موہنجو دڑو کی زبان مستقبل میں کمپیوٹر کے ذریعے پڑھی جا سکے گی پروفیسر گیان دیاس
10برس میں مقامی زبانوں کاانگریزی میں ترجمہ آسان ہو گا، موہنجو دڑو کی زبان کا ڈیٹا موجود نہیں، کانفرنس سے خطاب
موہن جودڑو کی زبان کو کمپیوٹر کے ذریعے پڑھا جاسکتا ہے جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے فی الحال کوئی ایسا سافٹ ویئر موجود نہیں۔
سری لنکا کی موراتوا یونیورسٹی کے آئی ٹی ماہر پروفیسر گیان دیاس نے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کی جانب سے اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے اشتراک سے ''کمپیوٹنگ اور منسلک ٹیکنالوجیز'' کے عنوان پر 2 روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب کے دوران خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کم وسائل کی زبانوں کو انگریزی میں ترجمے کے لائق بنانے کی ضرورت ہے کم وسائل کی زبانوںکا انگریزی میں یا انگریزی زبانوں کا مقامی زبانوں میں جو ترجمہ ہو رہا ہے وہ 90 فیصد درست ہے لیکن اب بھی وہ 10فیصد غلط ہے آئندہ 10 برس میں مقامی زبانوں کا انگریزی میں ترجمہ کرنا مزید آسان ہو جائے گا۔
پروفیسر گیان دیاس نے بتایا کہ کمپیوٹرز اور موبائل فون ڈیوائسز نہ صرف ہماری زبان کا ڈیٹا جمع کرتے ہیں لیکن وہ اس ڈیٹا کو پھیلانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں اس لیے نیچرل لینگویج پروسیسنگ ٹیکنالوجی کئی انفارمیشن سروسز کیلیے بہت اہمیت اختیار کرچکی ہے۔
دوسری جانب تعلیم کے شعبے میں سوشل میڈیا کے کردار سے متعلق اپنے مقالے میں نائیجیریا مناکے نائیجر کالج آف ایجوکیشن کے پروفیسر ڈاکٹر ایڈاموجیبا کا کہنا تھا کہ نائیجیریا میں تمام طلبہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں حکومت نے 2020 کی تعلیمی پالیسی کا اجرا سوشل میڈیا کے ذریعے کیا ہے۔
ادھر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی پیٹروناز ملائیشیا کے پروفیسر ڈاکٹر منظور احمد ہاشمانی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ڈیٹا کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا ایک ایسا پاور ہے جس سے انقلاب لایا جا سکتا ہے مختلف شعبوں میں تحقیق سے متعلق ڈیٹا کو اس طرح محفوظ کیا جائے جس سے نہ صرف دنیا بھر کے لوگ بلکہ آئندہ نسلیں بھی استفادہ حاصل کرسکیں۔
سیشن سے بحریہ یونیورسٹی کراچی کے ڈاکٹر عامر منظور، آئی ایل ایم اے یونیورسٹی کراچی کے ریسرچ اسکالر بلال امین، سر سید یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر سید محمد فرحان نے بھی خطاب کیا سیشن کی صدارت ہنگری کی انسٹی ٹیوٹ آف مشین اینڈ سیفٹی انجینئرنگ ابودا یونیورسٹی بدھا پسٹ کے پروفیسر گیبرکس نے کی۔
کانفرنس میں یونیورسٹی آف اراڈ، یونیورسٹی آف اوراڈیا اور نائجر کالج اور سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے درمیان مفاہمتی یادداشت کے معاہدوں پر دستخط کیے جس کے تحت مذکورہ جامعات انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔
سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے غیر ملکی جامعات سے آئے معزز مہمانوں کو شیلڈز اور تحائف پیش کیے بعدازاں ملکی اور غیر ملکی اسکالرز کو سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کا دورہ کرایا گیا۔
سری لنکا کی موراتوا یونیورسٹی کے آئی ٹی ماہر پروفیسر گیان دیاس نے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کی جانب سے اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے اشتراک سے ''کمپیوٹنگ اور منسلک ٹیکنالوجیز'' کے عنوان پر 2 روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب کے دوران خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کم وسائل کی زبانوں کو انگریزی میں ترجمے کے لائق بنانے کی ضرورت ہے کم وسائل کی زبانوںکا انگریزی میں یا انگریزی زبانوں کا مقامی زبانوں میں جو ترجمہ ہو رہا ہے وہ 90 فیصد درست ہے لیکن اب بھی وہ 10فیصد غلط ہے آئندہ 10 برس میں مقامی زبانوں کا انگریزی میں ترجمہ کرنا مزید آسان ہو جائے گا۔
پروفیسر گیان دیاس نے بتایا کہ کمپیوٹرز اور موبائل فون ڈیوائسز نہ صرف ہماری زبان کا ڈیٹا جمع کرتے ہیں لیکن وہ اس ڈیٹا کو پھیلانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں اس لیے نیچرل لینگویج پروسیسنگ ٹیکنالوجی کئی انفارمیشن سروسز کیلیے بہت اہمیت اختیار کرچکی ہے۔
دوسری جانب تعلیم کے شعبے میں سوشل میڈیا کے کردار سے متعلق اپنے مقالے میں نائیجیریا مناکے نائیجر کالج آف ایجوکیشن کے پروفیسر ڈاکٹر ایڈاموجیبا کا کہنا تھا کہ نائیجیریا میں تمام طلبہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں حکومت نے 2020 کی تعلیمی پالیسی کا اجرا سوشل میڈیا کے ذریعے کیا ہے۔
ادھر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی پیٹروناز ملائیشیا کے پروفیسر ڈاکٹر منظور احمد ہاشمانی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ڈیٹا کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا ایک ایسا پاور ہے جس سے انقلاب لایا جا سکتا ہے مختلف شعبوں میں تحقیق سے متعلق ڈیٹا کو اس طرح محفوظ کیا جائے جس سے نہ صرف دنیا بھر کے لوگ بلکہ آئندہ نسلیں بھی استفادہ حاصل کرسکیں۔
سیشن سے بحریہ یونیورسٹی کراچی کے ڈاکٹر عامر منظور، آئی ایل ایم اے یونیورسٹی کراچی کے ریسرچ اسکالر بلال امین، سر سید یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر سید محمد فرحان نے بھی خطاب کیا سیشن کی صدارت ہنگری کی انسٹی ٹیوٹ آف مشین اینڈ سیفٹی انجینئرنگ ابودا یونیورسٹی بدھا پسٹ کے پروفیسر گیبرکس نے کی۔
کانفرنس میں یونیورسٹی آف اراڈ، یونیورسٹی آف اوراڈیا اور نائجر کالج اور سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے درمیان مفاہمتی یادداشت کے معاہدوں پر دستخط کیے جس کے تحت مذکورہ جامعات انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔
سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے غیر ملکی جامعات سے آئے معزز مہمانوں کو شیلڈز اور تحائف پیش کیے بعدازاں ملکی اور غیر ملکی اسکالرز کو سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کا دورہ کرایا گیا۔