پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین سالانہ میزانیے میں کرنا چاہیے، اس طریقے سے ملک کی معیشت میں استحکام آئے گا۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین سالانہ میزانیے میں کرنا چاہیے، اس طریقے سے ملک کی معیشت میں استحکام آئے گا۔ فوٹو:فائل

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 13.58 روپے فی لیٹر تک اضافے کی سمری اوگرا نے پٹرولیم ڈویژن کو ارسال کر دی ہے۔اب اگر وزیراعظم اس سمری کی منظوری دے دیتے ہیں تو عوام کو نئے سال کے آغاز پر مہنگا پٹرول خریدنا پڑے گا۔

واضح رہے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے تمام دیگر اشیا کی قیمتیں خود بخود بڑھ جاتی ہیں خواہ ان کا پٹرولیم مصنوعات سے کوئی تعلق ہو یا نہ ہو۔ جیسے ٹماٹر اور مولی گاجر کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے ساتھ کوئی تعلق نظر نہیں آتا مگر قیمتوں میں اضافے کے لیے وہ دلیل دیتے ہیں کہ چونکہ ٹرانسپورٹ سے نقل و حمل کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں جن کا اثر لامحالہ تمام اشیائے ضرورت پر پڑتا ہے۔


پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے گھڑا گھڑایا بہانہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ بتایا جاتا ہے لیکن اس مرتبہ عالمی منڈی سے اضافے کی کوئی خبر ہنوز نہیں آئی۔ اور بالفرض محال تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا بھی ہو تو اس اضافے پر سرکاری لیوی اور جی ایس ٹی وصول کرنے کا کیا جواز ہے؟

اوگرا کی سمری کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 4 روپے6 پیسے فی لیٹر، مٹی کا تیل 13 روپے58 پیسے، لائٹ ڈیزل 2 روپے 49 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے83 پیسے فی لیٹر اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کا استعمال متوسط طبقہ کرتا ہے مگر مٹی کا تیل انتہائی غریب لوگ اپنی ہنڈیا اور روٹی کے لیے کرتے ہیں ان کو تو حکومت کی طرف سے الٹی رعایت ملنی چاہیے چہ جائیکہ ان پر بھی لیوی اور جی ایس ٹی لگا دی جائے۔

بہرحال بہتر یہی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین سالانہ میزانیے میں کرنا چاہیے، اس طریقے سے ملک کی معیشت میں استحکام آئے گا اور مہنگائی کو بھی کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔
Load Next Story