ملک بھر میں کپاس کی پیداوار 1171 فیصد گھٹ گئی
15 مارچ تک ایک کروڑ 28 لاکھ 45 ہزار 70 گانٹھوں کی پیداوار ریکارڈ کی گئی۔
ملک میں کپاس کی پیدوار کے حامل علاقوں میں 15 مارچ2013 تک کپاس کی پیداوار میں11.71 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور مجموعی طور پرایک کروڑ28 لاکھ45 ہزار70 روئی کی گانٹھوں کی پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت تک ایک کروڑ45 لاکھ 48 ہزار845 گانٹھوں کی پیداوار ہوئی تھی،
پاکستان کاٹن جنرز ایسویسی ایشن ( پی سی جی اے) کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے تازہ ترین اعدادوشمار ے مطابق 15مارچ2013 تک پنجاب میں کپاس کی پیداوار کے حامل علاقوں میں 20.50 فیصد کی کمی سے 94لاکھ 45 ہزار703روئی کی گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے جبکہ اسکے برعکس سندھ میں 27.33 فیصد کے اضافے سے 33لاکھ 99 ہزار 367روئی کی گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 15مارچ تک پاکستان سے 3 لاکھ 28 ہزار931 روئی کی گانٹھیں مختلف ممالک کو برآمد کی گئیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی مدت تک 10لاکھ روئی گانٹھوں کی برآمدات ہوئی تھیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیرتبصرہ مدت تک مقامی ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے کروڑ 16 لاکھ 18 ہزار 33 روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی ہے جسکے بعد جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر8 لاکھ 98 ہزار106 روئی کی گانٹھوں کے ذخائر فروخت کے دستیاب ہیں۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسویسی ایشن کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار تقریباََ 1 کروڑ30 لاکھ بیلز متوقع ہے جبکہ ہماری ملکی ضروریات کااندازہ 1 کروڑ 60 لاکھ بیلز کے لگ بھگ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب اور سندھ کے بعض شہروں میں شروع ہونے والی کپاس کی بوائی کپاس کے تصدیق شدہ بیج کی عدم دستیابی کے باعث کافی متاثر ہو رہی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ 2012میں کپاس کی چنائی شروع ہونے سے قبل کپاس کی فصل پر ہونیو الی شدید بارشوں کے باعث کپاس کا بیج کافی متاثر ہوا تھا جس سے اس کے اگاؤ کی شرح میں غیر معمولی کمی واقع ہونے سے اگاؤ کی شرح 50 سے 55 فیصد تک رہ گئی ہے جب کہ تصدیق شدہ بیج کے لیے اگاؤ کی شرح کم از کم 75 فیصد ہونی چاہیے جس پر پنجاب سیڈ کارپوریشن اور سیڈ ایسوسی ایشن آف پاکستان نے فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ تصدیق شدہ بیج کے لیے کپاس کے بیج کی شرح اگاؤ 75 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کی جائے تاکہ ملک بھر میں کسانوں کو تصدیق شدہ بیج کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے ۔ احسان الحق نے مزید بتایا کہ ایف بی آر نے روئی کی فروخت پر فی الحال سیلز ٹیکس نافذ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اطلاعات کے مطابق روئی کی فروخت پر زیرو فیصد سیلزٹیکس والی پالیسی فی الحال جاری رہے گی جس کا پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے خیر مقدم کیا ہے۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسویسی ایشن ( پی سی جی اے) کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے تازہ ترین اعدادوشمار ے مطابق 15مارچ2013 تک پنجاب میں کپاس کی پیداوار کے حامل علاقوں میں 20.50 فیصد کی کمی سے 94لاکھ 45 ہزار703روئی کی گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے جبکہ اسکے برعکس سندھ میں 27.33 فیصد کے اضافے سے 33لاکھ 99 ہزار 367روئی کی گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 15مارچ تک پاکستان سے 3 لاکھ 28 ہزار931 روئی کی گانٹھیں مختلف ممالک کو برآمد کی گئیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی مدت تک 10لاکھ روئی گانٹھوں کی برآمدات ہوئی تھیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیرتبصرہ مدت تک مقامی ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے کروڑ 16 لاکھ 18 ہزار 33 روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی ہے جسکے بعد جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر8 لاکھ 98 ہزار106 روئی کی گانٹھوں کے ذخائر فروخت کے دستیاب ہیں۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسویسی ایشن کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار تقریباََ 1 کروڑ30 لاکھ بیلز متوقع ہے جبکہ ہماری ملکی ضروریات کااندازہ 1 کروڑ 60 لاکھ بیلز کے لگ بھگ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب اور سندھ کے بعض شہروں میں شروع ہونے والی کپاس کی بوائی کپاس کے تصدیق شدہ بیج کی عدم دستیابی کے باعث کافی متاثر ہو رہی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ 2012میں کپاس کی چنائی شروع ہونے سے قبل کپاس کی فصل پر ہونیو الی شدید بارشوں کے باعث کپاس کا بیج کافی متاثر ہوا تھا جس سے اس کے اگاؤ کی شرح میں غیر معمولی کمی واقع ہونے سے اگاؤ کی شرح 50 سے 55 فیصد تک رہ گئی ہے جب کہ تصدیق شدہ بیج کے لیے اگاؤ کی شرح کم از کم 75 فیصد ہونی چاہیے جس پر پنجاب سیڈ کارپوریشن اور سیڈ ایسوسی ایشن آف پاکستان نے فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ تصدیق شدہ بیج کے لیے کپاس کے بیج کی شرح اگاؤ 75 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کی جائے تاکہ ملک بھر میں کسانوں کو تصدیق شدہ بیج کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے ۔ احسان الحق نے مزید بتایا کہ ایف بی آر نے روئی کی فروخت پر فی الحال سیلز ٹیکس نافذ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اطلاعات کے مطابق روئی کی فروخت پر زیرو فیصد سیلزٹیکس والی پالیسی فی الحال جاری رہے گی جس کا پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے خیر مقدم کیا ہے۔