موہن جودڑو کی زبان کمپیوٹر کے ذریعے پڑھنے کی نوید

پروفیسر گیان دیاس نے یہ نوید سنائی ہے کہ مستقبل میں موہن جو دڑو کی زبان کو کمپیوٹر کے ذریعے پڑھا جا سکتا ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ڈیٹا کی بہت زیادہ اہمیت ہے، ڈیٹا ایک ایسا پاور ہے جس سے انقلاب لایا جا سکتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

انسانی فطرت میں اسراریت کا کھوج لگانے کی جستجو پنہاں ہے، انسان کائنات کے وہ پوشیدہ راز جاننا چاہتا ہے جو اس سے پہلے گزر چکے اور آئندہ وقت میں پیش آنے والے ہیں۔ دنیا میں ناپید ہو جانے والی گزشتہ تہذیبوں کے آثار ملنے کے بعد انسان کا ان کے بارے میں جاننے کی خواہش فطری امر ہے، پاکستان کی سرزمین پر ایسی تہذیبوں کے آثار، چاہے وہ موہنجودڑو ہو یا ہڑپہ، ٹیکسلا، گندھارا ہو یا مہرگڑھ، لوگ ان پرانی تہذیبوں سے متعلق ہر بات جاننا چاہتے ہیں، خاص کر ان تہاذیب میں استعمال کی جانے والی زبانیں اپنے اندر خاص کشش رکھتی ہیں، جنھیں ڈی کوڈ کرکے ان تہذیبوں کا مکمل علم حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اس سلسلے میں سری لنکا کی موراتوا یونیورسٹی کے پروفیسر گیان دیاس نے یہ نوید سنائی ہے کہ مستقبل میں موہن جو دڑو کی زبان کو کمپیوٹر کے ذریعے پڑھا جا سکتا ہے جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ فی الحال ایسا کوئی سافٹ ویئر موجود نہیں ہے اور نہ ہی موہن جو دڑو کی زبان کا ڈیٹا موجود ہے۔ لیکن سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کی جانب سے اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے اشتراک سے ''کمپیوٹنگ اور منسلک ٹیکنالوجیز'' کے عنوان سے 2 روزہ عالمی کانفرنس میں جن امکانات کا اظہار کیا گیا ہے اس پیرائے میں پیش رفت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف موہنجو دڑو بلکہ دیگر آثار قدیمہ کی تہذیبوں اور ان کی زبانوں سے متعلق صائب علم حاصل کیا جا سکے۔


یہ بات درست ہے کہ کمپیوٹرز اور موبائل فون ڈیوائسز نہ صرف ہماری زبان کا ڈیٹا جمع کرتے ہیں بلکہ وہ اس ڈیٹا کو پھیلانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس لیے نیچرل لینگویج پروسیسنگ ٹیکنالوجی کئی انفارمیشن سروسز کے لیے بہت اہمیت اختیار کرچکی ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ڈیٹا کی بہت زیادہ اہمیت ہے، ڈیٹا ایک ایسا پاور ہے جس سے انقلاب لایا جا سکتا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ مختلف شعبوں میں تحقیق سے متعلق ڈیٹا کو اس طرح محفوظ کیا جائے جس سے نہ صرف دنیا بھر کے لوگ بلکہ آئندہ نسلیں بھی استفادہ کر سکیں۔ اگر گزشتہ تہذیبوں اور ان کی زبان کا ڈیٹا حاصل اور جمع کر کے ایسا سافٹ ویئر بنایا جاتا ہے جو انھیں ڈی کوڈ کرکے عام فہم زبان میں ترجمہ کر سکے تو اس سے نہ صرف ماہر لسانیات بلکہ عوام بھی مستفید ہو سکتے ہیں۔ ایسا سافٹ ویئر ان لوگوں کی خواہش کو پورا کر سکتا ہے جو قدیم تہذیبوں کی اشاراتی زبان کے مفہوم جاننا چاہتے ہیں۔ اس جانب لازمی پیش قدمی کی جانی چاہیے۔

 
Load Next Story