روئی کے بھاؤ 7800 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

کاٹن امپورٹ پرعائد9فیصدڈیوٹی ودیگرٹیکس ختم نہ ہونا اور بھارت میں قیمتیں ریکارڈسطح تک بڑھ جانا وجہ بنا۔

پیداوار میں کمی، ڈالر کی قدر میں اضافے کے نتیجے میں آئندہ چند روز کے دوران دام مزید بڑھیں گے، احسان الحق۔ فوٹو : فائل

اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے روئی کی درآمد پر عائد 9فیصد کسٹم ڈیوٹی ودیگر ٹیکسز ختم نہ کیے جانے اور بھارت میں روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے باعث پاکستان میں کی کاٹن مارکیٹ روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان غالب ہوگیا ہے۔

مختلف شہروں کی مقامی کاٹن مارکیٹس میں گزشتہ روز فی من روئی کی قیمتیں200روپے فی من مزید اضافے کے بعدجاری کاٹن ایئر کی نئی بلند ترین سطح7ہزار800روپے کی بلند سطح تک پہنچ گئیں جبکہ آئندہ چند روز میں مزید تیزی کا امکان ہے۔


چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان میں روئی کی مجموعی ملکی پیداوار توقعات سے کم ہونے اور کچھ عرصہ قبل ڈالرکی قدر میں ریکارڈ اضافے کے باعث پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان سامنے آیا تھا جس کے دوران روئی کی قیمتیں پچھلے 7سال کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھیں جبکہ بھارت میں روئی کی مجموعی ملکی پیداوار توقعات سے کم ہونے کے باعث وہاں بھی روئی کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان کے لیے بھارت سے بھی روئی کی درآمد ممکن نہیں رہی تھی جس کے باعث آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن(اپٹما) نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے اپیل کی تھی کہ روئی کی درآمد پر عائد 9فیصد مختلف ڈیوٹیز اور ٹیکسز ختم کیے جائیں تاکہ روئی کی زیادہ سے زیادہ درآمد سے پاکستانی کاٹن ایکسپورٹس بھی بڑھائی جا سکیں۔

احسان الحق نے بتایا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کے22دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں مذکورہ ڈیوٹیزکا خاتمہ بھی ایجنڈے میں شامل کیا گیا مگر ایف بی آر کی سخت مخالفت کے باعث روئی کی درآمد پر ڈیوٹیز کاخاتمہ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا گیا تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں مذکورہ ڈیوٹیز اور ٹیکسز کے خاتمے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں گیا جس سے توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ بینک ہالیڈے کے باعث منگل دو جنوری سے شروع ہونے والے نئے کاروباری ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان سامنے آئے گا۔

چیئرمین کاٹن جنرل فورم نے مزید بتایا کہ پچھلے تین ہفتوں کے دوران بھارت میں روئی کی قیمتیں تقریباّ10سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے بعد87سینٹ فی پاؤنڈ تک پہنچ گئی ہیں جس کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان کے لیے اب بھارت سے روئی کی درآمد نہ کرنے کے امکانات کے ساتھ ساتھ پاکستان اور بھارت کے درمیان سستے داموں ہونے والے روئی کی خرید و فروخت کے کئی معاہدے بھی منسوخ ہونے کی اطلاعات آ رہی ہیں۔
Load Next Story