شاہیں صفت ایم ایم عالم کی رحلت
ایم ایم عالم کو F-16 سیبر طیارہ اڑانے میں جو مہارت حاصل تھی اس کا ثبوت انھوں نے ایک منٹ میں دشمن ملک کے پانچ جنگی۔۔۔
مایہ نازجنگی ہوا باز ایم ایم عالم کی رحلت کی خبر پاکستانیوں کو ملول کرگئی، 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں محیرالعقول کارنامہ سرانجام دینے والے محمد محمود عالم چھ جولائی 1935کو کلکتہ میں پیدا ہوئے ۔تاریخ میں وہی قومیں زندہ وجاوید رہتی ہیں جس کے افراد تاریخ بناتے ہیں ، پاکستان کی بہادر افواج نے دفاع وطن کے لیے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال ہمیشہ کیا ہے۔
1965 ء کی جنگ کی ایک خاص بات یہ تھی کہ افواج پاکستان کے ساتھ پوری قوم کھڑی تھی اور پاکستانیوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے ملک بھارت کی افواج کے دانت کٹھے کردیے تھے۔ بری، بحری اور فضائی افواج نے کارہائے نمایاں سرانجام دیے،اورکامیاب وکامران رہے۔ وطن کی سالمیت پر جب دشمن ملک نے حملہ کیا تو ایم ایم عالم کی تعیناتی سرگودھا کے ائیر بیس پر تھی۔
جذبہ حب الوطنی سے سرشار اورکمال مہارت وفن سے جنگ کے دوران وہ متعدد ڈاگ فائٹس کرتے رہے ۔ انھیں F-16 سیبر طیارہ اڑانے میں جو مہارت حاصل تھی اس کا ثبوت انھوں نے ایک منٹ میں دشمن ملک کے پانچ جنگی طیارے مار گرا کردیا ۔ پہلے چار طیارے تو صرف تیس سیکنڈ میں نشانہ بنے، فضائی تاریخ میں یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے ۔اسی وجہ سے انھیں لٹل ڈریگن کا خطاب بھی ملا۔
مجموعی طور پر انھوں نے نو طیارے مار گرائے اور دو کونقصان پہنچایا۔ انھیں اس کارنامے پر حکومت پاکستان نے ستارہ جرات بھی دیا ۔انھوں نے یہ کارنامہ 7 ستمبر 1965ء کو سرانجام دیا ۔ان کی اس کمال جرات نے انڈین ائیر فورس کے حوصلے پست کردیے،سیماب فطرت اور شاہین صفت ایم ایم عالم کا یہ کارنامہ تاریخ کے اوراق میں سنہرے الفاظ میں لکھا جاچکا ہے۔
فضائی جنگ کے ماہرین آج بھی اس بات پر حیران ہیں کہ اپنے سے کئی گنا بڑی فضائیہ اور تکینکی اعتبار سے بہتر طیاروں کو نشانہ بنانا کیونکر ممکن ہوا۔ یہ پاکستان کا مایہ ناز سپوت ہی تھا جس نے پاک فضائیہ کو دنیا میں ایک اونچا اور ممتاز مقام دلوایا۔ اسی واقعے کی نسبت سے 7 ستمبر کو یوم فضائیہ بھی منایا جاتا ہے۔1982 میں ریٹائرمنٹ کے بعد ان کا رحجان مذہب کی جانب زیادہ ہوگیا تھا۔
وہ دمے کے مرض میں مبتلا تھے ۔ لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک سڑک ان کے نام سے منسوب ہے۔ایم ایم عالم کی جدائی کا غم اپنی جگہ لیکن ان جیسی شخصیات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں کہ دفاع وطن کا فریضہ بحیثیت قوم ہم سب پر عائد ہوتا ہے ، باہمی اتحاد اور قومی یکجہتی کے ذریعے ہی ہم پاکستان کی سالمیت کا دفاع کرسکتے ہیں۔
1965 ء کی جنگ کی ایک خاص بات یہ تھی کہ افواج پاکستان کے ساتھ پوری قوم کھڑی تھی اور پاکستانیوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے ملک بھارت کی افواج کے دانت کٹھے کردیے تھے۔ بری، بحری اور فضائی افواج نے کارہائے نمایاں سرانجام دیے،اورکامیاب وکامران رہے۔ وطن کی سالمیت پر جب دشمن ملک نے حملہ کیا تو ایم ایم عالم کی تعیناتی سرگودھا کے ائیر بیس پر تھی۔
جذبہ حب الوطنی سے سرشار اورکمال مہارت وفن سے جنگ کے دوران وہ متعدد ڈاگ فائٹس کرتے رہے ۔ انھیں F-16 سیبر طیارہ اڑانے میں جو مہارت حاصل تھی اس کا ثبوت انھوں نے ایک منٹ میں دشمن ملک کے پانچ جنگی طیارے مار گرا کردیا ۔ پہلے چار طیارے تو صرف تیس سیکنڈ میں نشانہ بنے، فضائی تاریخ میں یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے ۔اسی وجہ سے انھیں لٹل ڈریگن کا خطاب بھی ملا۔
مجموعی طور پر انھوں نے نو طیارے مار گرائے اور دو کونقصان پہنچایا۔ انھیں اس کارنامے پر حکومت پاکستان نے ستارہ جرات بھی دیا ۔انھوں نے یہ کارنامہ 7 ستمبر 1965ء کو سرانجام دیا ۔ان کی اس کمال جرات نے انڈین ائیر فورس کے حوصلے پست کردیے،سیماب فطرت اور شاہین صفت ایم ایم عالم کا یہ کارنامہ تاریخ کے اوراق میں سنہرے الفاظ میں لکھا جاچکا ہے۔
فضائی جنگ کے ماہرین آج بھی اس بات پر حیران ہیں کہ اپنے سے کئی گنا بڑی فضائیہ اور تکینکی اعتبار سے بہتر طیاروں کو نشانہ بنانا کیونکر ممکن ہوا۔ یہ پاکستان کا مایہ ناز سپوت ہی تھا جس نے پاک فضائیہ کو دنیا میں ایک اونچا اور ممتاز مقام دلوایا۔ اسی واقعے کی نسبت سے 7 ستمبر کو یوم فضائیہ بھی منایا جاتا ہے۔1982 میں ریٹائرمنٹ کے بعد ان کا رحجان مذہب کی جانب زیادہ ہوگیا تھا۔
وہ دمے کے مرض میں مبتلا تھے ۔ لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک سڑک ان کے نام سے منسوب ہے۔ایم ایم عالم کی جدائی کا غم اپنی جگہ لیکن ان جیسی شخصیات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں کہ دفاع وطن کا فریضہ بحیثیت قوم ہم سب پر عائد ہوتا ہے ، باہمی اتحاد اور قومی یکجہتی کے ذریعے ہی ہم پاکستان کی سالمیت کا دفاع کرسکتے ہیں۔