اپنی تعریف سننا اچھا لگتا ہے تلسی کمار
ریئلٹی شوز کی وجہ سے لوگ گائیکی کی طرف آرہے ہیں، تلسی کمار
پچھلے چند برسوں میں بولی وڈ میں جہاں ان گنت نئے اداکاروں کی آمد ہوئی وہیں فلمی گیتوں کو بھی نئی اور خوب صورت آوازیں میسر آئیں۔
تلسی کمار کا شمار بھی ان ہی سریلی آوازوں میں ہوتا ہے۔ انھیں ہندی فلموں کے لیے گیت گاتے ہوئے صرف چھے برس ہوئے ہیں اور اس مختصر عرصے ہی میں انھوں نے اپنا ایک مقام بنالیا ہے۔ ان کی خوب صورت آواز سننے والے کے دل میں اترجاتی ہے۔ ان کے کئی گیت بے حد مقبول ہوئے جن میں فلم '' ہم کو دیوانہ کرگئے'' کا ٹائٹل سونگ، '' تم جو آئے '' ( ونس اپون اے ٹائم ان ممبئی)، '' میری ادا بھی'' ( عشق نے میرے)، '' ہم کو پیار ہوا ( ریڈی)، '' تو ہی رب تو ہی دعا '' ( ڈینجرس عشق ) اور '' سانسوں سے '' (دبنگ ٹو ) شامل ہیں۔
تلسی کمار میوزک کمپنی ٹی سیریز کے بانی آنجہانی گلشن کمار کی بیٹی اور فلم پروڈیوسر بھوشن کمار کی بہن ہیں۔ خوش گلو اداکارہ کا تازہ انٹرویو قارئین کی نذر ہے۔
٭ کام یاب گلوکارہ بن کر کیسا لگ رہا ہے؟
جب لوگ آپ کے گائے ہوئے گیت شوق سے سنتے ہیں اور تعریف کرتے ہیں تو یقیناً بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔
٭گائیکی کا سفر تو آپ کے لیے آسان رہا ہوگا چوں کہ آپ خود میوزک البم ریلیز کرنے والی سب سے بڑی ملکی کمپنی کی مالک ہیں؟
ابتدا میں تو مجھے سب کچھ آسان لگا تھا کیوں کہ میرے خواب بہت جلد حقیقت بن گئے تھے۔ بعدازاں مجھے احساس ہوا کہ زندگی پھولوں کی سیج نہیں ہے۔ مجھے اس حقیقت کا ادراک ہوا کہ کام یابی کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل محنت ضرور ی ہے۔ بہ طور گلوکارہ میں جس مقام پر کھڑی ہوں، یہاں تک پہنچنے کے لیے میں نے سخت جدوجہد کی ہے۔ اپنی کمپنی کی صورت میں اگرچہ مجھے سپورٹ حاصل تھی مگر لوگوں کو اپنے گیتوں کی طرف متوجہ کرنا میرے لیے آسان ثابت نہیں ہوا۔
٭ بولی وڈ میں نئی گلوکاراؤں کی آمد کے بعد مقابلہ سخت ہوگیا ہے۔ اس بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟
یہ خوش آئند بات ہے کہ ہندی فلم انڈسٹری میں نئے نئے گلوکار آرہے ہیں۔ تاہم میں انھیں اپنا حریف نہیں سمجھتی، بلکہ میں تو خوش ہوں کہ ہمیں نئی اور منفرد آوازیں سننے کو مل رہی ہیں۔ انڈسٹری بہت وسیع ہے اور اس میں ہر نئے آنے والے کو اپنے اندر سمونے کی گنجائش موجود ہے۔ میرے خیال تو میں یہ ایک صحت مندانہ مقابلہ ہے۔ ٹیلی ویژن پر ریئلٹی شوز کی بہتات ہے اور ان ہی کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگ گائیکی کو پیشے کے طور پر اپنا رہے ہیں۔
٭ ان دنوں کتنی فلموں کے لیے گیت ریکارڈ کروارہی ہیں؟
روہن سپی کی فلم '' نوٹنکی سالا'' کے لیے میں نے گیت ریکارڈ کروائے ہیں۔ '' آئی لو نیویارک'' کے لیے میں نے دو گیت '' آؤ نا'' اور '' ہلکی ہلکی'' گائے ہیں جو بہت پسند کیے جارہے ہیں۔ '' عاشقی ٹو'' کے لیے تین گیت میری آواز میں ریکارڈ کروائے گئے ہیں۔ '' عاشقی'' میرے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیوں کہ اس فلم کی موسیقی پر میرے والد نے بہت محنت کی تھی اور اسی فلم کے بعد انھوں نے میوزک بزنس میں قدم رکھا تھا۔
٭ '' عاشقی '' کے حوالے سے تو بہت سی یادیں آپ کے ذہن میں محفوظ ہوں گی؟
جی ہاں، میں اس وقت صرف سات برس کی تھی جب یہ فلم بنائی جارہی تھی۔ پاپا گیتوں کے ریکارڈ گھر لے کر آتے تھے۔ ان ہی ریکارڈز کو سن سن کر میں گائیکی کی طرف راغب ہوئی تھی۔ پاپا موسیقی کی زبردست سمجھ بوجھ رکھتے تھے۔ جب '' عاشقی'' کا سیکوئل بنانے کا اعلان ہوا تو میرے ذہن میں بہت سی یادیں تازہ ہوگئی تھیں۔ پاپامجھے گلوکارہ بنانا چاہتے تھے۔ اسی لیے انھوں نے باقاعدہ میری تربیت کا بھی انتظام کردیا تھا۔ میرے بھائی بھوشن کمار اس فلم کے پروڈیوسر ہیں اور ظاہر ہے کہ انھیں بھی قدم قدم پر پاپا کی یادیں ستاتی ہیں۔ انھوں نے اس فلم کے میوزک پر خصوصی توجہ دی ہے۔
٭کیا آپ خود بھی ہمیشہ سے گائیکی کو اپنانا چاہتی تھیں؟
مجھے گلوکارہ بنانا شروع میں تو صرف پاپا ہی کا خواب تھا، بعد میں گائیکی کی محبت میرے دل میں بھی جاگ گئی اور میں نے بھی اس فن میں نام کمانے کی ٹھان لی۔ میری بڑی بہن بھی گلوکاری میں دل چسپی رکھتی تھیں مگر بعد میں وہ گائیکی سے کنارہ کش ہو کر فیشن ڈیزائننگ کی طرف چلی گئیں۔
٭ کون سے گلوکار آپ کے پسندیدہ ہیں؟
کویتا کرشنا مورتھی اور سونونگم میرے فیورٹ ہیں اور میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ لتا منگیشگر اپنی ذات میں ایک ادارے کا درجہ رکھتی ہیں۔ مجھے ان کی گائیکی بھی بہت پسند ہے۔
تلسی کمار کا شمار بھی ان ہی سریلی آوازوں میں ہوتا ہے۔ انھیں ہندی فلموں کے لیے گیت گاتے ہوئے صرف چھے برس ہوئے ہیں اور اس مختصر عرصے ہی میں انھوں نے اپنا ایک مقام بنالیا ہے۔ ان کی خوب صورت آواز سننے والے کے دل میں اترجاتی ہے۔ ان کے کئی گیت بے حد مقبول ہوئے جن میں فلم '' ہم کو دیوانہ کرگئے'' کا ٹائٹل سونگ، '' تم جو آئے '' ( ونس اپون اے ٹائم ان ممبئی)، '' میری ادا بھی'' ( عشق نے میرے)، '' ہم کو پیار ہوا ( ریڈی)، '' تو ہی رب تو ہی دعا '' ( ڈینجرس عشق ) اور '' سانسوں سے '' (دبنگ ٹو ) شامل ہیں۔
تلسی کمار میوزک کمپنی ٹی سیریز کے بانی آنجہانی گلشن کمار کی بیٹی اور فلم پروڈیوسر بھوشن کمار کی بہن ہیں۔ خوش گلو اداکارہ کا تازہ انٹرویو قارئین کی نذر ہے۔
٭ کام یاب گلوکارہ بن کر کیسا لگ رہا ہے؟
جب لوگ آپ کے گائے ہوئے گیت شوق سے سنتے ہیں اور تعریف کرتے ہیں تو یقیناً بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔
٭گائیکی کا سفر تو آپ کے لیے آسان رہا ہوگا چوں کہ آپ خود میوزک البم ریلیز کرنے والی سب سے بڑی ملکی کمپنی کی مالک ہیں؟
ابتدا میں تو مجھے سب کچھ آسان لگا تھا کیوں کہ میرے خواب بہت جلد حقیقت بن گئے تھے۔ بعدازاں مجھے احساس ہوا کہ زندگی پھولوں کی سیج نہیں ہے۔ مجھے اس حقیقت کا ادراک ہوا کہ کام یابی کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل محنت ضرور ی ہے۔ بہ طور گلوکارہ میں جس مقام پر کھڑی ہوں، یہاں تک پہنچنے کے لیے میں نے سخت جدوجہد کی ہے۔ اپنی کمپنی کی صورت میں اگرچہ مجھے سپورٹ حاصل تھی مگر لوگوں کو اپنے گیتوں کی طرف متوجہ کرنا میرے لیے آسان ثابت نہیں ہوا۔
٭ بولی وڈ میں نئی گلوکاراؤں کی آمد کے بعد مقابلہ سخت ہوگیا ہے۔ اس بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟
یہ خوش آئند بات ہے کہ ہندی فلم انڈسٹری میں نئے نئے گلوکار آرہے ہیں۔ تاہم میں انھیں اپنا حریف نہیں سمجھتی، بلکہ میں تو خوش ہوں کہ ہمیں نئی اور منفرد آوازیں سننے کو مل رہی ہیں۔ انڈسٹری بہت وسیع ہے اور اس میں ہر نئے آنے والے کو اپنے اندر سمونے کی گنجائش موجود ہے۔ میرے خیال تو میں یہ ایک صحت مندانہ مقابلہ ہے۔ ٹیلی ویژن پر ریئلٹی شوز کی بہتات ہے اور ان ہی کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگ گائیکی کو پیشے کے طور پر اپنا رہے ہیں۔
٭ ان دنوں کتنی فلموں کے لیے گیت ریکارڈ کروارہی ہیں؟
روہن سپی کی فلم '' نوٹنکی سالا'' کے لیے میں نے گیت ریکارڈ کروائے ہیں۔ '' آئی لو نیویارک'' کے لیے میں نے دو گیت '' آؤ نا'' اور '' ہلکی ہلکی'' گائے ہیں جو بہت پسند کیے جارہے ہیں۔ '' عاشقی ٹو'' کے لیے تین گیت میری آواز میں ریکارڈ کروائے گئے ہیں۔ '' عاشقی'' میرے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیوں کہ اس فلم کی موسیقی پر میرے والد نے بہت محنت کی تھی اور اسی فلم کے بعد انھوں نے میوزک بزنس میں قدم رکھا تھا۔
٭ '' عاشقی '' کے حوالے سے تو بہت سی یادیں آپ کے ذہن میں محفوظ ہوں گی؟
جی ہاں، میں اس وقت صرف سات برس کی تھی جب یہ فلم بنائی جارہی تھی۔ پاپا گیتوں کے ریکارڈ گھر لے کر آتے تھے۔ ان ہی ریکارڈز کو سن سن کر میں گائیکی کی طرف راغب ہوئی تھی۔ پاپا موسیقی کی زبردست سمجھ بوجھ رکھتے تھے۔ جب '' عاشقی'' کا سیکوئل بنانے کا اعلان ہوا تو میرے ذہن میں بہت سی یادیں تازہ ہوگئی تھیں۔ پاپامجھے گلوکارہ بنانا چاہتے تھے۔ اسی لیے انھوں نے باقاعدہ میری تربیت کا بھی انتظام کردیا تھا۔ میرے بھائی بھوشن کمار اس فلم کے پروڈیوسر ہیں اور ظاہر ہے کہ انھیں بھی قدم قدم پر پاپا کی یادیں ستاتی ہیں۔ انھوں نے اس فلم کے میوزک پر خصوصی توجہ دی ہے۔
٭کیا آپ خود بھی ہمیشہ سے گائیکی کو اپنانا چاہتی تھیں؟
مجھے گلوکارہ بنانا شروع میں تو صرف پاپا ہی کا خواب تھا، بعد میں گائیکی کی محبت میرے دل میں بھی جاگ گئی اور میں نے بھی اس فن میں نام کمانے کی ٹھان لی۔ میری بڑی بہن بھی گلوکاری میں دل چسپی رکھتی تھیں مگر بعد میں وہ گائیکی سے کنارہ کش ہو کر فیشن ڈیزائننگ کی طرف چلی گئیں۔
٭ کون سے گلوکار آپ کے پسندیدہ ہیں؟
کویتا کرشنا مورتھی اور سونونگم میرے فیورٹ ہیں اور میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ لتا منگیشگر اپنی ذات میں ایک ادارے کا درجہ رکھتی ہیں۔ مجھے ان کی گائیکی بھی بہت پسند ہے۔