اسٹاک مارکیٹ میں مندی 172 پوائنٹس کی کمی
انڈیکس کی 17600 اور 17500 کی دو نفسیاتی حدیں بیک وقت گرگئیں۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں سیاسی عدم استحکام کے منفی اثرات پیر کو بھی غالب رہنے سے مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 17600 اور17500 کی دونفسیاتی حدیں بیک وقت گرگئیں۔
مندی کے باعث63.12 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید31 ارب70 کروڑ23 لاکھ16 ہزار689 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت میں وزیراعظم سمیت دیگر نامزدگیوں پرحکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرار رہنے کے باعث مارکیٹ میں غیریقینی تاثر بڑھگیا ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دی، اسی طرح بینکوں کواپریل2013 سے اپنے سیونگ اکاؤنٹ ہولڈرز کے ڈپازٹس پر کم ازکم 6 فیصد کی شرح سے منافع دینے کی ہدایت کے بعد پیر کو بینکنگ سیکٹر میں فروخت دباؤ کا شدت اختیار کرگیا جو مارکیٹ کی مزید تنزلی کا سبب بنا۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر28 لاکھ86 ہزار896 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی لیکن اسکے باوجود کاروبار کے تمام دورانیے میں مندی کی شدت برقرار رہی کیونکہ کاروباری دورانیے میں میوچل فنڈز کی جانب سے13 لاکھ97 ہزار199 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے5 لاکھ81 ہزار360 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے9 لاکھ8 ہزار337 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس172.83 پوائنٹس کی کمی سے 17492.00 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس131.15 پوائنٹس کی کمی سے14041.02 اور کے ایم آئی30 انڈیکس12.07 پوائنٹس کی کمی سے30624.67 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت9 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر10 کروڑ43 لاکھ79 ہزار300 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار301 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 89 کے بھاؤ میں اضافہ 190 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں باٹا پاکستان کے بھاؤ40 روپے بڑھکر1300 روپے اور فلپس مورس کے بھاؤ10.40 روپے بڑھکر242.91 روپے ہوگئے جبکہ کولگیٹ پامولیو کے بھاؤ39.83 روپے بڑھکر 1844.62 روپے اور انڈس ڈائینگ کے بھاؤ21.40 روپے کم ہوکر443 روپے ہوگئے۔
مندی کے باعث63.12 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید31 ارب70 کروڑ23 لاکھ16 ہزار689 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت میں وزیراعظم سمیت دیگر نامزدگیوں پرحکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرار رہنے کے باعث مارکیٹ میں غیریقینی تاثر بڑھگیا ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دی، اسی طرح بینکوں کواپریل2013 سے اپنے سیونگ اکاؤنٹ ہولڈرز کے ڈپازٹس پر کم ازکم 6 فیصد کی شرح سے منافع دینے کی ہدایت کے بعد پیر کو بینکنگ سیکٹر میں فروخت دباؤ کا شدت اختیار کرگیا جو مارکیٹ کی مزید تنزلی کا سبب بنا۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر28 لاکھ86 ہزار896 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی لیکن اسکے باوجود کاروبار کے تمام دورانیے میں مندی کی شدت برقرار رہی کیونکہ کاروباری دورانیے میں میوچل فنڈز کی جانب سے13 لاکھ97 ہزار199 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے5 لاکھ81 ہزار360 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے9 لاکھ8 ہزار337 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس172.83 پوائنٹس کی کمی سے 17492.00 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس131.15 پوائنٹس کی کمی سے14041.02 اور کے ایم آئی30 انڈیکس12.07 پوائنٹس کی کمی سے30624.67 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت9 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر10 کروڑ43 لاکھ79 ہزار300 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار301 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 89 کے بھاؤ میں اضافہ 190 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں باٹا پاکستان کے بھاؤ40 روپے بڑھکر1300 روپے اور فلپس مورس کے بھاؤ10.40 روپے بڑھکر242.91 روپے ہوگئے جبکہ کولگیٹ پامولیو کے بھاؤ39.83 روپے بڑھکر 1844.62 روپے اور انڈس ڈائینگ کے بھاؤ21.40 روپے کم ہوکر443 روپے ہوگئے۔