیں کہ نیب کو ختم کریں۔
یاد رہے کہ نیب نے ملزمان ڈاکٹر محمد، انجینئرکاشف اور صادق کمال کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، ملزمان میں سابق جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی پشاور سلیمان خان، سابق سی پی او پشاورکاشف عالم، ڈپٹی کمانڈنٹ نیشنل پولیس اکیڈمی صادق کمال اورکزئی بھی شامل ہیں۔
فاضل بینچ نے کیروسین آئل کی درآمد میں 5 آئل کمپنیوں پر99 کروڑ30لاکھ روپے کی کرپشن کے مقدمے میں محکمہ کسٹم کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا ہے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا بتایا جائے کسٹم ڈپارٹمنٹ نے کرپشن میں ملوث اپنے افراد کے خلاف کیا ایکشن لیا؟ کسٹم کی جانب سے پیش وکیل پر بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کسٹم قانون کا پتہ نہیں اور نمائندگی کرنے آ جاتے ہیں، مطلوبہ دستاویزات دینے کے بجائے ادھر اْدھرکی باتیں کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کو سول کورٹ بنا رکھا ہے۔
جسٹس دوست محمد نے کہا کہ اسی کیس میں کسٹم کے 5 افراد کو فارغ کیا گیا، جب تک ملوث افرادکو سزا نہیں دی جائے گی، کرپشن ختم نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے کروڑوں روپے کے ٹیکس سے چلنے والے ادارے کے لوگ خودکرپشن کرنے والوں سے ملے ہوئے ہیں، چند ٹکوں کے عوض ملکی مفادکو داؤ پر لگانے والے لوگوں کو ملک بدرکر دینا چاہیے۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے محکمہ کسٹم کو مقدمہ سے متعلقہ تمام دستاویزات پیش کرنیکا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلیے ملتوی کردی جب کہ سپریم کورٹ نے کراچی میں پلاٹس کی جعلی ممبرشپ کے مقدمے میں نامزد ملزم افضل خان کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری 50، 50 لاکھ روپے کے دو مچلکوں کے عوض منظورکر لی۔